سیاستدانوں کو بدنام کرنے سے سیاست اچھی نہیں ہوتی... زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''سیاستدانوں کو بدنام کرنے سے سیاست اچھی نہیں ہوتی‘‘ کیونکہ یہ معصوم طبقہ تو پہلے ہی اتنا بدنام ہے کہ اس کے مزید بدنام ہونے یا کیے جانے کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے البتہ یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ جن کارہائے نمایاں کی وجہ سے سیاستدان بے چارے بدنام ہیں‘ اب عوام نے بھی بالآخر انہیں جائز سمجھنا شروع کردیا ہے کیونکہ جب ان کے خلاف کوئی کارروائی ہی نہیں ہوتی تو انہیں بُرا سمجھنے میں فضول وقت ہی ضائع کرنا ہے جبکہ وقت انتہائی قیمتی چیز ہے اور ہمارے جیسی زندہ قومیں اور حکومتیں اس کا خوب خیال بھی رکھتی ہیں اور اپنی اپنی باری آنے پر یہ وقت نہایت مناسب طریقے سے استعمال کرتی ہیں اور میڈیا وغیرہ شور مچاتے رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''دورِ صدارت میں ایگزیکٹ کے بارے معلومات نہیں ملیں‘‘ کیونکہ اس دوران ساری توجہ اس پر مرکوز تھی کہ مال کہاں کہاں سے بن سکتا ہے تاکہ وہ عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جا سکے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک نجی ٹاک شو میں گفتگو کر رہے تھے۔
جے آئی ٹی نے اس سانحے کی مکمل چھان بین کر کے فیصلہ دیا ہے... رانا ثناء
پنجاب کے سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''جے آئی ٹی نے اس سانحے کی مکمل چھان بین کر کے فیصلہ دیا ہے‘‘ جو اگرچہ اصل فیصلے سے ذرا مختلف ہے جسے ہم نے محض عوامی مفاد میں اب تک دبائے رکھا تھا جو میڈیا میں آ بھی چکا تھا اور فیصلہ‘ فیصلہ ہی ہوتا ہے چاہے وہ پہلے فیصلے سے مختلف ہی کیوں نہ ہو کیونکہ کمیشن مزید چھان بین کر کے اسے یکسر تبدیل بھی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ سچ سامنے آ گیا‘‘ یہ اگرچہ کافی عرصہ پہلے ہی سامنے آ گیا تھا لیکن یہ کڑوا بہت تھا جبکہ سچ ہمیشہ کڑوا ہی ہوتا ہے اور منہ کا ذائقہ بے حد خراب کر دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی لاتعداد نعمتوں کے استعمال سے کافی خوشگوار ہو چکا ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں عوامی تحریک کے رہنمائوں کے بیان پر ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
ہم حرام گوشت بیچنے پر سزائوں کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں... منظور وٹو
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خان وٹو نے کہا ہے کہ ''ہم حرام گوشت بیچنے پر سزائوں کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں‘‘ کیونکہ ویسے بھی‘ جب سے حرام کمائی پر سزا نہ دینے کا فیصلہ ہوا ہے اور ایسی شرانگیز فائلیں داخل دفتر اور غائب کی جا رہی ہیں‘ حرام گوشت پر سزائیں مزید اچھی لگنے لگی ہیں‘ بلکہ اب تو ماشاء اللہ حرام کمائی کو بھی حلال بلکہ عین حلال سمجھنا شروع کر دیا گیا ہے جس سے عوام کی ذہنی بلوغت کا صحیح اندازہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''لوگوں کی یہ خواہش ہے کہ پنجاب حکومت مجوزہ قانون کے نفاذ کو یقینی بنائے‘‘ جیسا کہ ہم نے اپنے دور میں لوگوں کے جذبات اور خواہشات کا پورا پورا خیال رکھا اور کبھی لمحہ بھر کے لیے بھی فارغ نہیں بیٹھے‘ اور دن رات انہی کی ترقی کو پیش نظر رکھا جس کا راستہ ہماری ترقی سے ہو کر ہی نکلتا تھا؛ چنانچہ یہ ترقی ہوئی اور ڈنکے کی چوٹ پر ہوئی جسے لوگ اب تک یاد کرتے ہیں اور ووٹ دیتے وقت انہوں نے خصوصاً پنجاب میں‘ اس کا خیال بھی رکھا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے معمول کا ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
سلیم کوثر
سلیم کوثرؔ کراچی کے اُن گنے چنے شعراء میں شامل ہیں جنہیں صحیح معنوں میں شاعر یعنی جینوئن شاعر کہا جا سکتا ہے کہ انہوں نے اپنے مخصوص لحن سے جو شعری فضا قائم کی ہے اُسے ایک اپنا ہی امتیاز حاصل ہے۔ ان کا نعتیہ اور تازہ ترین مجموعہ جو ''میں نے اسمِ محمدؐ کو لکھا بہت‘‘ کے مبارک نام سے مزین ہے‘ حال ہی میں چھپ کر مارکیٹ میں آیا ہے۔ حمدیہ اور نعتیہ مجموعوں پر چونکہ تنقیدی رائے کی گنجائش نہیں ہوتی‘ اس لیے میں عام طور اس سے اجتناب کرتا ہوں کیونکہ ان کی تعریف ہی کی جا سکتی ہے جو بالعموم ایک ہی طرح کی ہوتی ہے۔ یہ خوبصورت مجموعہ امیرہ پبلی کیشنز کراچی ہی کی جانب سے شائع کیا گیا ہے اور اس کا ہدیہ 300 روپے رکھا گیا ہے‘ آپ ایک عرصے سے صاحبِ فراش ہیں‘ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس مبارک کاوش کے صدقے انہیں صحتِ کاملہ سے نوازے‘ آمین!
محمود کیفیؔ
شہر اقبال سے محمود کیفیؔ نے اپنی شاعری بھجوائی ہے‘ کچھ اشعار آپ کے لیے منتخب کیے ہیں‘ ملاحظہ ہوں:
کبھی نہ لوٹ کے آنے کی بات کرتے ہوئے
رُکا ہوا تھا وہ جانے کی بات کرتے ہوئے
گرا زمیں پہ وہ ایسا کہ پھر اُٹھا نہ گیا
کسی کا بوجھ اٹھانے کی بات کرتے ہوئے
کسی کے دل کی تمنا کا خون کر بیٹھا
کسی کی جان بچانے کی بات کرتے ہوئے
کسی کا ذکر ہوا بار بار محفل میں
کسی کو دل سے بھلانے کی بات کرتے ہوئے
اب پاس ہے لیکن نہیں سمجھا اُس نے
جو دُور سے اندازہ لگا سکتا تھا
مُلّا کو ہے جنت کی تمنا‘ اور میں
شاعر تھا‘ جہنم میں بھی جا سکتا تھا
آج کا مقطع
سرسرا کر کیوں فضا میں جم نہیں جاتا‘ ظفرؔ
ڈور قائم ہے تو پھر کیوں ڈولتا پھرتا ہوں میں