تمام اداروں کو جمہوریت کا احترام
کرنا چاہیے...نواز شریف
وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''تمام اداروں کو جمہوریت کا احترام کرنا چاہیے‘‘ اور بڑھ چڑھ کرایسے بیان دینے سے باز رہنا چاہیے جو صرف جمہوری سربراہ حکومت ہی کو زیب دیتے ہیں اور یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ ہم رفتہ رفتہ تمام اختیارات ہی سے دست بردار ہوگئے ہیں کیونکہ دھرنوں کے دور میں صورتحال اور تھی جس سے حکومت کو سخت خطرہ پیدا ہوگیا تھا لیکن اب ایسی کوئی بات نہیں ہے اور حکومت اپنے جملہ اختیارات کی وصولی کا مصمم ارادہ رکھتی ہے تاکہ اپنی پالیسیوں کو عملی جامہ پہنا سکے جس میں بھارت کے ساتھ برادرانہ اور گرم جوشانہ تعلقات سرفہرست ہیں‘ جبکہ مسئلہ کشمیرکے بارے میں بھی اتنا تندو تیز بیان دینے کی ضرورت نہیں تھی جسے ہم مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں جیسے کہ ہم دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھے کہ آناً فاناً آپریشن کا اعلان کردیا گیا، نیز بھارت کا نام لینے کی بھی کچھ ایسی ضرورت نہ تھی اور ہماری طرح صرف ہمسایہ ملک کہہ دینا ہی کافی تھا تاکہ ہمسایہ ماں جایا کے جذبات مجروح نہ ہوں کیونکہ ہم نے تجارت بھی کرنی ہے یعنی اپنا اصل کام کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میٹروبس کے افتتاح کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔
کراچی میں مجرموں کے خلاف بلاتفریق
آپریشن کیا جائے: زرداری
سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''کراچی میںمجرموں کے خلاف بلاتفریق آپریشن کیا جائے‘‘ اور منی لانڈرنگ وغیرہ جیسے چھوٹے چھوٹے معاملات میں دخل دینے سے پرہیز کیا جائے کہ اس کے تفتیشی خواہ مخواہ کے مسائل سے بچ سکیں کیونکہ زندگی اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے جس سے زیادہ سے زیادہ لطف اندوز ہونا چاہیے۔ منی لانڈرنگ تو سبھی شرفاء کرتے آئے ہیں اور اس ضمن ذوالفقار مرزا کا خاکسار کے بارے میں بیان بھی محض ایک تکلف ہی کے ذیل میں آئے گا بلکہ رحمن ملک بے چارے کو بھی خواہ مخواہ اس میں گھسیٹنے کی کوشش کی گئی حالانکہ ان کا بھائی محض مذکورہ سپر ماڈل کی خیریت دریافت کرنے کیلئے ایئرپورٹ پہنچا تھا جبکہ ان جانثاروں کو میری ہدایات بھی یہی تھیں کہ ملک کے نامور فنکاروں کا خاص خیال رکھا جائے‘ جبکہ خاکسار کا متعارف کردہ شہرئہ آفاق مفاہمتی فارمولا بھی یہی ہے کہ ایسی آفات اور شرانگیزیوں سے ایک دوسرے کو محفوظ رکھا جائے ورنہ عوام اپنے حکمرانوںکو ترسیں گے ۔ آپ اگلے روز کراچی میں آئی جی سندھ کو ہدایات جاری کر رہے تھے۔
غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ
کردیا گیا ہے:خواجہ آصف
وفاقی وزیر دفاع اور پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیا گیا ہے‘‘ اور اب یہ باقاعدہ اعلانیہ ہوا کرے گی کیونکہ عوام کو لوڈشیڈنگ نہیں بلکہ اس کے غیر اعلانیہ ہونے پر اعتراض تھا کیونکہ لوڈشیڈنگ کے تو ویسے بھی عادی ہوچکے تھے اور یہ ان کی زندگی کا باقاعدہ حصہ بن چکی تھی بلکہ وہ ہر وقت لوڈشیڈنگ کے باقاعدہ انتظار میں رہا کرتے ہیں اور اگر اس میں دیر ہو جائے تو پریشان ہو جایا کرتے ہیں‘ اس لئے اب غیر اعلانیہ کا سلسلہ عوام کے پُرزور اصرار پر بند کردیا گیا ہے اور اس کا باقاعدہ اعلان کیا جایا کرے گااور لوگ موم بتیوں اور دستی پنکھوں کی عیاشی سے مستقل طور پر مستفید ہوا کریں گے جس پر بجلی کا کوئی بل بھی نہیں آئے گا جبکہ کمر توڑ مہنگائی کے اس زمانے میں بجلی کے بل سے گلوخلاصی ایک نعمت ہے کہ نہیں ہے جیسا کہ ہماری حکومت عوام کیلئے ایک بہت بڑی نعمت کا درجہ رکھتی ہے جس کیلئے وہ خدا کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔
دشمنوں کی نگاہیں پاکستان پر
لگی ہیں:یوسف رضا گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''دشمنوں کی نگاہیں پاکستان پر لگی ہوئی ہیں‘‘ حالانکہ جب اس کے مخلص سیاستدانوں اور حکمرانوں کی اپنی نگاہیں پاکستان پر ٹکٹکی باندھے لگی ہوئی ہیں اور وہ اس چراگاہ میں دن رات خرمستیاں کرتے پھرتے ہیں اور کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں تو دشمنوں کو یہ تکلف کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پیپلزپارٹی کا کام خدمت کرکے بھول جانا ہے‘‘کیونکہ ہم نے اپنے دور میں اس خدمت کے جتنے بھی ثمرات سمیٹے تھے‘ انہیں یکسر بھول چکے ہیں اور دوبارہ اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں‘ البتہ عوام کو وہ خدمات اچھی طرح سے یاد ہیں اور جس کا اظہار انہوں نے گزشتہ عام انتخابات میں کم از کم پنجاب کی حد تک تو بھرپور طریقے سے کرکے دکھا بھی دیا لیکن ان کا حافظہ ماشاء اللہ اتنا کمزور ہے کہ حسب سابق ہمیں ایک بار پھر باری دلوانے میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''پیپلزپارٹی نے پانچ سال جمہوری انداز میں مکمل کیے‘‘ کیونکہ مک مکا کا دور وہیں سے شروع ہوگیا تھا جو ماشاء اللہ اب تک جاری ہے اور جمہوریت کا ڈنکا زوروشور سے بجایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمارے اندرونی معاملات میںکسی کو مداخلت کا حق نہیں‘‘ جیسا کہ سپرماڈل ایان علی کا کیس سراسر ہمارا اندرونی معاملہ ہے اور انشاء اللہ یہ کیس بھی مفاہمتی پالیسی کا ایک نمونہ ثابت ہوگا کیونکہ جس کیس میں بڑے معززین کا نام آ جائے وہ اپنے منطقی انجام تک خود ہی پہنچ جاتا ہے‘ اس لیے ہم اس وقت کا انتظار کر رہے ہیں جب موصوفہ اس کیس میں باعزت بری ہوں گی جس کا جشن منانے کی تیاریاں ابھی سے شروع کر دی ہیں۔ آپ اگلے روز منڈی بہائو الدین میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
گھیرا ہوا ہے اِس کی حدوں نے اِسے‘ ظفرؔ
یہ شہر وہ ہے جس کے مضافات ہی نہیں