تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     14-04-2015

سرخیاں ‘ متن ‘ ٹوٹے اور استدعا

پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے جو عوام 
کے دلوں میں بستی ہے... فریال تالپور
پیپلزپارٹی کی مرکزی رہنما فریال تالپور نے کہا ہے کہ '' پیپلزپارٹی پاکستان کی واحد جماعت ہے جو عوام کے دلوں میں بستی ہے‘‘ کیونکہ اس کے دور حکومت میں عوام کا اپنے گھروں میں رہنا دوبھر ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ '' پیپلزپارٹی نے جمہوریت کو تناور درخت بنا دیا ‘‘ اور اگرجمہوریت کو تناور درخت نہ بھی بنایا ہو تو شریک چیئرمین سمیت دیگر عام معززین کو ضرور تناور درخت بنا دیا ہے جس کی چھائوں تو مفقود ہے البتہ اس پر بھوت پریت کا بسیرا ضرور ہے جو اکثر چڑیلوں کا مسکن بھی رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' پیپلزپارٹی جمہوریت کی علم بردار ہے‘‘ البتہ پارٹی میں موروثی جمہوریت کار فرما ہے جس کے اپنے فوائد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' اس پارٹی نے جمہوریت کو اپنے خون سے پروان چڑھایا ہے‘‘ اور آج تک اسی کا کھٹیا کھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' جس نے پیپلزپارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی خود ختم ہوگیا ‘‘ چنانچہ اس کی موجودہ قیادت جو اسے ختم کرنے کی مخلصانہ کوششیں کررہی ہے اس کے نتیجے میں وہ خود ہی ختم ہوتی نظر آرہی ہے اوریہ بات اچھی طرح سے جانتی بھی ہے۔ آپ اگلے روز اوکاڑہ میں مقامی صحافیوں سے بات چیت کررہی تھیں۔
ناراضی
ایک اخباری اطلاع کے مطابق امارات کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ کے دھمکی آمیز بیان پر وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے جو غیرت مندانہ اور دلیرانہ موقف اختیار کیا ہے اور اسے توہین آمیز قرار دیتے ہوئے ناقابل قبول قرار دیا ہے، اس پر وزیراعظم میاں نوازشریف نے خفگی کا اظہار کرتے ہوئے اور اسے حکومتی پالیسی کے خلاف قرار دیتے ہوئے کابینہ کے دیگر ارکان کو ہدایت کی ہے کہ اس موضوع پر کوئی ایسا بیان دینے کی بجائے خاموشی اختیار کی جائے۔ ہوسکتا ہے چودھری صاحب کا بیان حب علی کم اور بغض معاویہ کی ذیل میں زیادہ آتا ہو کیونکہ صاحب موصوف کے حوالے سے کچھ عرصے سے یہ خبریں آرہی تھیں کہ وہ ایک بار پھر وزیراعظم سے ناراض ہیں جبکہ وہ حالیہ دنوں میں اہم اجلاسوں سے بھی غائب رہے ہیں اور وزیراعظم کے ہمراہ کسی ملکی یا غیر ملکی دورے پر بھی نہیں دیکھے گئے۔ میاں صاحب کی خفگی تو کافی حد تک سمجھ میں آتی ہے کیونکہ ہمارے بہت سے لیڈروں کا زیادہ تر کالا دھن اور محلات وغیرہ دبئی میں محفوظ ہیں اور باہمی حالات زیادہ خراب ہونے پر انہیں ضبط بھی کیاجاسکتا ہے۔ ان حالات میں چودھری صاحب نے واقعی زیادتی کا مظاہرہ کیا ہے۔
وزیراعظم کے مصالحتی دورے؟
خبریں تو یہی آرہی تھیں کہ ترکی کے دورے کے بعد یمن کی صورتحال پر مصالحانہ کوششوں کے سلسلے میں میاں صاحب کئی اسلامی یا دیگر ملکوں کے دورے بھی کریں گے لیکن ایسا لگتا ہے کہ انہیں یہ مہم ثمر آور ہوتی نظر نہیں آتی اور خبروں کے مطابق وہ آج سے گلگت بلتستان کے دورے پر روانہ ہورہے ہیں۔ اس مایوسی کا اگلا قدم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ سعودی مطالبہ پورا کرتے ہوئے کوئی ایسی پیش رفت کر گزریں جو پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد سے ہم آہنگ نہ ہو کیونکہ خود ان کا بال بال سعودی عطیات و عنایات میں گندھا ہوا ہے اور وہ ان کے مطالبے سے قربانی کاعزم و حوصلہ نہیں رکھتے بلکہ شاید ان کے مزید احسان مند ہونے کے بھی تمنائی ہوں ، چنانچہ سعودی عرب کے سامنے ان کی حیثیت وہی ہے جو ان کے اپنے سامنے مولانا فضل الرحمن کی ہے اور ہو سکتا ہے کہ کوئی ایسا مثبت سعودی اشارہ ملتے ہی یہ دونوں بھائی آئو دیکھیں نہ تائو اور خود زرہ بکتر پہنے، تلواریں سونت کر اس جنگ میں جاکودیں، فوج وغیرہ بھیجنا تو بعد کی بات ہے۔
کیا کریں گے؟
ہمارے بعض دوست اس صورتحال میں وزیراعظم نوازشریف کے رویے کو نہ صرف سمجھ سے بالاتر قرار دے رہے ہیں بلکہ یہ تاثر بھی دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ فوج سعودی عرب جانے پر آمادہ ہے، لیکن وہ اس قرار داد کے بارے بالکل خاموش ہیں اور کچھ نہیں بتاتے کہ سعودی مطالبہ مان لینے کی صورت میں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے جو متفقہ موقف اس حوالے سے اختیار کیا تھا اس کو کس کھاتے میں ڈالا جائے گا ، کیونکہ اس صورت میں پارلیمنٹ کی اس سے بڑی بے وقری اور کوئی نہیں ہوسکتی۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ قرار داد کے پیش ہونے کے بعد پیپلزپارٹی کی تجویز کے مطابق وزیراعظم ان کیمرہ اجلاس بلالیتے اور سیاسی لیڈروں کو اپنا ہم خیال بنانے کی کوشش کے ساتھ ساتھ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ملک کو پہنچنے والے ممکنہ نقصانات سے بھی آگاہ کرتے۔ اب تو ایک ہی صورت ہے کہ سعودی حکومت سے کوئی ایسا بیان دلوا لیا جائے کہ خدانخواستہ حرمین شریفین یا سعودی عرب کی سلامتی کو خطرہ ہے اور اس کے بعد جو کچھ کرنا ہے کرلیں۔ اگرچہ ایسا بیان دلوانا بھی کوئی آسان کام نہ ہوگا۔
استدعا
احباب سے گزارش ہے کہ اگر معزز معاصر اخبارات (قبل از چھ ماہ) میں شائع ہونے والے میرے ادبی کالموں کا کوئی تراشہ کسی کے پاس محفوظ ہو تو ان کی فوٹو کاپی براہ کرم مندرجہ ذیل پتے پر ارسال کردیں تاکہ انہیں میری تصنیف '' لاتنقید‘‘ کی جلد دوم میں شکریہ کے ساتھ شامل کیا جاسکے :ظفر اقبال، 294ایل ، ماڈل ٹائون لاہور، موبائل:0333-4374597
آج کا مطلع
ماحول الگ‘ آب و ہوا اور ہی کچھ ہے
یک طرفہ محبت کا مزا اور ہی کچھ ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved