تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     21-04-2015

سرخیاں ‘ متن اور خانہ پُری

نئے پاکستان کا خواب نئے کراچی کے 
بغیر پورا نہیں ہوسکتا... عمران خان
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''نئے پاکستان کا خواب نئے کراچی کے بغیر پورا نہیں ہوسکتا‘‘ اور نئے کراچی کاخواب یہ نشست جیتے بغیر پورا نہیں ہوسکتا اگرچہ ایک نشست سے کیا فرق پڑتا ہے لیکن تبدیلی ایک نشست سے بھی آ سکتی ہے اور بطور شخصے تبدیلی تبدیلی ہی ہوتی ہے وہ آئے یا نہ آئے ۔ انہوں نے کہا کہ ''الطاف تقریر میں کبھی روتے اور کبھی گاناشروع کردیتے ہیں‘‘ جبکہ ہم نے گانے کا انتظام الگ کررکھا ہے البتہ رونے کا اہتمام اس الیکشن کا نتیجہ آنے کے بعد کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ ''یہ الیکشن کا سال ہے‘‘ بلکہ فی الحال یہ حلقہ این اے 246 کا سال ہے اورمیری مراد بھی اس سے ہوتی ہے چنانچہ اس الیکشن کے بعد یہ سال بھی پورا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''معلوم نہیں لوگ الطاف حسین کی تقریر کیسے سن لیتے ہیں‘‘ اور چونکہ وہ میری تقریر بھی سن لیتے ہیں اس لئے ان کے سخت جان ہونے کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
جوڈیشل کمشن کا فیصلہ سیاسی پارٹیوں 
کو قبول کرنا ہوگا... گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''جوڈیشل کمشن کا فیصلہ سیاسی پارٹیوں کو قبول کرنا ہوگا‘‘ کیونکہ میری نااہلی کے فیصلے کو قبول کرنے میں تو انہوں نے ایک منٹ لگایا تھا اس لیے یہ فیصلہ بھی انہیں بروقت قبول کرنا چاہیے، اگرچہ یہ فیصلہ حکومت کے خلاف آگیا اور الیکشن دوبارہ کروانا پڑے تو خاکسار کو اس کا کوئی فائدہ نہ ہوگا کیونکہ پانچ سال کے لیے نااہل جو قرار دیاگیا تھا تو ابھی اس کے پانچ سال کہاں پورے ہوئے ہیں، چنانچہ میرے لیے الیکشن لڑنا دیوانے کے خواب کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' سعودی عرب کی حفاظت تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے‘‘ جبکہ میں اس کا کچھ زیادہ ہی ذمہ دار ٹھہروں گا کیونکہ میں نے اپنے سابق دور میں سارا کام انتہائی ذمہ داری سے کیا تھا اور علی الاعلان کیا تھا کہ کرلو جو کرنا، لیکن کسی کو کچھ کرنے کی جرأت نہ ہوئی کیونکہ جنہوں نے کچھ کرنا تھا وہ بھی اسی کام میں لگے ہوئے تھے۔ آپ اگلے روز جہانیاں میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
کنٹونمنٹ بورڈز کے الیکشن میں تاریخی کامیابی حاصل کریں گے... سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ '' کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن میں تاریخی کامیابی حاصل کریں گے‘‘ اور جہاں جہاں پنکچر لگانا پڑے‘ لگائیں گے کیونکہ اس کا بھی انتظام کرلیاگیا ہے۔ اگرچہ مذکورہ مہربان نے اس سلسلے میں کافی لیت و لعل سے کام لیا ہے لیکن انہیں باور کرا دیاگیا ہے کہ اسی پیکج میں بلدیاتی انتخابات بھی شامل تھے جس کا ان کے پاس کوئی جواب نہ تھا‘ چنانچہ وہ ان انتخابات کو بھی حسب سابق تاریخی بنانے پر آمادہ ہوگئے ہیں جو ان کا اخلاقی فریضہ بھی تھا، اور اگر یہ تاریخی نہ ثابت ہوسکے تو انہیں جغرافیائی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی اور اسی لیے یہ غیر جماعتی بنیادوں پر کرائے جارے ہیں تاکہ منتخب حضرات کو بعد میں اپنا اپنا جغرافیائی مقام متعین کرنے میں آسانی رہے اور امید ہے کہ یہ کام انہیں چھانگا مانگا لے جائے بغیر ہی ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ '' یہ نواز لیگ کو ملنے والے مینڈیٹ کی توثیق ہوگی‘‘ اور پنکچروں والی بات اسی لیے بہت ضروری تھی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک بیان جاری کررہے تھے۔
اور، اب خانہ پُری کے لیے یہ تازہ کاوش:
تمام آپ کے زیر نگیں پڑے ہوئے ہیں
یہیں پہ ڈھونڈیے ہم کو‘ یہیں پڑے ہوئے ہیں
ہمارے ساتھ ہی ڈوبے ہوئے سفینے بھی
صحیح و سالم ابھی تہہ نشیں پڑے ہوئے ہیں
ہمیں کسی نے اٹھایا نہیں کہ آپ ہمیں
جہاں پہ ڈال گئے تھے وہیں پڑے ہوئے ہیں
ہمارا راستہ روکا ہوا ہے آپ نے ہی
یہ ہم تو آپ کے پیچھے نہیں پڑے ہوئے ہیں
ہوئی ہماری تواضع کئی طریقوں سے
کہیں نکالے گئے ہیں، کہیں پڑے ہوئے ہیں
بکھیرتا رہا ٹکڑے ہمارے وہ ہر سمت
جدھر نگاہ اٹھائو ‘ ہمیں پڑے ہوئے ہیں
مذاق اڑائو نہ دل کا کبھی کہ اس کے لیے
خدا کے فضل سے دنیا و دیں پڑے ہوئے ہیں
کہیں مکان ترستے ہوئے مکینوں کو
کہیں مکانوں سے باہر مکیں پڑے ہوئے ہیں
کبھی جو لائے نہ خاطر میں آسماں کو‘ ظفرؔ
بڑے رسان سے زیر زمیں پڑے ہوئے ہیں
آج کا مقطع
سفینہ سمت بدلتا ہے اپنے آپ‘ ظفر
کوئی بتائو مرا بادباں کہاں گیا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved