11 پارکنگ پلازے زیر التوا، ٹریفک مسائل سنگین

لاہور(عمران اکبر)لاہور میں 11 پارکنگ پلازے بنانے کا ٹاسک شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا، جس کی وجہ سے ٹریفک مسائل شدید ہوگئے، تاخیر سے پارکنگ پلازوں کی لاگت 8سال میں 3 ارب سے بڑھ کر 20 ارب پر جا پہنچی۔
شاہراہوں اور سروس لائنز پر سینکڑوں پارکنگ سائٹس نے بھی ٹریفک مسائل سنگین کر دئیے ،پارکنگ اور ٹریفک کی سست روی سے شہری اذیت کا شکار ہیں۔ تفصیل کے مطابق پارکنگ پلازوں پر اسمبلی سیشن سے لیکر افسروں تک درجنوں میٹنگز ہو چکی ہیں لیکن کوئی نتیجہ نہ نکل سکا ، 8 سال سے اپنی تکمیل کے منتظر پارکنگ پلازے قصہ پارینہ بن گئے ۔داتا دربار کے قریب 3کنال 6مرلے پر 10منزلہ پارکنگ پلازہ کا پی سی ون فائلوں تک محدود ہے ،یہاں 380کاروں، 575بائیکس پارک کرنے کی گنجائش ہے ۔شیرانوالہ گیٹ پر 20کنال اراضی پر 2منزلہ پارکنگ پلازہ تعمیر کرنے کا نیا پی سی ون تیار ہے ،685 کاریں،226بائیکس کھڑی ہونے کی گنجائش موجود ہے ۔ہال روڈ کے پارکنگ پلازے میں 170 کاروں ،2130موٹر سائیکلز کی گنجائش ہے تاہم ہال روڈ پر 2کنال 7مرلے کی اراضی پر 7منزلہ پارکنگ پلازہ بنانے کی تاحال منظوری نہیں ہو سکی۔74گاڑیاں،805بائیکس کیلئے 8کنال 5مرلے پرٹاؤن ہال پر 3منزلہ پلازہ کی ورکنگ پر بھی پیشرفت نہ ہو سکی ۔برکت مارکیٹ کی پارکنگ میں 700 کاروں 1ہزار بائیکس کی گنجائش رکھی گئی ، تاہم برکت مارکیٹ کیساتھ 7کنال 4مرلہ اراضی پر 2منزلہ پلازہ تعمیر کا ازسر نو پی سی ون فائلوں میں بند ہے ۔اچھرہ فیروز پور روڈ پر 4کنال 3مرلہ، لاہور ہائیکورٹ کے قریب 8کنال 4مرلہ ،اکبری گیٹ پر 31 کنال ، اتفاق ہسپتال کے قریب 11 کنال ،دہلی مسلم ہسپتال سے منسلک 4 کنال 5مرلہ،گلیکسی فیروز پور روڈپر ، 4 کنال 8مرلہ پرپلازہ کے نو پی سی ون پر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔ورکنگ پیپرز کے مطابق 5پلازے ایم سی ایل،2پلازے اوقاف کی زمین پر بننا ہیں جبکہ2پارکنگز پی ایچ اے، 1 ایل ڈی اے اور ایک لیکوڈیشن بورڈ کی اراضی پر بننا تھے ۔ڈی سی موسیٰ رضا کا کہنا ہے ٹریفک کی صورتحال کے پیش نظر پلازوں کی تعمیر ناگزیر ہے، پارکنگ پلازوں کی تعمیر کے لئے منصوبہ بندی وقت کی اہم ضرورت ہے، کمشنر زید بن مقصود کا کہنا ہے پارکنگ پلازوں کی تعمیر کے لئے وزیراعلیٰ سے محکمہ پالیسی پر بات چل رہی ہے۔