ایٹمی کے بعد معاشی دھماکے کا اعزاز بھی
ہماری حکومت کو حاصل ہوگا... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''ایٹمی کے بعد معاشی دھماکے کا اعزاز بھی ہماری حکومت کو حاصل ہوگا‘‘ اگرچہ ایٹمی دھماکہ خاکسار میں کرنے کی ہمت کہاں تھی کہ یہ تو اس وقت کے آرمی چیف کا اصرار تھا ورنہ امریکی صدر تو کوئی ڈیڑھ گھنٹے تک مجھے اس سے باز رہنے کی تلقین کرتے رہے جس پر انہیں بل بھی کافی آ گیا ہوگا لیکن میں نے انہیں اپنی مجبوری بتا دی تھی کہ اگر میں نے یہ دھماکہ نہ کیا تو میرے اقتدار کا دھماکہ ہو جائے گا‘ جبکہ طوعاً و کرہاً بعد میں مجھے اس کا کریڈٹ بھی لینا پڑا‘ ہیں جی؟ جبکہ اقتصادی راہداری وغیرہ کا تردد بھی چین ہی کر رہا ہے جس میں اس کا اپنا مفاد بھی ہے؛ چنانچہ سارا کام انہی کے آدمی کروائیں گے اور ہمیں پھوکے ثواب پر ہی گزارا کرنا پڑے گا اور ہمارے جو لوگ اس کیک میں سے اپنے حصے کا ٹکڑا کاٹنے کی امید میں بیٹھے تھے ان کی امیدوں پر الگ سے پانی پھر گیا اور ہمیں خوامخواہ ان سے شرمندہ ہونا پڑا۔ آخر اس ملک کا کیا بنے گا؟ آپ اگلے روز لاہور میں یوم تکبیر کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
پاک جرمنی تعلقات کو مزید فروغ دینے
کی ضرورت ہے... شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''پاک جرمنی
تعلقات کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے‘‘ اگرچہ یہ وفاقی معاملہ ہے اور یہ بیان وزیراعظم کو دینا چاہیے تھا لیکن وہ ماشاء اللہ رفتہ رفتہ وزارت عظمیٰ کے فرائض سے خاکسار کے حق میں دست بردار ہو رہے ہیں اور میں ابھی سے اس کی ٹریننگ بھی حاصل کر رہا ہوں اور اسی لیے ہر بیرونی دورے میں بھی ان کے ہمراہ ہوتا ہوں حالانکہ بظاہر وہاں میرا کوئی کام ہی نہیں ہوتا جبکہ عزیزی میاں حمزہ شہباز شریف نے چونکہ آئندہ میری جگہ لینی ہے اس لیے وہ بھی اس کی ٹریننگ حاصل کر رہے ہیں اور اب تک سارے اسرار و رموز کو اچھی طرح سے سمجھ چکے ہیں‘ علاوہ ازیں بھائی صاحب نے چونکہ صدر مملکت کی ذمہ داریاں سنبھالنی ہیں اس لیے وہ اس کی جانکاری حاصل کرنے میں لگے ہوئے ہیں جس سے وفاقی اور پنجاب حکومت ایک صفحے پر رہیں گی‘ اس طرح نہیں جیسے حکومت اور عسکری قیادت ایک ہی صفحے پر جمع ہیں کیونکہ اس صفحے میں اندر خانے تبدیلی بھی ہوتی رہتی ہے اور چودھری نثار علی خان کے ذریعے دوبارہ اسے ایک صفحے پر لانے کی کوشش کی جاتی ہے جبکہ موصوف کے ناز نخرے بھی اسی لیے برداشت کیے جا رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں وزیر مذہبی امور اور ارکان اسمبلی سے ملاقات کر رہے تھے۔
اپیل
چونکہ گدھے کے گوشت کی فروخت اور استعمال پر معاشرے میں کافی اضطراب پیدا ہو چکا ہے اور کوشش کے باوجود بعض قصاب حضرات اس حرکت سے باز نہیں آ رہے جبکہ عوام بھی اس سلسلے میں کسی احتجاج وغیرہ کا تکلف روا نہیں رکھ رہے بلکہ گدھے کا گوشت کھا کھا کر وہ اس کے اس قدر عادی ہو چکے ہیں کہ دوسرے جانوروں کا گوشت انہیں اچھا ہی نہیں لگتا بلکہ ہمارے قریبی دوست چین کی مثال بھی سامنے ہے جہاں کتوں سمیت ہر جانور کا گوشت پورے ذوق و شوق
سے استعمال ہوتا ہے‘ اس لیے حکومت سنجیدگی سے اس تجویز پر غور کر رہی ہے کہ گدھے کے گوشت کو جائز قرار دلوانے کی کوشش کی جائے کیونکہ بصورتِ دیگر تو نہ قصاب حضرات باز آئیں گے نہ گدھا خور عوام جو کہ سمجھتے ہیں کہ اس گوشت سے ان میں جفاکشی بھی پیدا ہوتی ہے اور اپنے دفاع میں بوقت ضرورت دولتی بھی جھاڑ سکتے ہیں۔ اس لیے عوام سے اپیل ہے کہ اس ضمن میں حکومت کی رہنمائی کے لیے تجاویز ارسال کریں‘ پیشگی شکریہ!
المشتہر: حکومت پنجاب عفی عنہ
ضرورت ہے
بذریعہ اشتہار ہٰذا اپیل کی جاتی ہے کہ ملک میں موجود عامل حضرات براہ کرم خود کو جلد از جلد رجسٹرڈ کروا لیں تاکہ ان کی خدمات سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا جا سکے کیونکہ ایک مافیا نے جو سرکاری گھروں پر قبضہ کر رکھا ہے اور ہزار کوشش کے باوجود خالی کرنے سے انکاری ہیں جس کے لیے تعویذ گنڈے کی اشد ضرورت ہے تاکہ اس مصیبت سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے جو بصورت دیگر ہرگز ممکن نظر نہیں آ رہا‘ نیز عامل حضرات کا مؤثر اور تجربہ کار ہونا ضروری ہے کیونکہ عطائی حکیموں کی طرح جعلی عاملین بھی ہمارے معاشرے میں اچھی خاصی اکثریت میں پائے جاتے ہیں۔ کامیابی پر ان حضرات کو مناسب معاوضہ بھی دیا جائے گا جس میں اگلے بلدیاتی انتخاب کے لیے سرکاری پارٹی کا ٹکٹ بھی شامل ہوگا جبکہ زیادہ گھر خالی کروانے والے عامل کو ان میں سے ایک گھر بھی الاٹ کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں جادو ٹونہ کرنے والے عامل حضرات کو خصوصی مراعات سے سرفراز کیا جائے گا اور اس سلسلے میں کالا جادو کرنے والوں کو فوقیت دی جائے گی۔ انٹری کے لیے ان حضرات کو ایک ٹیسٹ سے بھی گزارا جائے گا جس میں متاثرہ افراد کا جنّ نکالنا بھی شامل ہوگا جبکہ اکثر و بیشتر بیوروکریٹ حضرات و خواتین اس کا شکار بھی ہیں‘ اگرچہ وہ جن نکلوانے کی طرف راغب نہیں ہیں؛ تاہم ایک سرکاری فرمان کے ذریعے اسے لازمی قرار دے دیا جائے گا‘ بشرطیکہ جنّ نکالنے کے دوران ان کی جان کو کوئی خطرہ درپیش نہ ہو کیونکہ اکثر حالات میں جنّ کے ساتھ ساتھ متاثرہ افراد کی جان بھی نکل جاتی ہے جبکہ عامل حضرات کو جنّ نکالنے کے لیے متاثرہ افراد پر مجبوراً تشدد بھی کرنا پڑتا ہے۔
المشتہر: حکومت پنجاب عفی عنہ
آج کا مطلع
ملوں اس سے تو ملنے کی نشانی مانگ لیتا ہوں
تکلف برطرف‘ پیاسا ہوں‘ پانی مانگ لیتا ہوں