تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     01-05-2015

سرخیاں‘ متن‘ اشتہار اور خانہ پُری

نیب کسی دبائو کے بغیر کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کرے... صدر ممنون
صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ ''نیب کسی دبائو کے بغیر کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کرے‘‘ کیونکہ اب دبائو تو ویسے بھی نہیں ڈالا جاتا بلکہ اس کی بجائے انکوائری افسر یا تفتیشی کو ہی تبدیل کردیا جاتا ہے تاکہ مثبت نتائج برآمد ہو سکیں جبکہ بڑی مچھلیوں کے خلاف کارروائی اس لیے نہیں ہوتی تاکہ اس سے پہلے چھوٹی مچھلیوں کا صفایا کیا جا سکے جبکہ بڑی مچھلیاں تو ویسے بھی مگرمچھ بن چکی ہیں‘ ان کے خلاف کارروائی ویسے بھی وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بدعنوانی رہی تو ملک ترقی نہیں کر پائے گا‘‘ اور صرف بدعنوانی کرنے والے دن دوگنی‘ رات چوگنی ترقی کریں گے جو کہ ملک ہی کا حصہ ہیں‘ اس لیے اسے بھی ملکی ترقی ہی سمجھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''دس بارہ برس میں کوئی ڈیم بنا‘ نہ بجلی کا منصوبہ‘ قوم حکمرانوں سے پوچھے کہ پیسے کہاں خرچ ہوئے ہیں‘‘ حالانکہ قوم یہ بھی سمجھتی ہے کہ یہ پیسے بچا کر محفوظ کر لیے گئے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔
اقتصادی راہداری کو متنازعہ نہ بنایا جائے‘ روٹ تبدیل نہیں ہوا... احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''اقتصادی راہداری کو متنازعہ نہ بنایا جائے‘ روٹ تبدیل نہیں ہوا‘‘ البتہ اس بات کی فی الحال وضاحت نہیں کی جا سکتی کہ اصل روٹ ہے کیا کیونکہ جب تک ہمارے کچھ معززین اصل روٹ کے اردگرد واقعہ اراضی نہیں خرید لیتے تاکہ راتوں رات اس کی مالیت کم از کم سو گنا ہو جائے‘ اس وقت تک ظاہر ہے کہ یہ راز افشا نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اب روٹ سے متصل اراضی خریدنے والے اس وقت تک دیوالیہ ہو چکے ہوں گے کیونکہ خدا کو ایسا ہی منظور ہوگا جس سے سرتابی نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ''اقتصادی راہداری سے چاروں صوبوں کے عوام کو فائدہ ہوگا‘‘ جبکہ ابتدائی فائدے کے بارے میں ابھی عرض کر ہی چکا ہوں کیونکہ ان حضرات کا فائدہ بھی ملک ہی کا فائدہ ہے کہ یہ شرفاء بھی اس ملک ہی کے باشندے ہیں اور حکومت قومی مفاد میں انہیں بے حد عزیز بھی رکھتی ہے‘ ماشاء اللہ چشمِ بددور۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی میں خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
خوشخبری
قوم کو خوشخبری ہو کہ نیب نے مشہور زمانہ اصغر خاں کیس میں سالہا سال کی خاموشی کے بعد بالآخر کارروائی شروع کردی ہے اور سابق گورنر پنجاب اور وفاقی وزیر جناب غلام مصطفی کھر کو
گواہی کے لیے طلب کر لیا ہے کیونکہ حکومت سمجھتی ہے کہ ایسے کیسز میں تاخیر کی خواہ مخواہ کی بدنامی مول لینے کے بجائے‘ انہیں چالو کر کے جلد از جلد ٹھکانے لگا دیا جائے جبکہ اس سے وزیراعظم کی نیک نامی پر حرف آنے کا بھی اندیشہ ہے کیونکہ حکومت تو کسی سابق وزیراعظم کے بارے میں بھی ایسی گستاخانہ سوچ روا نہیں رکھ سکتی بلکہ سابق صدر زرداری صاحب کا ایک کیس کھول کر بھی نمٹایا جا رہا ہے تاکہ کسی شریف آدمی کے سر پر یونہی تلوار لٹکتی نہ رہے کیونکہ سابق سربراہان وغیرہ کے خلاف بھی سزا و جزا کا یہ سلسلہ شروع ہو گیا تو حکمرانوں کا یقینی طور پر قحط پیدا ہو جائے گا اور نجانے قوم کو اپنے حکمرانوں کے لیے کب تک ترستے رہنا ہوگا جن کی سلامتی کے لیے وہ شب و روز دعائوں میں مصروف رہتی ہے۔
المشتہر: نیب عفی عنہ
اور‘ اب خانہ پُری کے لیے یہ تازہ غزل:
کچھ دنوں سے ایسا ہی روزگار اپنا ہے
رہگزر کسی کی ہے‘ انتظار اپنا ہے
جا رہے کہیں بھی وہ‘ ہو رہے کسی کا بھی
تھا جو ایک بار اپنا‘ بار بار اپنا ہے
خاک تو ہماری ہے‘ کیوں نہ اس کو پہچانیں
کارواں کسی کا ہو‘ یہ غُبار اپنا ہے
کر سکے ہیں اب تک ہم جتنی آپ کی خدمت
آپ پر بھی اتنا ہی اختیار اپنا ہے
اُس کو اور ہمیں جب سے پوچھتا نہیں کوئی
ہم بھی یار ہیں اس کے‘ وہ بھی یار اپنا ہے
خود تو ہو چکے فارغ کاروبارِ ہستی سے
دوسروں پہ ہی اب تو انحصار اپنا ہے
رفتہ رفتہ شاید ہم ہو گئے ہیں ویسے ہی
جس طرح کے لوگوں میں اب شمار اپنا ہے
ہم نے خود ہی پالا ہے دل کا خون دے دے کر
یہ فشار اپنا ہے‘ انتشار اپنا ہے
اے ظفرؔ یہاں جس کے دم سے جانے جاتے تھے
اب تو اُس کا ہونا ہی اشتہار اپنا ہے
آج کا مطلع
گھر سے نکل گیا تو بھنور سے نکل گیا
پہنچا وہی جو خوابِ سفر سے نکل گیا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved