میرٹ پر داخلے دینے کی 20 سالہ روایت دم توڑ گئی

میرٹ پر داخلے دینے کی 20 سالہ روایت دم توڑ گئی

ناتجربہ کار افراد کے انتظام سے 10 ہزار سے زائد طلبہ کو گیارہویں میں داخلے نہ مل سکے،امیدواران کے مصدقہ نمبرز کے بجائے بیان کردہ نمبرز کو ہی قابل اعتبار تصور کر لیا گیا

کراچی (اسٹاف رپورٹر) محکمہ تعلیم کالجز سندھ کی عدم توجہی اور نااہلی سے سرکاری کالجوں میں انٹر میڈیٹ سال اول کی جماعتوں میں میرٹ پر داخلے فراہم کرنے کی 20 سالہ روایت دم توڑگئی۔ محکمے کی ناقص و مبہم داخلہ پالیسی اور داخلوں کے انتظامات کے لئے حسب روایت ماہرافسران اور کالج پرنسپلز پر مشتمل کیپ کمیٹی تشکیل دیے جانے کے بجائے ’’سی کیپ‘‘ کے تحت داخلوں کا تمام انتظام چند ناتجربہ کار افراد کے ہاتھوں میں دیے جانے کے سبب اس سال طلبا و طالبات کو میرٹ پر داخلے نہیں دیے جاسکے۔ ان نا تجربہ کار افراد میں ایک نجی کالج کا فرد بھی شامل ہے، جبکہ یہ پہلا موقع ہے کہ ای گریڈ میں میٹرک کا امتحان پاس کرنے والے 10 ہزار سے زائد طلبا و طالبات کو اس سال سرکاری کالجوں میں داخلے نہیں دیے گئے۔ سندھ الیکٹرونک سینٹرلائزڈ کمپیوٹرائزڈ ایڈمیشن پروگرام ( سی کیپ) کے تحت پالیسی کے تحت سال 2021 سے قبل میٹرک کے امتحانات پاس کرنے والے طلبا کو داخلے دینے کیلئے ان کی میرٹ کے تعین کی غرض سے 5 نمبر فی سال منہا نہیں کئے گئے اور امیدواران کے مجموعی نمبروں پر ہی داخلے دے دیے گئے۔ میٹرک بورڈ کی جانب سے فراہم کردہ مصدقہ نمبروں کے بجائے امیدواروں کی جانب سے بیان کردہ نمبروں کو ہی قابل اعتبار اور مصدقہ تصور کرتے ہوئے انہی نمبروں کے مطابق داخلے دے کر میرٹ کو تباہ کر دیا گیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں