منصوبوں پر کام کی رفتارتیز کریں،وزیراعلیٰ
کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے بین الاقوامی تعاون سے جاری منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے حوالے سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے محکمہ بلدیات، محکمہ ورکس اینڈ انرجی کو ہدایت کی کہ وہ منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کریں اور متعلقہ سیکریٹریزکام کے حوالے سے ہر دوسرے ہفتے میں رپورٹ پیش کریں ۔
مراد علی شاہ نے کراچی کی بہتری اور دیہی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے وزراء اور سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی طور پر منصوبوں کی نگرانی کو یقینی بناتے ہوئے ہر دوسرے ہفتے میں کام کے حوالے سے پیش رفت رپورٹ پیش کریں۔مسابقتی اور قابل رہائش شہر کراچی (کلک )62.316 ارب روپے کا ایک اہم منصوبہ ہے ، منصوبے کیلئے 24.294 ارب روپے جاری کیے جا چکے ہیں جس میں اب تک 14.3 ارب روپے استعمال کیے جاچکے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے وزیر بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی طور پر منصوبوں کی پیش رفت کی نگرانی کریں۔ انہوں نے کہا کہ پراجیکٹ ڈائریکٹرز کے بجائے صرف محکمے کے سیکرٹریز پراجیکٹ کی پیشرفت کے حوالے سے اپ ڈیٹس پیش کریں گے ۔کلک پراجیکٹ کے اہم کمپوننٹس کیلئے مقامی کونسلوں کو کارکردگی پر مبنی گرانٹس میں 154.24 ملین روپے کی تقسیم شامل ہے جس میں سے 53.77 ملین روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ کراچی میونسپل کارپوریشن کی 24-2023 کی 13 ملین ڈالر کی 7 اسکیمیں ہیں جن پر تیزی سے کام جاری ہے ۔ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کی مالی سال23-2022 میں 18 جاری اسکیمیں ہیں اس پر اگست 2024 سے کام شروع کیاگیا ۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ پراپرٹی ٹیکس سروے جدید مراحل میں ہے ۔ اگرچہ قانونی پیچیدگیوں کا سامنا ہے ۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ کراچی کا سالڈ ویسٹ مینجمنٹ میں بہتری آرہی ہے ۔سندھ سولر انرجی پراجیکٹ کو ورلڈ بینک کی حمایت حاصل ہے اور اس پراجیکٹ کا مقصد 27.4 بلین روپے کے سولر پارک کے قیام سے صوبے میں قابل تجدید توانائی کو فروغ دینا ہے ۔ ایشین ڈیولپمنٹ بینک کا ایمرجنسی فلڈ اسسٹنس پراجیکٹ 48.4 ارب ڈالر کے منصوبے سے حالیہ سیلاب کے دوران تباہ ہونے والے انفرااسٹرکچر کی تعمیر میں نمایاں پیش رفت ہورہی ہے ، اس وقت سندھ بھر میں 40 سڑکیں زیر تعمیر ہیں۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے اس منصوبے پر 4.4 ارب روپے فراہم کیے ہیں، جس میں10پیکیجز میں 773.71 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر نو شامل ہے ۔ انہوں نے منصوبے کو بروقت مکمل کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام سڑکیں 2025 تک مکمل کر لی جائیں۔