آبپاشی منصوبوں میں 38کروڑکی مبینہ بے ضابطگیاں

آبپاشی منصوبوں میں 38کروڑکی مبینہ بے ضابطگیاں

مارکیٹ سے 30 فیصد مہنگے ٹھیکے دیئے گئے ، غیر معیاری کام سے 15 کروڑ 37 لاکھ کا نقصان ہواٹیکس کی عدم ادائیگی: آڈٹ رپورٹ ،ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لیا جارہا ، جوابات جلد جمع کرادینگے :حکام کا موقف

لاہور(محمد حسن رضا سے )پنجاب میں غیر ملکی فنڈز سے چلنے والے آبپاشی منصوبوں میں 38 کروڑ سے زائد کی مبینہ بے ضابطگیوں کا انکشاف ہو گیا،آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سپیشل آڈٹ رپورٹ 2019-20 پنجاب حکومت کو دیدی ۔منصوبوں میں ٹھیکیداروں کو مبینہ طور پر نوازتے ہوئے مارکیٹ کی نسبت 30 فیصد مہنگے ٹھیکے دئیے گئے ۔رپورٹ کے مطابق افسروں کی مبینہ ملی بھگت سے ضروری کاغذات کے بغیر ٹھیکے دینے اور غیر معیاری کام کرنے سے 15 کروڑ 37 لاکھ،زائد ریٹس پر ٹھیکے دینے سے 7 کروڑ 56 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔تونسہ بیراج کے فلڈ ایمرجنسی اقدامات میں تکنیکی چھوٹ کی حد نہ رکھنے پر1کروڑ 28 لاکھ ،قادر آباد بیراج پر کام کرنے والے کنسلٹنٹ کو 95 لاکھ ،قادر آباد بیراج میں کمزور تکنیکی اقدامات اور سکیورٹی ضبط ہونے کی وجہ سے 5 کروڑ39لاکھ،پتھر لانے کے لئے مختص رقم سے ہٹ کر کرایہ کی مد میں 38 لاکھ روپے کی زائد ادائیگی کی گئی۔ آبپاشی لاہور ریجن میں کم معیار اور مقدار کی بجری خریدی گئی جس سے 24 لاکھ وپے کا نقصان ہوا،پراجیکٹ ڈائریکٹر نے سرکاری گاڑیاں ہونے کے باوجود گاڑیوں کے کرائے کی مد میں 72 لاکھ خرچ کردئیے ۔رپورٹ کے مطابق 2017سے 2019تک سیلاب کے دوران بحالی اور معاملات کو بہتر بنانے کے لئے جوائنٹ وینچر کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا ،غیر ملکی خیراتی اداروں اور قرض کی مد میں لی گئی رقم سے 21کروڑ 13لاکھ 19ہزار ادا کئے گئے ،اس رقم پر 60لاکھ 51ہزار انکم و سیلزٹیکس ادا کیا گیا اور نہ ہی ایف بی آر کو 10فیصد ٹیکس ادائیگی ہوئی۔ تریموں پنجندبیراج کی بحالی کے قرض پر34لاکھ 45ہزار ٹیکس نہ دیا گیا۔اسی طرح ایف بی آر میں کمپنیاں رجسٹرڈ نہ ہونے کی وجہ سے سرگودھا ڈویژن سے 18لاکھ 24ہزار ٹیکس کی ادائیگی نہ ہو سکی ۔آڈٹ ٹیم کی جانب سے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی درخواست کی گئی ۔ محکمہ آبپاشی حکام کے مطابق آڈٹ رپورٹ دیکھ کر ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لیا جارہا ہے ، جوابات متعلقہ حکام کو جلد پیش کردیں گے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں