تحریر : بلال الرشید تاریخ اشاعت     22-02-2015

حجاب

اگر آپ قرآن اور حدیث میں درج کچھ مخصوص دعائیں عربی زبان میں پڑھتے رہیے تو ذہن پہ ایک خاص اثر ہوتا ہے۔ دماغ تحقیقی انداز سے سوچنے لگتاہے ۔ تجسّس بڑھ جاتاہے ۔بابوں کی کہانیاں پڑھنے اور محیر العقول قوّتوں والے درویش کی تلاش ترک کر کے آدمی کائنات پہ غورکرنے لگتاہے ۔ وہ زمان و مکان (Time and Space) میں اٹکے اپنے وجود پہ نظر دوڑاتاہے ۔وہ اپنے جسم کی بنیاد بننے والے خلیات کو دیکھتاہے۔ اس چیز پر سوچتا ہے کہ ایک خلیہ دو میں کیسے اور کیونکر بدلتاہے اور انسانی جسم کے کھربوں خلیات ایک دوسرے سے اس قدر مکمل تعاون کیونکر کرتے ہیں ، جو ساری انسانی شان و شوکت اور کامیابیوں کی بنیاد ہے ۔ خدا کے وجود پہ غور کرتے ہوئے، انسان یقین کے درجے پر پہنچتاہے ۔ خوب غور وفکر کے بعد، عقل اور دلیل کی بنیاد پر جب آدمی خدا پر ایمان لاتااور اسے یاد کرتا رہتاہے تو پھر وقتی طور پر وہ سستی اور غفلت کا شکار ہو سکتاہے لیکن بالآخر کائنات کی سب سے بڑی سچائی ، پروردگارِ عالم ہی کی طرف اسے لوٹنا ہوتاہے ۔ تو آئیے ، مل کر پڑھیں ۔
رَبّ ِزِدنیِ عِلما
الھم نبئنی بحقیقۃ الاشیاء
والٰھکم الٰہ واحد لا الٰہ الا ھو الرحمٰن الرحیم
یہ پڑھتے رہیے تو سوالات اٹھنے لگیں گے ۔ مثلاً یہ کہ ممنوعہ شجر کو چھونے اور زمین پہ اتارنے کے بعد ، خدا یہ تو کہتاہے کہ آدمؑ کو اس نے توبہ کے کلمات سکھائے اور اسے معاف فرمایا لیکن یہاں حوّا علیہا السلام کا ذکر کیوں نہیں ؟ ان کا کیا ہوا؟
سورۃ زمر کی آیت 6میں لکھا ہے : اس نے تم(تمام انسانوں ) کو ایک شخص سے پیدا کیا۔ پھر اس سے اس کا جوڑا بنایا۔ یعنی آدم علیہ السلام سے حوا علیہا السلام کو پیدا فرمایا ؟ ایک جسم سے دوسرا جسم کیسے بنا؟ یقینی طور پر یہ آیت جسمانی وجود اور اس زمین کے بارے میں ہے نہ کہ جنت میں روحِ آدم سے حوا علیہا السلام کی روح پید اکرنے کے بارے میں۔
پھر غارِ حرا میں نازل ہونے والی پہلی آیات پڑھیے ۔ (اے نبیؐ) پڑھیے اپنے رب کے نام سے جس نے تخلیق کی... اور پھر چوتھی آیت میں فرمایا: جس نے قلم کے ذریعے تعلیم دی۔ خدا نے قلم کے ذریعے کس کو اور کیسے تعلیم دی؟ کیا آدمؑ کو وہ اسماء سکھائے، جن کے ذریعے سے فرشتوں پر ان کی برتری ثابت ہوئی، کیا یہ نام قلم کے ذریعے سکھائے گئے تھے؟
آدم علیہ السلام کو برتری دلانے والے اسماء کیا تھے؟ قرآن میں لکھا ہے ''اور سکھادیے آدم کو سب اسماء ۔پھر انہیں فرشتوں کے روبرو کیا... یہاں فرشتے ناکام رہے جب کہ آدمؑ نے یہ سب اسماء فرفر سنادیے‘‘۔
جہاں بارہا آدمؑ کو مٹی سے بنانے کا ذکر ہے ، وہیں یہ بھی درج ہے کہ ''ہم نے پانی سے ہر زندہ شے پیدا کی‘‘ مٹی اور پانی کا یہ اشتراک کیا تھا؟ کیا مٹی میں زندہ خلیات تشکیل دینے والے تمام عناصر موجود تھے اور پانی میں وہ ایک دوسرے سے مل کر زیادہ پیچیدہ ہو تے چلے گئے ؟ کم از کم سائنس تو زندگی کی شروعات کا یہی انداز بتاتی ہے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہم خوش الحانی سے قرأت تک محدود ہیں اور غو ر کرنے پہ تیار نہیں ۔
سورۃ نساء کی پہلی آیت: لوگو ڈرتے رہو اپنے رب سے ، جس نے بنایا تم کو ایک جان سے ۔ اور اسی سے بنایا اس کا جوڑااور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پیدا کر دیے ۔ آدم ؑ کے جسم سے حواؑ کا جسم بننا ایک بہت ہی دلچسپ موضوع ہے جو سالہا سال کی تحقیق کا متقاضی ہے لیکن یہاں آپ کو ایک مسلمان سائنسدان کی کمی محسوس ہوگی ۔ ایک ایسا شخص جو مذہب کو سمجھتا اور سائنس کا ماہر ہو۔ جو فاسلز کے علم سے گہری آشنائی رکھتا ہو ۔ جو یہ سمجھتاہو کہ خلیہ کیسے تقسیم ہوتا ہے۔ جسے کھربوں خلیات پہ مشتمل انسانی اعصابی نظام کی اس کامیاب پیغام رسانی کا علم ہو ، جس میں خرابی سے انسان فالج، کومے اور پارکنسن جیسی بیماریوں کا شکار ہو جاتاہے ۔
اب زمین اور انسانیت کے انجام کے بارے میں آیات پڑھیے ۔ سورۃ کہف ، آیت 7، 8:جو کچھ زمین پر ہے ، ہم نے اس کو آرائش کے لیے بنایا ہے تاکہ لوگوں کی آزمائش کریں کہ ان میں کون اچھے عمل کرنے والا ہے ۔ اور جو کچھ زمین پر ہے ، ہم اس کو بنجر میدان کر دیں گے ۔
ذرا سوچیے اس حادثے کے بارے میں جو اس سرسبز و شاداب سرزمین کو بنجر اور چٹیل کر دے گا۔ یہاں آپ ''القارعۃ‘‘ کا ذکر دیکھیں گے ، جو کہ ایک عظیم حادثہ ہے۔ ''اور پہاڑ روئی کے گالوں کی طرح اڑیں گے‘‘۔ پروفیسر احمد رفیق اختر کے الفاظ میں ، تیز رفتار گاڑی دیوار سے ٹکرائے تو ڈرائیور اچھل کے سٹئیرنگ پہ جا گرتاہے ۔ اسی طرح 67000میل فی گھنٹہ کی رفتار سے بھاگتے ہوئے سیّارۂ ارض پہ دھرے پہاڑ بھی حرکت میں ہیں ۔زمین کو زبردستی اور اچانک رکنے پر مجبور کر دیا جائے تو وہ روئی کی طرح اڑ جائیں گے ۔
دوسری سورۃ پڑھیے : جب زمین میں زلزلے برپا ہوں گے اور وہ اپنے بوجھ نکال پھینکے گی... تیسری: سورج اور چاند ایک ہو جائیں گے۔ و جمع الشمس و القمر۔ چوتھی ۔ آسمان ایسے ہو جائے گا جیسے پگھلا ہوا تانبا۔ (مفہوم)۔ اب اس بات پر تحقیق کیجیے کہ پگھلا ہوا تانبا کیسا ہوتاہے ۔ اس کے بعد ایک ماہرِ فلکیات آپ کو بتا سکتاہے کہ کس حادثے کے نتیجے میں وہ پگھلے ہوئے تانبے کی سی صورت اختیارکر سکتاہے ۔
مسئلہ یہ ہے کہ اس سب پر غور کرنے کے لیے فلکیات کا بنیادی علم ضروری ہے اور وہ ہمارے پاس نہیں ۔یہاں ارضیات پہ کچھ نہ کچھ دسترس درکار ہے ۔ اپنے اختتام پر دیگر ستاروں کی طرح ہمارا سورج بھی پھیلے گا۔ کیا اسی کی خوفناک ترین کشش اور حرارت کا نتیجہ ہوگا کہ زمین چٹیل میدان کی شکل اختیار کر ے گی؟ زلزلے برپا ہوں گے اور شدید کشش کے زیرِ اثر وہ اپنے اندر کی اشیاء باہر نکال پھینکے گی ؟
کل ایک ڈاکٹر سے ملاقات ہوئی تو یہ انکشاف ہوا کہ کینسر بننے کی صورت میں عورت کے جسم سے بچّہ دانی نکال دی جائے تو وہ مخالف جنس میں دلچسپی لینا یکسر ترک کر دیتی ہے ۔ اس لیے کہ اس کے جسم میں کچھ مخصوص مادے (ہارمون)بننا بند ہو جاتے ہیں ۔ یہاں اس دلچسپ اور حیرت انگیز نظام سے آدمی آگاہ ہوتاہے ، جس کے تحت اس زمین پہ ہم اپنی نسل بڑھاتے ہیں۔ یہ اگر نہ ہوتا تو زندگی کبھی پھل پھول نہ سکتی ۔ سائنسی بنیادوں پر استوار یہی نظام مخالف جنس میں اس خوفناک ترین کشش کو جنم دیتا ہے ، جس کے تحت آپ دنیا کے سب سے طاقتور ملک امریکہ کے صدر بل کلنٹن اور سب سے طاقتور خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کو ذلیل و رسواہوتے دیکھتے ہیں ۔
زندگی بڑی دلچسپ چیز ہے لیکن صر ف اس صورت میں کہ انسان گہرائی میں سوچے اور صحیح سمت میں کوشش کرے۔ اسی دنیا میں آپ ان لوگوں کو بھی دیکھیں گے ، جو بے زار اور مایوس ہو کر خودکشی کر لیتے ہیں ۔علم ہی آدمی کو انسان بناتا ہے ۔ اس سے محرومی حیوانیت ہے ۔
علم حاصل کیجیے اور اس سے قبل دعائیں پڑھیے کہ آپ کے دل و دماغ پہ پڑے حجاب اٹھنے لگیں ۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved