سڑکیں تباہ حال، ادارے غافل، شہریوں کو مشکلات

 سڑکیں تباہ حال، ادارے غافل، شہریوں کو مشکلات

کراچی (رپورٹ: حنیف اکبر) کراچی میں سڑکوں کی تباہ حالی نے شہریوں کو پریشان کردیا ، سڑکوں پر موجود گڑھوں اور ٹوٹ پھوٹ نے گاڑیوں میں کام نکالنا شروع کردیا جس سے مہنگائی سے پریشان عوام دہری اذیت کا شکار ہوگئے۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی سمیت شہر میں ترقیاتی منصوبوں کے دعویدار دیگر بلدیاتی ادارے خاموش تماشائی بن گئے، سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ کے باعث ایک جانب گاڑیوں کی مرمت کے اخراجات بڑھ گئے ہیں تو دوسری جانب لاکھوں لٹر قیمتی فیول یومیہ کی بنیاد پر ٹریفک جام یا ٹریفک کی روانی میں خلل کے باعث ضائع ہورہا ہے، گہرے گڑھوں کے باعث موٹر سائیکل سوار کمر کے درد اور ریڑھ کی ہڈی کے امراض کا شکار ہورہے ہیں۔ سڑکوں پر گڑھوں اور فلائی اوورز پر ایکسپنشن جوائنٹ کی ٹوٹ پھوٹ کو متعلقہ ادارے نظر اندازکررہے ہیں۔

شہید ملت فلائی اوور پر چند برس قبل بنائے جانے والے ایکسپنشن جوائنٹس کی ٹوٹ پھوٹ سے ٹریفک جام کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں، جس سے نہ صر ف فیول ضائع ہو رہا ہے بلکہ شہریوں کی ذہنی اذیت میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بلوچ کالونی کازوے کی سڑک گزشتہ برس بارشوں میں ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہوئی تھی، جس کی تاحال استرکاری نہیں کی گئی، کورنگی کازوے سے بروکس چورنگی کی جانب جانے اور آنے والی سڑک پر دونوں جانب متعدد مقامات پر گڑھے موجود ہیں۔

کے پی ٹی فلائی اوور کے ایکسپنشن جوائنٹ کئی برس سے خراب ہیں، ماڈل کالونی کی سڑک کی بھی مرمت نہ ہوسکی، ملیر کھوکھرا پار ڈی اور ڈی ون ایریا کے علاوہ سعودآباد سے ملیر سٹی اور کالا بورڈ تک ہر سڑک کھنڈر بن گئی ہے، شاہ فیصل کالونی میں بھی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ جہانگیر روڈ والی شاہراہ کھنڈر بن گئی، حادثات روز کا معمول بن گئے۔ گرومندر سے مزار قائد کی جانب جانے والی سڑک پر بھی بڑے بڑے گڑھے موجود ہیں۔ لیاقت آباد ڈاکخانے کی ٹوٹی ہوئی سڑک سے ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے۔

ضلع وسطی اور سائٹ ایریا کے علاقے میں بھی سڑکوں کی بدحالی کی وجہ سے ٹریفک جام معمول بن گیا ہے اور شہری منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کرنے پر مجبور ہیں۔ کورنگی ا نڈسڑیل ایریاکی اندرونی سڑکیں گائوں دیہات کی سڑکوں کا منظر پیش کرتی ہیں، جہاں بارش کے بعد سیوریج کا نظام تباہ ہوگیا۔

گلیوں میں کیچڑ ہی کیچڑ نظر آتا ہے، یہاں کی فیکٹریوں میں تیار ہونے والی مصنوعات بعض اوقات بین الاقوامی خریدار خریدنے سے اس لئے انکار کر دیتے ہیں کہ یہ غیر معیاری ماحول میں تیار ہوئی ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں