جامعات اور صنعتی شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے پر زور

جامعات اور صنعتی شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے پر زور

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ماہرین تعلیم اور صنعت کاروں نے ملک کی یونیورسٹیز اور صنعتی شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جو پاکستان کی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے ۔

 انہوں نے کہا کہ اکیڈیمیا کو چاہیے کہ وہ اپنے تحقیقی کام کو صنعتوں کے ساتھ شیئر کریں اور اپنے آخری سال کے نصاب میںانڈسٹری سمسٹر شامل کیا جائے ، اس طرح طلباء صنعتوں سے چھ ماہ کی انٹرن شپ حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ بات جمعرات کو سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں تعلیمی شعبے میں صنعتوں کا کردار، نوجوانوں کے لیے کانفرنس 7.0 کے موضوع پر سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے اورک اور بزنس انکیوبیشن سینٹر کے اشتراک سے منعقدہ پینل ڈسکشن میں کہی گئی۔سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی نے کہا کہ ملک کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیز بہت اچھا کام کر رہی ہیں۔ یونیورسٹیوں کے ریسرچ اسکالرز بھی ملک کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس لیے صنعتی شعبے کو ان کی ریسرچ سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔ وائس چانسلر نے کہا کہ ہم نہ صرف اچھے گریجویٹس بلکہ ذمہ دار نوجوان پیدا کر رہے ہیں، اس لیے ان کی صنعتوں میں شرکت صنعتوں کے ساتھ ساتھ ملک کے لیے بھی فائدہ مند ہوگی۔ حمزہ تابانی نے کہا کہ ہم ترقی یافتہ دنیا سے 50 سال پیچھے ہیں اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس زندگی کے تمام شعبوں پر حاوی ہوگئی ہے ، اس لیے ہم سب کو ملک میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔بلال طالب نے کہا کہ ہمیں چیلنجز کو قبول کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہے ۔ سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ آج کی دنیا میں نوجوانوں کو پبلک سیکٹر کی نوکریوں کی طرف نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ انہیں انٹرپرینیورشپ کی طرف بڑھنا چاہیے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں