سسٹم موجود ہے،ادارے بغیر ٹیکس کے کیسے چلیں گے،سندھ ہائیکورٹ

سسٹم موجود ہے،ادارے بغیر ٹیکس کے کیسے چلیں گے،سندھ ہائیکورٹ

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی کے خلاف درخواست کی سماعت 9اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار کے وکیل طارق منصورکو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے دلائل آئندہ سماعت پرجاری رکھیں۔

 درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ کے الیکٹرک کے پاس صرف ڈسٹری بیوشن کا لائسنس ہے ، ٹیکس وصولی نہیں کر سکتی۔جسٹس امجد سہتونے ریمارکس دئیے کہ ایک سسٹم موجود ہے ، ادارے بغیر ٹیکس کے کیسے چلیں گے ۔ طارق منصور ایڈووکیٹ کاموقف تھاکہ ایم یو سی ٹی چارجز کا نفاذ سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2013 کی خلاف ورزی ہے ۔جبکہ نیپرا بھی کے الیکٹرک کی جانب سے کے ایم سی ٹیکس وصولی کو خلاف قانون قرار دے چکا ہے ، طارق منصور ایڈووکیٹ کاموقف تھاکہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے عدالت کے 29 مئی 2024 کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے ۔ عدالت کے حکم کے مطابق یوٹیلٹی ٹیکس کے الیکٹرک کے ذریعے وصولی کے بارے میں تفصیلی بحث ضروری تھی لیکن مئیر کراچی نے اس معاملے پر کمیٹیوں کو بریف کیا نہ ہی ایوان میں بحث کا موقع دیا۔ درخواست گزار کے وکیل کے دلائل جاری تھے کہ عدالت عالیہ نے سماعت ملتوی کردی۔علاوہ ازیں کنٹونمنٹ بورڈ ملیر کے مکینوں نے یوٹیلٹی بل میں میونسپل ٹیکس کٹوتی کے خلاف درخواست دائرکردی۔ عثمان فاروق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائردرخواست میں موقف اختیارکیاگیاہے کہ ملیر کنٹونمنٹ بورڈ پہلے ہی کنزرونسی ٹیکس وصول کررہا ہے ۔ستمبر کے بجلی کے بل میں کے الیکٹرک نے میونسپل چارجز بھی شامل کئے ہیں، وکیل کنٹونمنٹ علاقوں سے کے ایم سی میونسپل ٹیکس وصول نہیں کرسکتی۔انکاموقف تھاکہ کنٹونمنٹ بورڈ کے ایم سی کے مقابلے میں زائد ٹیکس وصول کررہا ہے حالانکہ آئین تمام شہریوں کو مساوی حقوق کی ضمانت دیتا ہے ، درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق کاموقف تھاکہ کے الیکٹرک اور کے ایم سی کو کنٹونمنٹ علاقوں سے میونسپل ٹیکس کی وصولی سے روکا جائے اور کنٹونمنٹ بورڈ کو کے ایم سی کے مساوی ٹیکس کی کٹوتی کا حکم دیا جائے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں