نشتر ہاسٹلز کا 30 سال سے آڈٹ نہ ہوا،قیمتی سامان کی چوری معمول

ملتان(لیڈی رپورٹر)نشتر ہاسٹلز کا 30 سال سے آڈٹ ہی نہ کرایا جا سکا۔ ہاسٹلز کے قیمتی سامان کی چوری معمول بن گیا ۔
ہاسٹل کے چیف وارڈن پروفیسر ڈاکٹر خالد قریشی کے فرنٹ میں سعید اور نوید میس چلانے والوں سے ماہانہ پیسے اکٹھے کرنے لگے ،وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر مہناز خاکوانی نے بھی ہاسٹلز کے معاملات سعید اور نوید پر چھوڑ دیئے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سعید کو پہلے بھی کرپشن کی شکایات پر ہاسٹلز سے نکالا گیا تھا اور اب بھی ان پر ہاسٹلز میس کے معاملات میں کرپشن کے الزامات لگ رہے ہیں جبکہ نوید کو بھی افسروں کی آشیر باد پر ہاسٹل کلرک لگایا ہوا ہے اور وی نشتر مالی بے ضابطگیوں کے الزامات کے باوجود بھی ان دونوں اہلکاروں کو کسی اور جگہ نہ لگا رہی ہیں ۔دوسری جانب سعید نے نشتر میڈیکل یونیورسٹی میں پرچیز افسر لگنے کے لئے بھی پروفیسر ڈاکٹر خالد قریشی کے ذریعے سے سفارشیں کرانا تیز کر رکھی ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نشتر کے ہاسٹلز میں آئوٹ سائیڈرز کو بھی کمرے دیئے ہوئے ہیں جن سے ماہانہ کرایہ وصول کیا جاتا ہے اور اس معاملے میں بھی وی سی نشتر مکمل طور پر خاموش ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نشتر ہاسٹلز کا 30 برس سے آڈٹ بھی نہیں ہو رہا اور ہاسٹلز میں چھوٹی نوعیت کی جب بھی کوئی چوری ہوتی ہے تو اس کا سارا الزام صفائی عملے پر ڈال کر پردہ ڈال دیا جاتا ہے ۔اس بارے میں نشتر کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ وی سی نشتر کو چاہئے کہ وہ اس معاملے کا سخت نوٹس لیں اور ہاسٹلز کے معاملات میں بہتری لانے کے لئے ہاسٹلز کے معاملات سے پروفیسر ڈاکٹر خالد قریشی،سعید اور نوید کو دور رکھا جائے اور یہ ذمہ داریاں کسی دوسرے افراد کو سونپی جائیں اس بارے میں موقف جاننے کے لئے وی سی نشتر سے رابطہ کیا گیا تو ان سے رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔