ملک عزیز شاعری کے ضمن میں نہ صرف خودکفیل ہے بلکہ اسے برآمد بھی کر سکتا ہے۔ میرا خیال ہے سال بھر میں جتنے بچے یہاں پیدا ہوتے ہیں کم و بیش‘ اسی مقدار اور تعداد میں شعری مجموعے بھی۔ آپ پچیس تیس یا پینتیس ہزار روپے خرچ کر کے صاحبِ دیوان کہلا سکتے ہیں جس سے آپ بھی خوش‘ آپ کے قریبی جاننے والے اور آپ کی محبوبہ بھی‘ اگر وہ ہے تو۔ پھر‘ تھوڑا تردّد مزید کر کے کتاب کی تقریب رونمائی بھی منعقد کروا سکتے ہیں کیونکہ جس طرح کی شاعری تخلیق کی جا رہی ہے اسے اسی طرح کے قاری بھی دستیاب رہتے ہیں‘ اس لیے اگر یہ کسی کا بھلا نہیں کرتی تو اس سے کسی کو نقصان پہنچنے کا بھی احتمال نہیں ہوتا۔
O''فکرِ کاہش‘‘ فیض بابر کا مجموعۂ غزل ہے جو ظفر اکیڈمی کراچی نے چھاپا ہے اور قیمت 300 روپے رکھی ہے۔ اس کے آخر میں احسن سلیم کی تحریر ہے جس میں شاعر کی تحسین کی گئی ہے۔ فلیپ رفیع الدین راز کا تحریر کردہ ہے۔ نک سُک سے درست شاعری ہے اور پس سرورق شاعر کی تصویر۔ اسے زیادہ سے زیادہ گزارے موافق شاعری ہی کہہ سکتے ہیں۔
O''تقلید‘‘ کے نام سے یہ شاعر علی شاعر کا مجموعۂ غزل ہے جو احمد فراز کی زمینوں میں کہی گئی ہیں۔ رفیع الدین راز نے انہیں ایک بلند قامت ادبی شخصیت قرار دیا ہے۔ مصنف جس انداز کے شاعر ہیں وہ ان غزلوں میں بھی جھلکتا ہے۔ کسی کی زمین میں غزل کہنے کا جواز تب ہے اگر شاعر سے وہ زمین آپ چھین لیں‘ اور وہ آپ کی ہو جائے؛ تاہم ان غزلوں سے کسی طرح کی چھینا جھپٹی کا سراغ نہیں ملتا۔ فلیپ پروفیسر شبنم صدیقی کا تحریر کردہ اور قیمت 200 روپے ہے۔
O''منزہ نظمیں‘‘ منزہ احتشام گوندل کی تصنیف ہے جس میں نثری اور آزاد نظمیں شامل کی گئی ہیں۔ پس سرورق ڈاکٹر قاضی عابد کا تحریر کردہ ہے اور جسے بیکن بکس ملتان نے شائع کر کے اس کی قیمت 300 روپے رکھی ہے۔ نظم کے شائق قارئین کو یہ کتاب ضرور پسند آئے گی جبکہ خالص نظموں کا مجموعہ ہونا بہرحال ایک خوش آئند بات ہے ورنہ عام طور سے غزلوں ہی کی بھرمار دیکھنے میں آتی ہے۔ نثری نظمیں اس کا ایک مزید پلس پوائنٹ ہے۔
O''زاد حرف‘‘ اشرف نقوی کا مجموعۂ غزل ہے جس کا فلیپ شاہین عباس نے لکھا ہے جبکہ پس سرورق رائے دینے والوں میں ڈاکٹر خالد نعیم‘ ارشد نعیم اور نعیم گیلانی شامل ہیں۔ اس نسبت سے اگر شاعر کا نام بھی اشرف نعیم ہوتا تو اور بھی اچھا تھا۔ دیباچے ڈاکٹر ضیاالحسن اور اشفاق احمد ورک نے لکھے ہیں۔ اس کتاب میں عمدہ اشعار بہرحال دستیاب ہیں‘ قلیل مقدار ہی میں سہی۔ اسے انحراف پبلی کیشنز لاہور‘ اسلام آباد نے شائع کیا ہے اور قیمت 350 روپے رکھی ہے۔
O''نیا سورج نکلتا ہے‘‘ منظور ثاقب کا مجموعۂ غزل ہے۔ اندرونی فلیپ شہزاد احمد اور امجد اسلام کے تحریر کردہ ہیں۔ دیباچہ امجد اسلام امجد اور اس شاعری پر اپنے تاثرات عاصیؔ کرنالی کے تحریر کردہ ہیں۔ اسے الحمد پبلی کیشنز لاہور نے چھاپا ہے اور قیمت 200 روپے رکھی ہے۔ اس میں نظمیں بھی شامل ہیں اور قطعات بھی۔ پس سرورق شاعر کی تصویر ہے اور جو دو منتخب اشعار درج کیے گئے ہیں‘ معمولی نوعیت کے ہیں۔ یہ بہرحال روٹین کی شاعری ہے۔
O''دل درویش‘‘ ظفر رباب کا مجموعۂ غزل ہے۔ پس سرورق شاعر کی تصویر کے نیچے ان کی تحریر سے پتہ چلتا ہے کہ موصوف نے شاعری آٹھ سال کی عمر میں ہی شروع کردی تھی اور نہ کوئی شاگرد پکڑا اور نہ ہی استاد کی خدمات حاصل کیں۔ چنانچہ اس کا پرتو ان کی شاعری میں بھی نظر آتا ہے۔ میں نے اس کتاب کی پہلی 16 غزلیں پڑھی ہیں جن میں چار مصرعے ساقط الوزن ہیں جو اس طرح سے ہیں۔ مثلاً ایک شعر کا پہلا مصرع ؎
تلخ سے تلخ تر حالات ہوئے جاتے ہیں
تلخیٔ زہر غمِ زیست کا ساماں کر دے
اور‘ اس شعر کا مصرعِ دوم ؎
تو بھی کہانی بھولی بسری
میں بھی قصۂ پارینہ
اور‘ اس شعر کا مصرعِ اوّل ؎
شکم کی آگ میں راکھ ہو گیا مرا لحن
ہر ایک خوشۂ گندم دہائی دیتا ہے
اور اس شعر کا بھی مصرعِ اوّل ؎
وہ بہرہ ہو گیا ہم سے بے بہرہ
مصیبت میں اُسے جب بھی پکارا
چلیے‘ اگر وہ کوئی استاد مقرر کر بھی لیتے تو بھی شاید کوئی خاص فرق نہ پڑتا۔ یہ کتاب فہیم انصاری کے زیر اہتمام شائع ہوئی ہے‘ پبلشر کا نام درج نہیں ہے البتہ یہ فہیم انصاری 6/2 بلاک اے‘ کاظم آباد‘ ماڈل کالونی کراچی سے دستیاب ہے جس کی قیمت 400 روپے رکھی گئی ہے۔
Oعقیل ملک کی تصنیف ''زرِ خواب‘‘ ہمیں مسودے کی صورت میں موصول ہوئی ہے جس میں کوئی فہرست یا جلد نہیں ہے۔ اس کی چوڑائی لمبائی سے زیادہ ہے‘ اس کے پبلشر یا قیمت وغیرہ کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بھی روٹین کی شاعری ہے اور قافیہ پیمائی ہی کی ذیل میں آتی ہے اور اسے شوقیہ شاعری بھی کہا جا سکتا ہے۔ کتاب شائع کروا کر مصنف کو یقینا خوشی ہوگی۔ ہم اس کے لیے دعا گو ہیں۔
O''سِمدے پانی‘‘ ڈاکٹر شوکت علی قمرؔ کا پنجابی مجموعۂ کلام ہے‘ جسے ادارہ پنجابی لکھاریاں‘ جیا موسیٰ‘ شاہدرہ لاہور نے شائع کیا ہے اور اس کی قیمت 300 روپے رکھی گئی ہے۔ یہ نہایت بدقسمتی کی بات ہے کہ پنجابی ہماری مادری زبان ہونے کے باوجود کوئی معیاری مجموعہ اس میں کافی عرصے سے نظر سے نہیں گزرا۔ اوّل تو اس زبان کو کوئی گھاس ہی نہیں ڈالتا اور زیادہ تر شعرا اردو ہی کی زلفِ گرہ گیر کے اسیر ہیں کیونکہ معیاری پنجابی رسالے بھی چند ایک ہی ہیں اور اس زبان کے اخبار نہ ہونے کے برابر۔ یہ ایک افسوسناک صورت حال ہے۔
میرا مقصد کسی کتاب کی اشاعت کی اطلاع دینا ہی ہوتا ہے البتہ ان کتابوں کا تفصیلی ذکر اور شاعری پر اپنی ناقص رائے کا اظہار بھی کرتا ہوں جن میں مجھے کوئی جان یا چمک نظر آتی ہے اور محض قافیہ پیمائی پر رائے دینے سے عموماً گریز کرتا ہوں۔ مندرجہ بالا کتابیں مجھے بھجوانے کا تردّد کیا گیا تھا۔ اس لیے ان کا سرسری ذکر کر دیا ہے کیونکہ ایسی سب کتابوں کا تفصیلی مطالعہ کرنا بھی میرے بس سے باہر ہے۔
اپیل: ملتان سے جناب رضی الدین رضی نے فون پر اطلاع دی ہے کہ ہمارے دوست اور بانکے شاعر قمر رضا شہزاد موٹر سائیکل ایکسیڈنٹ میں زخمی ہو کر داخلِ ہسپتال ہیں‘ قارئین سے جلد صحت یابی کے لیے دعا کی اپیل ہے۔ اُدھر لندن میں ہمارے سینئر شاعر ساقی فاروقی اور بھارت میں نامور افسانہ نگار نیئر مسعود شدید علیل ہیں۔ ان کی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا کی درخواست ہے۔
آج کا مقطع
میں روز اپنے کناروں سے دیکھتا ہوں‘ ظفرؔ
کہاں سے دور ہے دنیا‘ کہاں سے دور نہیں