چانڈکا میں طالبہ کی خودکشی کا معاملہ،والد نے امکان مسترد کردیا
انتظامیہ کی نااہلی واضح ہے ،کسی استاد نے تعزیت نہیں کی،والد،متعدد شہروں میں احتجاج
لاڑکانہ، اندرون سندھ (بیورو رپورٹ، نمائندگان دنیا) چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ کے ہاسٹل میں مبینہ طور پر خودکشی کرنے والی طالبہ نوشین کاظمی کے والدہدایت اللہ شاہ کا کہنا ہے کہ بیٹی کے انتہائی اقدام پر حیران ہوں، بیٹی نے کئی مرتبہ ہاسٹل وارڈن کو کمرے کی تبدیلی کی درخواست دی تھی جو منظور نہیں کی گئی،بیٹی چاہتی تھی کہ وہ اپنے علاقے کی لڑکیوں کے ساتھ روم میں رہے ، بیٹی دیندار اور خوش تھی وہ خودکشی نہیں کر سکتی، واقعے میں انتظامیہ کی نااہلی صاف ظاہر ہے ، اساتذہ طالبعلموں کے لیے والدین کی جگہ ہوتے ہیں لیکن اب تک بچی کی تعزیت کے لیے کوئی نہیں آیا ایسے واقعات ہوتے رہے تو کون اپنی بچیوں کو پڑھنے بھیجے گا، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کو مسترد کرتا ہوں، بیٹی کی لاش کو رسی سے لٹکا اور پیر ٹیبل پر دیکھ کر ہی شک و شبہات پیدا ہو گئے تھے ، مجھے بتایا گیا کہ دروازہ توڑ کر کمرے میں داخل ہوئے۔ حیدرآباد میں سندھ یونائیٹڈ فیڈریشن کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے جان محمد لغاری اور دیگر نے کہا کہ چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ میں آئے روز طلبائکا قتل ہو رہا ہے جسے خود کشی کا رنگ دے دیا جاتا ہے جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ سکھر میں پوج ہندو پنچایت سکھر ، ہندو نوجوان سنگت ، ہیومن رائٹس آرگنائیزیشن سکھر کے زیر اہتمام اقلیتی برادری کی جانب سے امر شہید کانھا کمار سچدیو اور چانڈکا میڈیکل کالج میں ڈاکٹر نوشین کاظمی کو قتل کرنے کے خلاف سکھر پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرکے دھرنا دیا گیا جس میں جئے سندھ محاذ کے مرکزی چیئرمین ریاض علی چانڈیو نے بھی ساتھیوں اور کارکنان کے ہمراہ شرکت کی اور کانھا کمار،ڈاکٹر نوشین کاظمی سمیت ڈاکٹر نمرتا کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ میرپورخاص میں چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ کی ڈاکٹر نوشین کی پراسرار ہلاکت کے خلاف سپاف کی جانب سے ریلی نکال کرپریس کلب کے سامنے احتجاج کیا گیا اور واقعے کی اعلی سطح پر شفاف تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل کا مطالبہ کیا گیا۔ جیکب آباد میں عام انسان تحریک کی جانب سے چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ کی ایم بی بی ایس سال چہارم کی طالبہ ڈاکٹر نوشین کاظمی کی خودکشی اور گھوٹکی سے اغواپریا کماری کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی جلوس عابد سندھی، راحیل منگی، امتیاز قاضی، زاہد سولنگی و دیگر کی قیادت میں نکالا گیا جس کے شرکا نے پریس کلب کے سامنے دھرنا دیا۔