35 فیصد افراد پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا ، ماہرین صحت

35 فیصد افراد پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا ، ماہرین صحت

اسموگ، لکڑی، مٹی کے تیل کے استعمال سے کیسز زیادہ رپورٹ ہورہے ہیں ،احتیاط سے امراض سینہ سے بچا جا سکتا ہے ،بائنیل چیسٹ کون کانفرنس سے خطاب

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان چیسٹ سوسائٹی کے تحت 14 ویں بائنیل چیسٹ کون کانفرنس میں مختلف سیشنز منعقد کیے گئے ، جن میں ماہرین نے ٹی بی، نمونیہ ، دمہ، سانس کی بیماریوں، سینے کے الٹرا ساؤنڈ سمیت مختلف موضوعات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موسمی تبدیلیاں انسان کے پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہیں، آبادی کا 35 فیصد حصہ پھیپھڑوں کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہے ، سردیوں میں اسموگ، گھروں میں لکڑیوں اور مٹی کے تیل کے استعمال کے باعث ریسپائریٹری انفیکشن کے کیسز زیادہ رپورٹ ہورہے ہیں۔ ماہرین صحت نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم زیادہ موثر نہیں، جن ممالک میں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں وہاں وبا نے لوگوں کو کم متاثر کیا ہے، اومی کرون کے زیادہ کیسز میں علامات سامنے نہیں آتیں جبکہ ٹیسٹ میں تشخیص کے بعد تصدیق ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک سائنسی بنیادوں پر نہیں کہا جا سکتا کہ یہ قسم بہت زیادہ خطرناک ہے، لوگ ماسک ضرور پہنیں، ویکسین ہر صورت میں لگوائیں،آگاہی سے عوام کا بہتر علاج ممکن ہوتا ہے، امراض سینہ سے تھوڑی سی احتیاط کے ساتھ بچا جا سکتا ہے، ٹی بی دنیا میں ختم ہوتی جارہی ہے ، بدقسمتی سے پاکستان میں اس کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے، ٹی بی کا مریض ایک سال میں 10 لوگوں کو بیماری منتقل کرتا ہے، پاکستان دنیا کا پانچواں ملک ہے جہاں سب سے زیادہ ٹی بی کے کیسز موجود ہیں، ٹی بی کی بروقت تشخیص اور 6 ماہ کے مکمل علاج سے چھٹکارا ممکن ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں