ڈاکٹرنوشین ہلاکت کیس،فرانزک رپورٹ میں خودکشی کی تحریرمشکوک

ڈاکٹرنوشین ہلاکت کیس،فرانزک رپورٹ میں خودکشی کی تحریرمشکوک

تین رکنی فرانزک ٹیم کے مطابق سوسائیڈل نوٹ پرکوئی واضح یا شناختی انگلیوں کے نشان نہیں ملے

لاڑکانہ(بیورورپورٹ)چانڈکا میڈیکل کالج گرلز ہاسٹل کے کمرے سے فورتھ ایئر اسٹوڈنٹ ڈاکٹر نوشین کاظمی کی پنکھے سے لٹکی لاش ملنے کے واقعے کو 14 روز گزر چکے ہیں تاہم پولیس واقعے کے اصل محرکات معلوم نہیں کرسکی ۔اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل آف پولیس فرانزک ڈپارٹمنٹ کراچی نے ڈاکٹر نوشین کی لکھائی سے متعلق لاڑکانہ پولیس کے بھیجے گئے شواہد کی روشنی میں رپورٹ جاری کر دی ، فرانزک ڈپارٹمنٹ کے تین ماہرین قلندر بخش، ایس ایم متین اور محمد شکیل انور کے دستخط سے جاری شدہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انہیں لاڑکانہ پولیس کی جانب سے جو دستاویزات فراہم کی گئیں ان میں سے 6 رجسٹر بکس، ڈائری اور جائے وقوع سے ملنے والے کاغذ کے مختصر نوٹ کا انہوں نے جدید طریقوں اور مختلف زاویوں سے معائنہ کیا جس کے مطابق لکھائی تو میچ کرتی ہے لیکن مبینہ سوسائیڈل نوٹ پرکوئی واضح یا شناختی انگلیوں کے نشان نہیں ملے ، رپورٹ میں اس جانب نشاندہی سے مبینہ سوسائیڈل نوٹ مشکوک بنتا جا رہا ہے ، دوسری جانب ڈاکٹر نوشین کے والد نے ایک مرتبہ پھر واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مطالبہ نہیں مانا جا رہا، علاوہ ازیں پولیس کو ڈاکٹر نوشین کے گلے سے ملنے والی رسی، کمرے سے ملنے والے فنگر پرنٹس سمیت کیمیکل اور ہیسٹوپیتھالوجی رپورٹ کا بھی انتظار ہے جس کی روشنی میں تحقیقات کو آگے بڑھایا جائے گا تاہم جامعہ انتظامیہ اور پولیس اب تک 24 نومبر کو واقعے والے روز ہاسٹل کا دروازہ کس نے اور کیوں توڑا سے متعلق شواہد سامنے نہیں لا سکی ہے جبکہ 3 سال قبل بھی نمرتا چندانی واقعے میں بھی ہاسٹل کے کمرے کا دروازہ توڑ دیا گیا تھا جسے شواہد مٹانے کی کوشش قرار دیا گیا تھا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں