بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، سرکاری کالجز کے اساتذہ امداد سے فیض یاب، کارروائی کا فیصلہ
اساتذہ بینک کے ذریعے سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ماہانہ امدادی رقم وصول کرتے رہے ،ہائر ایجوکیشن کمیشن نے امداد لینے والے اساتذہ سے تین روز میں جواب طلب کر لیا
ملتان(خصوصی رپورٹر)سرکاری کالجوں کے اساتذہ کے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ماہانہ امدادی رقم لینے کا انکشاف ہوا ہے ،امداد لینے والوں میں ملتان اور وہاڑی کے دو پروفیسر بھی شامل ہیں ۔ذرائع کے مطابق سرکاری کالجوں کے اساتذہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ماہانہ امدادی رقم سے فیض یاب ہوتے رہے ہیں جبکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے پیسے لینے والے اساتذہ کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ لیکچرر حافظ مجیب الرحمٰن، لیکچرر عبد الرحمن، اسسٹنٹ پروفیسر عذرا پروین،اسسٹنٹ پروفیسر رضوانہ انجم ، ایسوسی ایٹ پروفیسر مظہر حسین، مہر عاشق حسین، پرنسپل یونس حسن، انسٹرکٹر غلام صمدانی، انسٹرکٹر محمد عمر، انسٹرکٹر یوسف اقبال، انسٹرکٹرجاوید اقبال، لیکچرار محمد اقبال کامران اور اسسٹنٹ پروفیسر محمد اشرف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے پیسے وصول کرتے رہے ہیں ۔ ملتان اور وہاڑی کے اسسٹنٹ پروفیسر رضوان احمد جان اور اسسٹنٹ پروفیسر محمد افضل بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے پیسے وصول کرنے والوں میں شامل ہیں،اساتذہ بینک کے ذریعے سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ماہانہ امدادی رقم وصول کرتے رہے ۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے امداد لینے والے اساتذہ سے تین روز میں جواب طلب کر لیا۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فراڈ کے تحت پیسے وصول کرنے والے اساتذہ کیخلاف پیڈا ایکٹ لگایا جائے گا ۔اس کے بارے میں ڈائریکٹرکالجز ملتان اور ایڈیشنل سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر فرید شریف کا کہنا ہے کہ دونوں پروفیسروں کے خلاف انکوائری کا آغاز کردیاگیاہے ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں 31جولائی کو رپورٹ ایچ ای ڈی کو ارسال کردی جائے گی ۔