بیشتر پارک تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن گئے
کراچی (رپورٹ: حنیف اکبر) شہرمیں موجود بیشتر پارک تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن گئے۔
باخبرذرائع کے مطابق شہرمیں کم وبیش 200 کے قریب چھوٹے بڑے پارک ہیں، جن مین سے 45 پارک کے ایم سی کے کنٹرول میں ہیں جبکہ بقیہ 155 پارک جو ایک ایکڑ سے لیکر پانچ ایکڑ اور بعض اس سے بھی بڑے ہیں ان میں سے اکثر تجارتی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہورہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان پارکوں کو سابقہ بلدیاتی انتظامیہ کی جانب سے من پسند لوگوں کو ٹھیکے پر دیاگیا ہے، جنہوں نے ان پارکوں میں بچوں کے جھولے لگاکر ان کا تجارتی استعمال شروع کر رکھا ہے۔ جن مقاصد کے لے یہ پارک بنائے گئے وہ مقاصد حاصل نہیں ہورہے۔
جن پارکوں میں جھولے موجود نہیں ہیں وہ ویرانی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ ان کی تزئین وآرائش اور مرمت پر بھی توجہ نہیں دی جاتی جبکہ جن پارکوں میں جھولے لگے ہوئے ان میں بڑاحصہ جھولوں کی نذر ہوجاتا ہے جبکہ بقیہ حصے میں کھانے پینے کے اسٹال لگادیئے جاتے ہیں۔ دن میں ان پارکوں پر تالے لگے رہتے ہیں، شام میں انہیں کھولاجاتا ہے۔ کے ایم سی کے زیر انتظام 45 بڑے پارکوں میں سے صرف فریئر ہال اورکلفٹن کے علاقے میں موجود پارک ایسے ہیں جن پر ٹکٹ نہیں ہے، جبکہ باغ ابن قاسم، تعلیمی باغ سمیت بیشتر پارکوں میں ٹکٹ کے ذریعے داخلہ ممکن ہوتا ہے۔
کالعدم شہری حکومت کے دورمیں بنائے گئے تمام ماڈل پارکس تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں، جنہیں ڈی ایم سیز چلا رہی ہیں۔ کے ایم سی کے محکمہ پارک جس کی بنیادی ذمہ داری نے پارکوں کا قیام اور پرانوں کی دیکھ بھال اور مرمت ہے، وہ 2700 ملازمین اورکروڑوں روپے کے فنڈز سے نئے پارکوں کی ڈیولپمنٹ کے بجائے پرانے پارکوں کی دیکھ بھال ہی پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ کے ایم سی کے محکمہ پارک کے بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کا عملہ پارکوں کے ساتھ شہرکی 106 سڑکوں کے ساتھ موجود گرین بیلٹس کی دیکھ بھال کی ذمہ داری بھی ادا کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کے محکمہ پارکس میں گھوسٹ ملازمین کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو گھر بیٹھے تنخواہ لیتے ہیں۔ کے ایم سی کے محکمہ پارک میں بجٹ بک کے مطابق 2700 سے زائد ملازمین ہیں، تاہم ڈیوٹی پر روزانہ 1200 کے قریب ملازمین آتے ہیں۔ یہی حال ضلعی بلدیات کا ہے، جن کے پاس پارکوں اورملازمین کی تعداد بھی کے ایم سی سے زیادہ ہے، ان کے ملازمین کی بڑی تعداد بھی گھر بیٹھے تنخواہ لیتی ہے۔