تحریر : ایم ابراہیم خان تاریخ اشاعت     20-04-2015

محبت ایسی بھی اندھی نہ ہو …

محبت کی دُنیا بھی انوکھی ہے۔ جس طور اخبارات میں لوگ عجیب و غریب خبریں تلاش کرتے ہیں اور سیاست کی دُنیا سے ورطۂ حیرت میں ڈال دینے والے خبریں آرہی ہیں، بالکل اُسی طرح اب محبت کی دُنیا سے بھی عجیب و غریب باتیں ہی سامنے آرہی ہیں۔ ویسے تو خیر محبت خود بھی اچھی خاصی عجیب و غریب ہوتی ہے۔ مگر جب یہ خود کچھ عجیب و غریب کرنے پر تُل جائے تو ذرا سوچیے کہ چٹخارا کس قدر بڑھ جاتا ہوگا! 
محبت کبھی بھی اور کہیں بھی ہوسکتی ہے۔ دل کسی پر بھی آسکتا ہے۔ ع 
دل آنے کی بات ہے‘ جب جو لگ جائے پیارا!
ہم نے دِل کو جس جس طرح آتے دیکھا ہے اُس کی بنیاد پر یہ تسلیم کرتے ہی بنتی ہے کہ محبت اندھی ہی نہیں ہوتی، عقل کی بھی اندھی ہوتی ہے! 
محبت کا معاملہ بالعموم یہ ہے کہ جب یہ ہوجاتی ہے تو لاحق سی ہوجاتی ہے۔ پھر انسان کسی کام کا نہیں رہتا۔ فی زمانہ عام مشاہدہ ہے کہ گرل فرینڈز گلے کا پھندا بن جایا کرتی ہیں مگر چین سے ایک خبر آئی ہے کہ ایک صاحب کو اپنی گرل فرینڈ سے ایسی محبت لاحق ہوئی کہ بے چاری گرل فرینڈ کے گلے کا پھندا بن گئی! ڈونگ ڈانگ میں پرکشش اور متوازن جسم کی مالک یین تائی نے ڈیڑھ سال قبل جب یُو پان کے ساتھ ڈیٹنگ شروع کی تب اُسے اندازہ نہیں تھا کہ محبت کیا رنگ لائے گی۔ وہ شاید یہ سوچ رہی تھی کہ جس طور ڈیٹنگ ہوتی ہے بس ویسا ہی کچھ چلتا رہے گا۔ یعنی یُو پان سے ملاقاتیں ہوتی رہیں گی اور دل بہلتا رہے گا۔ مگر یہ کیا؟ یُو پان تو اُس کا دیوانہ ہوگیا۔ اور پھر یین میں تبدیلی آنے لگی۔ 
یُو پان کو یین سے اِس قدر محبت ہوئی کہ وہ یہ سوچنے سے بھی گریز کرنے لگا کہ کوئی اور اُس کی گرل فرینڈ میں دلچسپی لے۔ وہ چاہتا تھا کہ یین اُسی کی ہوکر رہے۔ محبت واقعی اندھی ہوتی ہے، کچھ نہیں دیکھتی۔ یُون پان چاہتا تھا کہ اُس کی گرل فرینڈ میں کوئی اور ذرا بھی دلچسپی نہ لے۔ اِس کے لیے وہ رات دن طرح طرح کے جُگاڑ سوچنے لگا۔ محبت اگر سچی اور شدید ہو تو کچھ نہ کچھ سُجھاکر ہی دم لیتی ہے۔ یُو پان کے معاملے میں بھی یہی ہوا۔ مُلّا کی دوڑ مسجد تک۔ بس یہی کچھ یُون پان نے بھی کیا۔ اُس نے سوچا کہ یین کو ایسا رہنے ہی نہ دیا جائے کہ اُس میں کوئی اور دلچسپی لے۔ اُس نے ہر ملاقات میں لنچ اور ڈنر کو شیڈول کا حصہ بنانا شروع کیا۔ ڈیڑھ سال میں اُس نے یین کو طرح طرح کے لذیذ کھانے اِس قدر کھلائے کہ وہ کچھ سے کچھ ہوگئی۔ یُون پان سے پہلی ملاقات کے وقت 20 سالہ یین کا وزن صرف 44 کلو گرام تھا۔ اب محض ڈیڑھ سال کے بعد وہ خیر سے 88 کلو گرام کی ہے! 
اِتنی تیزی سے وزن بڑھنے پر بھی یین کے دِل میں یُو پان کی محبت کے لیے محبت کا برقرار رہنا بھی اِس بات کی روشن دلیل ہے کہ محبت واقعی اندھی ہوتی ہے! لڑکیاں عام طور پر اپنے جسم اور وزن کے معاملے میں بہت حَسّاس ہوتی ہیں اور اِس حوالے سے کمپرومائز کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتیں۔ مگر ذرا محبت کی شان ملاحظہ فرمائیے کہ یین نے دِل کے ہاتھوں مجبور ہوکر اُصولوں پر بھی سودے بازی کرلی! محبت کے وزن کے آگے وہ اپنے جسم کے وزن کو بھی بُھول بیٹھی ہے! 
چین واقعی ہر معاملے میں تیزی سے اُبھر رہا ہے۔ دُنیا بھر میں لڑکیوں کو سب سے زیادہ فکر اپنے فِگر کے حوالے سے لاحق رہتی ہے۔ اور یین نے ثابت کردیا ہے کہ چینی لڑکیاں فِگر وغیرہ کی زیادہ فکر نہیں کرتیں۔ زمانے بھر میں محبت کا معاملہ ایسا ہوتا ہے کہ لوگ اپنی گرل فرینڈ کو زیادہ سے زیادہ سلِم دیکھنا چاہتے ہیں اور چین میں معاملہ اِس کے برعکس ہے۔ یُو پان نے اپنی محبت کو بچانے کے لیے گرل فرینڈ کے مُنہ میں ذائقوں کی محبت بھردی۔ نہ رہے گا بانس، نہ بجے گی بانسری! 
کسی لڑکی پر مَر مِٹنے کے معاملے میں ہمارے نوجوان بھی کچھ کم دیوانے نہیں ہوتے۔ جب کسی سے ڈیٹنگ شروع ہوتی ہے تو لڑکے رات دن اِس فکر میں مبتلا رہتے ہیں کہ اُسے دوسرے ''درندوں‘‘ کے جبڑوں سے کیسے بچایا جائے۔ اِس مقصد کے حصول کے لیے سو جتن کئے جاتے ہیں۔ لڑکیوں کو اپنی طرف متوجہ رکھنے کے لیے لڑکے جان کی بازی لگانے سے بھی گریز نہیں کرتا۔ 
مگر لڑکیاں اندھی ہوتی ہیں نہ بے عقل۔ وہ آنکھیں کھلی رکھتے ہوئے پورا کھیل بہت ہوشیاری اور دانائی سے کھیلتی ہیں۔ محبت کے معاملے میں لڑکیاں اپنے کارڈز وہیں شو کرتی ہیں جہاں شو کرنے چاہئیں۔ وہ بات بات پر جذباتی ضرور ہوتی ہیں مگر نتائج اچھی طرح ذہن میں رکھتے ہوئے۔ مکمل جذباتی ہوکر اپنے وجود کو راکھ کا ڈھیر بنا دینا صرف لڑکوں کا کام ہے۔ لڑکیاں ہاتھ پاؤں بچاکر چلتی ہیں۔ 
چین میں یین جیسی لڑکیاں پائی جاتی ہوں گی جو محبت کی رَو میں بہتی ہوئی خوش خوراکی کی منزل تک پہنچ جاتی ہیں اور اچھے خاصے فِگر کو خاک میں ملادیتی ہیں۔ پاکستان میں لڑکیاں جب دیکھتی ہیں کہ کوئی مَر مِٹا ہے تو خوب سوچ سمجھ کر طے کرتی ہیں کہ محبت کا امتحان کس طرح لینا ہے یعنی مجنوں میاں کی جیب کس طریقے سے خالی کرانی ہے۔ وہ کھانے پینے پر زیادہ یقین نہیں رکھتیں کیونکہ کھایا پیا تو کچھ دیر بعد ختم ہو جاتا ہے۔ ایسے میں بہتر ہے کہ ذرا دیرپا قسم کا اور زیادہ خرچہ کرایا جائے۔ یعنی سیر سپاٹے اور کھانے پینے کو بائی پاس کرتے ہوئے بالعموم تان کپڑوں اور جیولری سیٹ وغیرہ پر توڑی جاتی ہے! لڑکے بھی خوش رہتے ہیں کہ اُن کی دلائی ہوئی چیز استعمال کرکے گرل فرینڈ اُنہیں تادیر یاد تو کرتی رہے گی! 
چینیوں نے دُنیا کو بہت کچھ دیا ہے۔ اُن کی بنائی ہوئی اشیاء دُنیا بھر میں استعمال ہو رہی ہیں۔ مگر صاحب، چین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اُس کا مال پائیدار نہیں ہوتا۔ معاملہ یہ ہے کہ چین والے اول درجے کا مال بنانے پر کم یقین رکھتے ہیں کیونکہ یہ مہنگا پڑتا ہے اور منافع کی شرح بہت کم ہوتی ہے۔ ہم نے یین تائی اور یُو پان کے معاملے میں دیکھا کہ محبت کو دو نمبر طریقے سے برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ کہاں کی دانش مندی ہے کہ گرل فرینڈ کو دوسروں کی نظرِ بد سے بچانے کے لیے اُس کی ساری کشش ہی ختم کردی جائے؟ محبت اندھی ضرور ہونی چاہیے مگر اِتنی اندھی بھی نہیں ہونی چاہیے کہ کچھ سُجھائی ہی نہ دے! اگر چین کے نوجوان گرل فرینڈز کو اپنی محبت کے حِصار میں رکھنے کا ہُنر سیکھنا چاہتے ہیں تو پاکستانی نوجوانوں سے رابطہ کریں۔ ہماری نئی نسل اِسی فن میں طاق ہے اور پوری دُنیا کو اپنے تجربے سے مستفید کرسکتی ہے! ہمارے نوجوان گرل فرینڈ کا حُلیہ تبدیل کئے بغیر اُسے اپنی زندگی کا حِصّہ بنائے رہتے ہیں۔ محبت میں یہی تو ایک کمال ہے ورنہ اِس کھیل میں رکھا کیا ہے! 
یین تائی اور یُو پان جیسے چینی نوجوان پاکستانی نوجوانوں کی نگرانی میں ڈیٹنگ اور محبت کا ریفریشر کورس کریں تاکہ دنیا کو یہ کہنے کا موقع نہ ملے کہ مصنوعات کی طرح چین میں محبت جیسا جذبہ بھی دو نمبر کا ہوتا ہے! 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved