عدالتوں کی ساکھ برقرار رہنی چاہئے،جسٹس(ر)وجیہ

عدالتوں کی ساکھ برقرار رہنی چاہئے،جسٹس(ر)وجیہ

جج سابق ہو یا حاضر سروس،جھوٹے الزامات قابل گرفت ہی ہوں گے،توہین عدالت کا قانون احتیاط طلب ضرور، مگر افادیت سے محروم نہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان قومی اتحاد کے چیئرمین جسٹس(ر) وجیہ الدین نے کہا ہے کہ جج آتے جاتے رہتے ہیں، عدالتوں کی ساکھ برقرار رہنی چاہئے، جج سابق ہو یا حاضر سروس، دوران ملازمت اقدامات پر جھوٹے الزامات قابل گرفت ہی ہوں گے، اس ضمن میں عدالت خاموش تماشائی بنی نہیں رہ سکتی، آج کل سیاست اور عدالت باہم بر سر پیکار نہ سہی کم از کم ایک راہ پر تو نظر نہیں آتے، سابق چیف جج رانا شمیم، ن لیگی لیڈران کے بیانات، سابق جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ ویڈیو ٹیپ وغیرہ میڈیا کی سرخیاں بنی ہوئی ہیں، اس پر ایک شہری نے عدالت عالیہ اسلام آباد سے ن لیگی لیڈران کے خلاف ثاقب نثار کے بارے میں گل فشانی کرنے پر توہین عدالت کی استدعا کی، جو خارج ہوئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کے مطابق توہین عدالت صرف حاضر سروس ججوں کی ہوسکتی ہے، جو بادی النظر میں درست بھی نظر آتا ہے، توہین عدالت کا قانون احتیاط طلب ضرور، مگر افادیت سے محروم نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری ناقص رائے میں توہین عدالت کا تعلق عدالت سے زیادہ اور افراد سے کم ہے، جج آتے جاتے رہتے ہیں، عدالتوں کی ساکھ برقرار رہنی چاہیے، مگر تعظیم و تکریم طلب نہیں، کردار کی پرکھ پر کمائے جاتے ہیں، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ توہین عدالت کا قانون کتاب کی زینت بنا شاید زیب دیتا ہو، مگر اس کا استعمال خوش نہیں آتا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں