تحریر : نذیر ناجی تاریخ اشاعت     07-06-2015

مرے کو مارے اسحق ڈار

جب اسحق ڈار صاحب نے اپنی حکومت کا پہلا بجٹ پیش کیا‘ تو میں نے اسی وقت بچوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ آئس کریم گھروں میں چھپ کر کھائیں۔ اگر ڈار صاحب کی نظر پڑ گئی‘ تو پھر آئس کریم کھانا مشکل ہو جائے گا۔ بچوں نے احتیاط نہیں کی۔ ڈار صاحب نے بچوں کو آئس کریم کھاتے دیکھ لیا اور اب سال بہ سال اسے اتنی مہنگی کرتے چلے جا رہے ہیںکہ ان کے والدین اب دکھانے کے لئے بھی انہیں بازار نہیں لے جا سکتے۔ میرا خیال تھا کہ بات آئس کریم پرختم ہو جائے گی۔ لیکن وہ ڈار صاحب ہی کیا؟ جو کسی کے پاس گنجائش چھوڑ دیں۔ اب تو انہیں تین سال کا تجربہ ہو چکا ہے۔ کوئی غریب آدمی لنڈے سے پرانا جوتا خرید کر پہن لیتا ہے تو فوراً اپنے سٹاف کو نوٹ کرا دیتے ہیںکہ اس غریب آدمی نے یہ جوتا کہاں سے پہنا؟ جب ٹیکس لینے والے عملے نے اس بندے سے تفتیش کی‘ تو پتہ چلا کہ جوتااس نے نہ تو بازار سے خریدا ہے اور نہ کسی نے تحفے میں دیا ہے۔ یہ جوتا اس نے لنڈے بازار سے رعایت لے کر خرید لیا تھا۔ اسے یہ خبر نہیں تھی کہ ڈار صاحب اسے بھی مہنگا کر دیں گے۔دو بجٹ بنانے کا تجربہ حاصل کر کے ڈار صاحب ‘ غریبوں کی منڈائی میں ماہر ہو چکے ہیں۔اس سال انہوں نے دفاع کے لئے 7کھرب 80 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 11 فیصد اضافہ ہے۔آئندہ مالی سال کے دوران وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 29فیصد کا اضافہ کر کے 7کھرب روپے کر دیا گیا ہے۔ آئندہ سال ڈار صاحب کی حکومت نے مجموعی اخراجات کا تخمینہ 40کھرب 89 ارب روپے لگایا ہے۔ جبکہ حکومتی اخراجات کا کل تخمینہ 31کھرب 51 ارب روپے ہو گیا ہے۔ یہ موجودہ حکومت کا صرف تیسرا بجٹ ہے۔ ڈار صاحب کا دعویٰ ہے کہ 2014ء میں پاکستان کی معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب تھی‘ لیکن اب انہوں نے معیشت کی ڈوبتی کشتی کو سنبھال لیا ہے۔ وزیرخزانہ نے بتایا کہ بجٹ خسارہ رواں مالی سال کے دوران عام پیداوار کے 5فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔آئندہ مالی سال میں بجٹ کے خسارے کو مزید کم کر کے 4.3فیصد تک لایا جائے گا۔ آئندہ مالی سال میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے 7فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ جبکہ سرکاری ملازمین کے میڈیکل الائونس میں بھی 25فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ وزیرخزانہ نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن سے متاثر ہونے والے افراد کی واپسی اور بحالی کے لئے جامع منصوبہ بنایا ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس مد میں ایک کھرب 16ارب روپے مختص کئے گئے ہیں‘ جن میں سے 80ارب روپے خصوصی ٹیکس کے ذریعے اکٹھے کئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ 50کروڑ روپے سالانہ منافع کمانے والی کمپنیاں دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لئے اپنی آمدنی کا 3فیصد ٹیکس دیں گی‘ جو صرف ایک مرتبہ ہو گا۔ اگلی مرتبہ دیکھا جائے گا۔ وزیرخزانہ نے یہ بھی بتایا کہ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں پانی کے ذخائر کے منصوبوں کے لئے 31 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ دیہی علاقوں کے طلبا
کو وظائف دینے کے لئے کافی رقم مختص کی گئی ہے۔ آئندہ مالی سال میں ایک کھرب 42 ارب روپے سے زائد رقم ان وظائف کے لئے مخصوص کی جائے گی۔ یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیم کے لئے 71ارب روپے اکٹھے کئے جائیں گے۔ ریلوے کے لئے 78ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جس سے 170 نئے انجن خریدے جائیں گے۔ بجٹ میں ریلوے سٹیشنوں کو بہتر بنانے کے لئے فنڈ علیحدہ رکھے گئے ہیں۔ ہرچند لوگوں نے جنگلابس سروس کو پسند نہیں کیا‘ لیکن عوام کی پسندناپسند سے کیا فرق پڑتا ہے؟ حکومت نے پسند کر لیا ہے کہ وہ عوام کو ترقی دے کر میٹروبس سروس کا عادی بنائے گی۔ اس مقصد کے لئے 2ارب رکھ دیئے گئے ہیں۔ بدخواہوں کا کہنا ہے کہ اس سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہو گا۔ لیکن حکومت یہ سمجھتی ہے کہ عوام کا فائدہ اسی میں ہے۔ ہرچند عوام ہاتھ جوڑ کر التجائیں کر رہے ہیں کہ انہیں میٹروبس کی ضرورت نہیں۔ وہ کھٹارا بسوں میں سفر کر کے اپنا کام چلا لیا کریں گے۔ لیکن
حکمرانوں کا خیال ہے کہ ان کی رعایاتھرڈ کلاس بسوں میں دھکے کھانے کے قابل نہیں۔ عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کی خاطر ان کے لئے میٹروبس سروس چلائی جائے گی۔ وزیرخزانہ کا خیال ہے کہ جب عوام کی جیب سے میٹروبس کے لئے رقم نکالی جائے گی‘ تو انہیں احساس ہو گا کہ ملک کتنی ترقی کر رہا ہے؟ منتخب حکمران جو عوام کو پیار کرتے ہیں‘ وہ یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ امریکہ اور یورپ میں لوگ آرام دہ بسوں میں سفر کریں اور ان کی پاکستانی رعایا کھٹارا بسوں میں دھکے کھائے۔ بعض بدگمانوں کا خیال ہے کہ حکومت میٹروبس کے منصوبے ‘ ووٹ حاصل کرنے کے لئے بنا رہی ہے۔ ان بیوقوفوں کو یہ پتہ ہی نہیں کہ ن لیگ کی حکومت ووٹوں کی محتاج نہیں۔ جب اسے کامیاب ہونا ہو تو ووٹ ازخود آجاتے ہیں۔ 2013ء کے انتخابات میں عوام نے کب ن لیگ کو ووٹ دیئے تھے؟ لیکن ن لیگ دو تہائی اکثریت سے کامیاب ہو کر برسراقتدار آ گئی۔ اب یہ تو ہو نہیں سکتا کہ رعایا مسلم لیگ کی ہو اور وہ کھٹارا بسوں میں سفر کرے۔ پرویزمشرف ‘
چوہدری شجاعت حسین اور اب ن لیگ کی وکالت کا وسیع تجربہ رکھنے والی ماروی میمن‘ لوگوں کو قائل کرنے میں ماہر ہو چکی ہیں۔ پہلے تو وہ کوشش کرتی ہیں کہ دلائل سے اپنے مخالفین کو قائل کریں۔ جب اس سے کام نہیں چلتا‘ تو ڈانٹ ڈپٹ شروع کر دیتی ہیں اور آخر میں مخالفت کرنے والے بے حال ہو کر‘ ان کے دلائل کے سامنے سرجھکا دیتے ہیں۔ ن لیگ کی حکومت کا تیسرا بجٹ بھگتاتے ہوئے‘ وہ آدھے سے زیادہ مخالفین کو قائل کر چکی ہیں۔ اب مخالفین ان کی ڈانٹ ڈپٹ سن کر سہم جانے کی عادت ڈال چکے ہیں۔ اس کے باوجود اگر کوئی ہٹ دھرمی سے کام لیتے ہوئے ان کے دلائل سے قائل نہ ہو‘ تو کراٹے کے ایک دو ہاتھ مارناانہیں آ گیا ہے۔
مسلم لیگ (ن)اپنی جماعت کے نفع بخش پروگرام سے دوسرے صوبوں کے عوام کو بھی مستفید کرنا چاہتی ہے۔ ن لیگ کا اصول یہ ہے کہ اس کے پروگرام سے عوام کو فائدہ ہو نہ ہو‘ انہیں ماروی میمن کی ڈانٹ ڈپٹ سے قائل کیا جا سکتا ہے کہ وہ ڈار صاحب کے ترقیاتی منصوبوں سے ضرور مستفید ہوں۔ ڈار صاحب کا ایک منصوبہ یہ بھی ہے کہ کراچی میں 16ارب روپے کی لاگت سے صدر اور سورجانی ٹائون کے درمیان ایک شاندار بس سروس شروع کی جائے گی‘ جسے کراچی کے عوام کے لئے تحفہ قرار دیا جائے گا۔ جو نہیں مانے گا‘ اسے پولیس ریمانڈ پر لے کر سمجھائے گی کہ حکومت کا یہ منصوبہ ان کے لئے انتہائی فائدہ مند ہے۔ عوام کو اس سروس سے فائدہ اٹھانے کے بعد مجبور ہو کر ن لیگ کو ووٹ دینا پڑیں گے۔ نیز لیپ ٹاپ وغیرہ تقسیم کر کے‘ حکومت اپنی مقبولیت میں مزید اضافہ کرے گی اور اگر کراچی کے لوگ اس شاندار خدمت پر خوش نہیں ہوں گے‘ تو لاہور سے ایک دو گلوبٹ منگوا کر‘ کراچی والوں کو منوایا جائے گاکہ ن لیگ کی حکومت‘ ان کی جو شاندار خدمات انجام دے رہی ہے‘ دنیا کی کوئی اور پارٹی ایسا نہیں کر سکے گی۔ حکومت نے 1500ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں 700 ارب روپے توانائی کے منصوبوں کے لئے مختص کرنا ہیں۔ وزیرخزانہ نے توانائی کے شعبے کے لئے بھاری رقم رکھنے کی وجہ یہ بتائی ہے کہ 248ارب روپے پچھلے سال کی وصولیوں سے نکالے جائیں گے۔ یہ رقم پچھلے سال اس مد میں رکھی گئی رقم سے 48ارب روپے زائد ہو گی۔ وزیرخزانہ نے بتایا کہ توانائی کے ان منصوبوں سے عوام کو سستی بجلی میسر آئے گی۔ حکومت لوڈشیڈنگ تقریباً ختم کرنے کا عزم رکھتی ہے۔ لوڈشیڈنگ کے عادی عوام کو جب لوڈشیڈنگ میسر نہیں آئے گی‘ تو مزید ٹیکس لگا کر لوڈشیڈنگ کا انتظام کر دیا جائے گا۔جس طریقے سے ڈار صاحب ٹیکسوں اور بڑھائی گئی قیمتوں سے بھاری رقوم جمع کر کے‘ ترقیاتی منصوبے پورے کرنے والے ہیں‘ اس میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ ہماری یہ حکومت باقی ماندہ تین سال پورے ہونے سے پہلے پہلے عوام کو خوشحال بنا کر دم لے گی۔ عوام کو خوشحالی راس نہ آئی‘ تو مسلم لیگ کے پاس بہت بڑی رضاکار فورس موجود ہے‘ جو عوام کو دھول دھپوں سے قائل کر کے‘ قائداعظم ثانی کے حق میں نعرے لگوائے گی۔

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved