ہائیکورٹ، ڈسٹرکٹ بار میں ڈے کیئر سنٹر نہ ہونے سے خواتین وکلا کو مشکلات
ملتان(جان شیر خان)ہائیکورٹ بار اور ڈسٹرکٹ کورٹ بار میں ڈے کیئر سنٹر نہ ہونے سے خواتین وکلا کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔
کیسز کی پیروی کیلئے پورا دن عدالت میں موجود خواتین وکلاء ڈے کیئر سنٹرز نہ ہونے کے باعث اپنے بچوں کوٹائم نہیں دے پا رہی ہیں ۔مختلف کیسز میں پیشی کے سلسلے میں بھی روانہ سینکڑوں خواتین ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ کا رخ کرتی ہیں تاہم ڈے کیئر سنٹر نہ ہونے کی وجہ سے مدعی خواتین کیساتھ بچوں کو بھی کمرہ عدالت میں بیٹھنا پڑتا ہے ۔اس سلسلے میں روزنامہ دنیا کے فورم سے گفتگو کرتے ہوئے خاتون وکیل رابیلا گیلانی نے کہا کہ ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹس میں پریکٹس کرنے والی خواتین وکلا کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے جن میں سے آدھی سے زائد خواتین وکلاء روانہ بچوں کو گھر پر چھوڑ کر آفس آنے پر مجبور ہیں ۔
خاتون وکیل کشمیرا نیاز اعوان نے کہا کہ ماضی میں بھی بارز میں ڈے کیئر سنٹرز بنائے گئے تاہم ان سنٹرز میں نہ تو سٹاف بھرتی کیا گیا اور نہ ہی کوئی سہولیات دی گئیں جس کے باعث یہ سنٹرز نہ ہونے کے مترادف ہیں۔سمرا بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ان کی کئی فی میل کلائنٹس ڈے کیئر سنٹر نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں۔
سائلین خواتین کو پیشی پر آنے کیلئے یا تو بچوں کو اکیلا چھوڑنا پڑتا ہے یا وہ بچوں کیساتھ عدالت میں آ جاتی ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف کیسز کی پیروی ڈسٹرب ہوتی ہے بلکہ بچے بھی عدالتی ماحول دیکھ کر سہمے رہتے ہیں۔خواتین وکلا نے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی کورٹ بار اور ڈسٹرکٹ کورٹ بار میں ڈے کیئر سنٹرز کا قیام عمل میں لایا جائے اور ان ڈے کیئر سنٹرز میں پراپر سٹاف بھرتی کیا جائے تاکہ ان سنٹرز میں موجود بچوں کو بہترین سہولیات مل سکیں جو کہ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔