ٹیکسٹائل بحران،مزید صنعتی یونٹس بند،لاکھوں افراد بیروزگار ہونے کا خدشہ
ملتان (لیڈی رپورٹر) ٹیکسٹائل سیکٹر میں جاری بحران اور برآمدات میں مسلسل کمی کے پیشِ نظر ایوانِ تجارت و صنعت ملتان کے صدر میاں بختاور شیخ نے حکومت سے فوری اور عملی اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی۔۔۔
ہڈی سمجھی جانے والی ٹیکسٹائل صنعت اس وقت تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہی ہے ۔ عالمی سطح پر طلب میں کمی، اندرونِ ملک پیداواری لاگت میں اضافہ، توانائی کے غیر مستحکم نرخ اور برآمدی سہولتوں کے اچانک خاتمے نے صنعتکاروں کو دیوار سے لگا دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے فوری طور پر جامع حکمت عملی نہ اپنائی تو نہ صرف مزید صنعتی یونٹس بند ہوں گے بلکہ لاکھوں افراد بیروزگار اور برآمدی آمدن میں اربوں ڈالر کی کمی واقع ہو سکتی ہے ۔میاں بختاور شیخ نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ سب سے پہلے توانائی کی قیمتوں کو خطے کے دیگر برآمدی ممالک کے برابر لایا جائے تاکہ ہماری صنعتیں عالمی منڈی میں مسابقت برقرار رکھ سکیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر برآمدات سہولت سکیم کو بحال اور ٹیکس ریفنڈ کے عمل کو تیز تر بنایا جائے تاکہ سرمایہ صنعت میں گردش کرتا رہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ انفراسٹرکچر کی بہتری، جدید ٹیکنالوجی کے فروغ، اور ریسرچ و ڈویلپمنٹ پر سرمایہ کاری کے لیے خصوصی فنڈ قائم کیا جائے جبکہ برآمدی زونز میں خصوصی مراعات اور ٹیکس میں نرمی فراہم کی جائے ۔ میاں بختاور شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت کو نجی شعبے کے ساتھ مل کر پالیسی سازی کرنی چاہیے اور طویل المدتی صنعتی پالیسی تشکیل دینا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو پاکستان نہ صرف اپنی خطے کی مسابقتی برتری کھو دے گا بلکہ برآمدی مارکیٹ میں اپنی ساکھ بھی برقرار نہیں رکھ پائے گا۔