مانا جارہا ہے کہ جموں کشمیر کی نئی سرکار کے پہلے نوالہ میں مکھی پڑ گئی ۔ایک تو وزیر اعلیٰ مفتی سعید کاپاکستان اور حریت کا شکریہ ادا کرنا اور کچھ ان کے ،ارکان صوبائی اسمبلی کاافضل گرو کی میت مانگنا،ایسے واقعات ہیں ‘جنہیں لے کر پی ڈی پی اور بی جے پی اتحادپہلے دن سے ہی ڈانواڈول دکھائی پڑنے لگا ہے ۔لوگ پوچھ رہے ہیں کہ یہ سرکار اگلے چھ سال تک چلے گی؟کہیں ایسا تو نہیں کہ اقتدار کے لالچ میں بی جے پی دھوکا کھا جائے گی ؟جس کشمیر کی خاطر بھارت نے اتنی قربانیاں دیں، اسی کو بی جے پی انجانے میں علیحدگی پسندوں کے حوالے تو نہیں کرنے جا رہی ؟مانا کہ خود مفتی نرم علیحدگی پسند ہیں لیکن حریت کردار والے ان کے کئی ایم ایل اے کیا انہیں مجبور نہیں کریں گے کہ وہ کشمیر کو پاکستان کے حوالے کرنے کی کوشش کریں ؟پی ڈی پی کے ارکان ریاستی اسمبلی کو یہ ہمت کیسے پڑی کہ وہ بھارت کے ایوان پر حملہ کروانے والے افضل گروکا جسد خاکی مانگنے لگے ہیں ؟
مفتی اور ان کے ایم ایل ایز کے بیان پر پارلیمنٹ میں بھی ہنگامہ ہو رہا ہے ۔یہ ہنگامہ کون کر رہا ہے ؟سب سے زیادہ کون چِلّا رہے ہیں ؟وہ کانگریسی ہیں ۔‘جنہیں بھارتی عوام نے کوڑے دان میں پھینک دیا ہے ۔لیکن بی جے پی کا کیا حال ہے ؟اس کی بولتی بھی بند ہے۔مان لیجئے کہ اب بی جے پی حزب اختلاف میں ہوتی تو کیا ہوتا؟پارلیمنٹ تو ٹھپ ہی ہو جاتی‘سارے ملک میں ہنگامہ مچ جاتا۔اگر کشمیر کی سرکارمیں کانگریس بھی شریک ہوتی توسارے ملک میں بی جے پی ،کانگریس کے خلاف مظاہرہ کروا دیتی ۔لیکن بی جے پی اور پی ڈی پی کا اتحاد ہے ۔مجبوری ہے ۔اس لیے وزیر داخلہ صرف اتنا کہہ رہے ہیں ،ہمیں مفتی کے بیان سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔
اچھا ‘یہ جانیں کہ مفتی نے کیا کہا ہے ؟مفتی نے جو کچھ کہا ہے اس کے 'بھی‘کو ٹی وی اینکروں نے 'ہی ‘ بنا دیا اسی 'ہی ‘اور 'بھی‘ کے سارے جھگڑے نے سارا جھگڑا پیدا کر دیا ہے ۔مفتی نے یہ کہہ دیا کہ کشمیر کے انتخابات کو کامیاب بنانے میں پاکستان اور حریت کا بھی ہاتھ ہے ۔مان لیا کہ یہ سب باتیں افسوس ناک ہیں یا غلط ہیں لیکن مفتی نے پھر بھی ایسا کہہ دیا توہمیں سوچنا چاہئے کہ مفتی نے ایسا کیوں کہا ہوگا؟اس کا جواب ایک دم صاف ہے ۔ایسا کہہ کر مفتی دوہری بات چیت کا راستہ کھول رہے ہیں ۔اندرونی اور باہری بات چیت !اندرونی بات چیت حریت سے اور باہری بات چیت پاکستان سے!اگر آپ کسی بھی بات چیت کے خلاف ہیں تو ضرور ‘مفتی پر آگ برسائیے اور اسی مُدَّہ پر مانگ کیجئے کہ بی جے پی کشمیر کی سرکار سے الگ ہو جائے یعنی سری نگر سرکار برخاست ہو جائے ۔لیکن اتفاق ایسا ہے کہ مرکز میں بھی بی جے پی سرکار ہے ۔ بھارت کی کوئی بھی وفاقی سرکار ایسا نہیں چاہے گی کہ کشمیرکا مسئلہ حل ہواور پاکستان سے تعلقات اچھے ہوں ؟وفاقی سرکار کوایک مضبوط ثالث اپنے آپ مل گیا۔مفتی چاہیں تو بھارت اور پاکستان کے بیچ تگڑا پل بنا سکتے ہیں ۔مفتی نے یہ کب کہا کہ کشمیر چناووں کو کامیاب بنانے میں بھارت کے الیکشن کمیشن ،مرکز ،صوبائی سرکاراورکشمیر ی عوام کاکوئی کردار نہیں ۔لیکن ٹی وی اینکروں کواپنی ٹی آر پی چاہئے ‘ہر قیمت پر چاہئے۔ملک چوپٹ ہوتا ہے تو ہو جائے ۔کسی کی عزت خاک میں ملتی ہے تو مل جائے ۔بد قسمتی ہے کہ ہمارے لیڈر ‘خاکسارجب اپوزیشن میں ہوں ‘یعنی ٹھن ٹھن گوپال ہوں تو وہ ان اینکروں کی ہی نقل پیٹنے لگتے ہیں ۔
مفتی سعید اگر پاکستان سے بات چیت کا راستہ کھولنا چاہتے ہیں توکیا نریندر مودی اس کا الٹا چاہتے ہیں ؟بالکل نہیں ۔مفتی سے زیادہ مودی چاہتے ہیں کہ پاکستان سے بات چیت شروع ہو۔اسی لیے انہوں نے سارک کے بہانے خارجہ سیکریٹری جے شنکر کو پاکستان بھیجا ہے ۔جس حریت کے بہانے ہماری سرکارنے پچھلے سال اگست میں بات چیت رد کی تھی‘اس حریت کے بارے میںپاکستان کی پالیسی جوں کی توں ہے ۔پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کئی بار کہا ہے کہ پاکستان حریت سے برابر تعلق بنائے رکھے گا۔پالیسی بدلی ہے تو ہماری بدلی ہے ۔ہم حریت اور پاکستان کے تعلقات کے باوجود پاکستان سے مذاکرات کر رہے ہیں ۔کشمیر انتخابات میں حریت کا دکھاوے دار کردار تو کہیں نہیں دِکھا۔لیکن اس کے کارکنوں نے اس بار گھر گھر جاکرووٹ کے بائیکاٹ کا نعرہ لگایا۔اسی لئے اس بار کی ووٹنگ نے پچھلے کئی ریکارڈ توڑ دیے۔ایسے میں مفتی اگر حریت کو مٹھی بھر کریڈٹ دے دیں تواسے ماہرانہ انداز سیاست مان کر اَن دیکھا کیا جا سکتا ہے ۔اگر آپ پاکستان اور حریت سے بات چیت قائم کرنے کو بالکل ہی غلط مانتے ہیں تومیں پوچھتا ہوں کہ بھارت کے پاس آخر اس کی ترکیب کیا ہے؟ کیا ہم کشمیر کے ان لاکھوں لوگوں کوجوہم سے مطمئن نہیں ہیں ‘موت کے گھاٹ اتار سکتے ہیں ؟اگر وہ بولی سے نہیں مانتے توکیا ہم گولی کا راستہ اختیار کر سکتے ہیں ؟وہاں ہمیں چنائو کرانے کی ضرورت ہی کیا ہے ؟اسی طرح کیا ہم جوہری ہتھیار رکھنے والے پاکستان سے نمٹنے کاصرف ایک ہی طریقہ جانتے ہیں ‘اس کا نام ہے جنگ؟کیا جنگ سے پاکستان یا بھارت کا بہتر (بھلا)ہو سکتا ہے ؟کیا اس سے کشمیر مسئلہ حل ہو جائے گا؟جنگ کرنا بالکل بیکار ہے ‘یہ پاکستان کو اچھی طرح سے سمجھ میں آ چکا ہے ۔امید کرتاہوں کہ پی ڈی پی اور بی جے پی کا اتحادجنگ نہ کرنے کی کوئی ترکیب نکالنے میں بڑی مدد کر سکتا ہے۔جہاں تک افضل گرو کی باقیات کے لوٹانے کا سوال ہے‘اس پر بھی بہت بوکھلانے کی ضرورت نہیں ہے ۔خطرناک سے خطرناک مجرموں کی نعشیں ان کے عزیزوں کے حوالے کردی جاتی ہیں۔ لیکن افضل گرو کے پھانسی سمے مرکز اور کشمیر میں دبو سرکاریں تھیں ۔انہیں ڈر تھا کہ افضل کی لاش دیکھ کر کشمیر بغاوت کر دے گا۔لیکن اب تو مرکز میں جواں مرد سرکار ہے اور اس کی پارٹی کی سرکار کشمیر میں بھی ہے ۔ ابھی ہماری فوجیں بھی وہیں ہیں ۔تو پھر ڈر کاہے کا ؟اگر وفاقی سرکار کی خفیہ ایجنسی یہ کہے کہ افضل کی ڈیڈ باڈی پر سیاست ہونے والی ہے تو بے شک سرکار اپنی بات پر ڈٹی رہے لیکن اگر مرحوم کے عزیزاس کے جسد خاکی کی اسلامی طریقے کے مطابق تدفین کرنا چاہتے ہیں توانہیں کیوں نہیں کرنے دینا چاہئے ؟اس سے تو یہ ثابت ہوگا کہ مودی سرکار دبو نہیں ہے اور انسانی حقوق اور انسانیت کی عزت کرتی ہے ۔سرکار کے اس بے خوف اور دوٹوک رویہ کا اثرعلیحدگی پسندوں پر پڑے بنا نہیں رہے گا۔
وفاق کو چاہئے کہ وہ پی ڈی پی کو فی الحال جتنی بھی چھوٹ دے سکے ‘دے ۔وہ ہمت سے کام لے ۔پس‘وہ یہ دیکھے کہ آئین کی لکشمن ریکھاکی کہیں بھی تنک حکم عدولی نہ ہو۔اگر پی ڈی پی سے جانے انجانے میں ایسا ویسا ہو توبھارت سرکار ضروری کارروائی کرنے کی پوری طرح اہل ہے۔