سمندر محدود کرکے اراضی کا استعمال، کنٹونمنٹ بورڈز کے سربراہان کو نوٹس، ذاتی حیثیت میں عدالت طلب

سمندر محدود کرکے اراضی کا استعمال، کنٹونمنٹ بورڈز کے سربراہان کو نوٹس، ذاتی حیثیت میں عدالت طلب

حددو کی وضاحت، کنٹونمنٹ ایکٹ کے تحت حد بندی اور تبدیلوں کے حوالے سے دستاویزات بھی فراہم کرنے کی ہدایت

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے سمندر کو محدود کرکے زمین قابل استعمال بنانے اور عدالتی احکامات کی عدم تعمیل پر چیف ایگزیکٹو آفیسرزکنٹونمنٹ کلفٹن بورڈ،کراچی کنٹونمنٹ بورڈ،کنٹونمنٹ بورڈ فیصل اور ملیر کنٹونمنٹ کو 15 دسمبر کے نوٹس جاری کرتے ہوئے ذائی حیثیت میں طلب کرلیا۔ فاضل عدالت نے مذکورہ چیف ایگزیکٹو آفیسرز کنٹونمنٹس سے ان کی حددو کی وضاحت، کنٹونمنٹ ایکٹ 1924دفعہ 3 کے تحت حد بندی اور اس کے بعد سپرا ایکٹ کی دفعہ 4 کے تحت کی جانے والی تبدیلوں کے حوالے سے دستاویزات بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ فاضل عدالت نے سمندر سے حاصل کی گئی زمین پر تمام سر گرمیوں کی معطلی کے عبوری حکم کو بھی آئندہ سماعت تک بر قرار رکھا ہے جبکہ عدالتی معاونت کے لیے ماروی مظہر اور معروف آرکیٹیکٹ و اربن پلانر عارف حسن کو عدالتی معاون مقرر کیا گیا ہے۔ جسٹس ذوالفقار احمد خان پر مشتمل سنگل بینچ نے سمندر کو محدود کرکے زمین قابل استعمال بنانے اور عدالتی احکامات کی عدم تعمیل سے متعلق محمد فرحان و دیگر کے توہین عدالت سے متعلق دعوے کی سماعت کی۔ دوران سماعت ڈی ایچ اے کے وکیل نے ماروی مظہر کو عدالتی معاون مقرر کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی معاونت کے لیے کوئی ماہر پیش ہو تو اعتراضات نہیں ہیں جبکہ ماروی مظہر کی کاوشیں اور معاونت قابل ستائش ہیں۔ اس موقع پر ماروی مظہر نے جیو گرافیکل سیٹلائٹ نقشے اور 1984 تا 2020ء تک زمین کی بحالی کے حوالے سے ریکارڈنگ پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اس وقت کوسٹل بیلٹ کی صورتحال خطرناک بن گئی ہے، سطح سمندر بڑھ رہی ہے ، کورل ریف سمیت سمندری حیات سخت خطرے میں ہے ۔ سماعت کے دوران آفیشل اسائنی نے رپورٹ پیش کی، جس کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا لیا گیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں