پی سی سی سی کاکپاس کی انتہائی کم پیداور پر اظہارتشویش

پی سی سی سی کاکپاس کی انتہائی کم پیداور پر اظہارتشویش

ملتان (وقائع نگار خصوصی)پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی (پی سی سی سی) کے نائب صدر ڈاکٹر یوسف ظفر (تمغہ امتیاز) نے رواں برس کے ابتک کے کپاس کے اعدادوشمار پر پیداوار میں شدید کمی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ۔۔۔

ناکافی تحقیقاتی فنڈنگ، کپاس کی امدادی قیمت کا نہ ہونا اور مصنوعی طور پر مارکیٹ قمیتوں میں گراوٹ کی وجہ سے کسانوں کو کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے جس کا نتیجہ کپاس کی انتہائی کم پیداوار کی صورت نکل رہا ہے ،ں ہمیں تقریباً 5 سے 6 ملین گانٹھوں کی درآمدات پر کرنا پڑیں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کپاس کی پیداوار میں کمی امدادی قیمت کے نہ ہونے ، مڈل مین کی مناپلی اور تحقیق و ترقی کو نظر انداز کرنے کا براہ راست نتیجہ ہے ۔ اور اگر درپیش مسائل کے حل کے لیے فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو کسان کپاس کاشت کرنا چھوڑ دیں گے ۔ کپاس کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ کسان کی پیداواری لاگت میں کمی لائی جائے اور کپاس کو مسابقتی فصلات کے مقابلہ میں زیادہ منافع بخش بنانے کے لیے مختلف آپشنز پر کام کیا جائے ۔ رواں سیزن میں کپاس کے رقبہ میں کمی ، گرمی کی لہروں کا طویل دورانیہ، غیر متوقع بارشوں، اور سفید مکھی کے شدید حملوں کی وجہ سے ہمیں کپاس کی پیداوار میں کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ موجودہ سیزن میں پاکستان کی کپاس کی پیداوار 6سے 7ملین گانٹھوں (ہر ایک 170 کلوگرام) تک کمی کا امکان ہے ، جو کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی 16 ملین گانٹھوں کی طلب کے مقابلے میں بہت کم ہے ۔ اس کمی کے نتیجے میں ہمیں تقریباً 5 سے 6 ملین گانٹھوں کی درآمدات پر کرنا پڑیں گی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں