ہمیں تنگ نہ کرو ورنہ اینٹ سے
اینٹ بجا دیں گے... زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''ہمیں تنگ نہ کرو ورنہ اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے‘‘ جس کے لیے فرینڈلی انتظام کر لیا گیا ہے اور جب ہم نے دونوں ہاتھوں میں ایک ایک اینٹ پکڑ کر انہیں آپس میں بجانا شروع کر دیا تو لگ پتا جائے گا؛ جبکہ پارٹی کی بنیادیں اکھڑنے کے بعد اینٹیں یوں بھی کافی مقدار میں دستیاب ہیں اور سیاسی شہید بننے کے علاوہ اب اور کوئی چارۂ کار نہیں رہا؛ کیونکہ پنجاب ‘کے پی اور گلگت بلتستان میں اتنے خوار ہونے کے بعد اب سندھ میں بھی ہمارا بستر گول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور لینڈ مافیا کے نام پر ہمارے معززین کو پریشان کیا جا رہا ہے؛ حالانکہ زمین کا مالک تو صرف خدا ہے یعنی الارض للہ کا اور کیا مطلب ہے؛ چنانچہ اگر اللہ کی زمین پر اللہ کے چند بندوں نے قبضہ کر بھی لیا تو اس میں کونسی قیامت آ گئی۔ اب بعض شریف آدمیوں سے اعترافی بیانات بھی لیے جا رہے ہیں اور ناموں کا یہ سلسلہ جو شروع ہوا ہے تو یہ جہاں جا کر رکے گا ہمیں اچھی طرح سے معلوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جس دن کھڑے ہو گئے خیبر سے کراچی تک سب بند ہو جائے گا‘‘ اور یہ بات مجھے سابق وزیر اعظم
یوسف رضا گیلانی اور رحمن ملک نے پورے وثوق سے بتائی ہے؛ کیونکہ یہ پہنچے ہوئے لوگ ہیں اور آنے والے وقت کی صحیح پیش گوئی کر سکتے ہیں‘ جیسی کہ گیلانی صاحب نے اپنے خلاف ہونے والی 17ارب کرپشن کی انکوائری کے بارے میں کی ہوئی ہے‘ اور جو پوری ہونے ہی والی ہے؛ البتہ ذرا نقاہت کی وجہ سے ہمارا کھڑا ہونا قدرے مشکل ہے؛ کیونکہ برخوردار بلاول‘ ذوالفقار مرزا کے بیانات اور اب ایان علی کی گرفتاری نے گویا کمر ہی توڑ کر رکھ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میں نے فہرست بنائی تو اس میں کئی جرنیلوں کے نام آئیں گے‘‘ اس لیے بہتر یہی ہے کہ ہمیں وہ سب کچھ پورے آرام اور شرافت کے ساتھ کرنے دیا جائے جو ہم کر رہے ہیں‘ شروع سے کرتے آئے ہیں اور آئندہ بھی انشاء اللہ کرتے رہیں گے؛ کیونکہ یہ ملک اسی لیے بنایا گیا تھا‘ اگر یقین نہ آئے تو نوازلیگ والوں سے پوچھ لیجیے۔ انہوں نے کہا کہ ''میں 5سال جیل میں رہا‘‘ اگرچہ اس میں گھر سے بھی بڑھ کر سہولیات حاصل تھیں؛ بلکہ لوگوں سے ملاقات وغیرہ بھی کروا دی جاتی تھی حتیٰ کہ خاکسار کو مرد پُر کی بجائے مردِ حُر کا خطاب دیا گیا۔ اگرچہ خطاب دینے والے صاحب اللہ کو پیارے ہو
چکے ہیں لیکن اس دفعہ کوئی اور اللہ کا بندہ یہ کام کر کے دکھا دے گا کہ اللہ کار ساز ہے اور اس کی ذات سے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''ارب پتی سیاستدان سیاست کو بدلنا چاہتے ہیں‘‘ حالانکہ ہم ارب پتی ہونے کے باوجود سیاست کو ویسا ہی رہنے دینا چاہتے ہیں جس وجہ سے ہم اتنی جلدی ارب پتی بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''کردار کشی بند نہ ہوئی تو سب کچا چٹھا کھول دیں گے‘‘ کیونکہ ایک کردار ہی تو ہم لیے پھرتے ہیں جس کے کئی نادر نمونے ہمارے پانچ سالہ دور میں دیکھے بھی گئے ہیں اور ہم جس کی جیتی جاگتی مثالیں اللہ کے فضل سے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مجھے طاقت سے سروکارنہیں‘ عوام کی خدمت سے ہے‘‘ جس کا بول بالا ہم نے کر کے دکھا بھی دیا۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ عوام بے چاروں کو اس کی سمجھ ہی نہیں آئی اور انتخابات میں ہماری درگت بنا کر رکھ دی؛ تاہم امید ہے کہ اگر ہمیں ایک دو مواقع اور ملے تو یہ کافی حد تک سمجھ دار ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ نہ سمجھیں کہ ہمیں جنگ لڑنا نہیں آتی‘‘ حالانکہ اس کا نمونہ ہم عوام کے خلاف لڑی جانے والی جنگ میں کھل کر دکھا چکے ہیں جس میں ہم فتحیاب ہوئے اور عوام شکست فاش سے دوچار۔ اور اب تک کانوں کو ہاتھ لگا رہے ہیں اور شکر کر رہے ہیں کہ کم از کم ان کے ہاتھ اور کان تو سلامت رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم چاہتے ہیں کہ جمہوریت چلے‘‘ کیونکہ ہم بھی اس کی وجہ سے اتنی تیز رفتاری سے چل رہے ہیں اور اس جمہوریت کے ثمرات مختلف ماڈلز کے ذریعے امانتاً باہر بھی بھجوائے جا رہے ہیں کہ بوقت ضرورت کام آئیں جو کسی وقت بھی پیش آ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم چاہتے ہیں کہ جمہوریت کی جڑیں مضبوط ہوں‘‘ اگرچہ جمہوریت کی جڑیں روزبروزکمزور اور ہماری جڑیں مضبوط ہوتی جا رہی ہیں اور یہ سب اللہ کی دین ہے ورنہ بندہ بشر کیا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت کو آتے آتے وقت لگے گا‘‘ اگرچہ ہمیں جاتے جاتے زیادہ وقت لگتا نظر نہیں آ رہا؛ کیونکہ ہم آ بھی کچھ زیادہ ہی گئے تھے اور ابھی تک ماشا اللہ اسی رفتار سے آ رہے ہیں لیکن حاسدوں کو ہمارا آنا
ایک آنکھ نہیں بھا رہا اور ہمارے جانے کی تیاریاں ہوتی دکھائی دے رہی ہیں حالانکہ اللہ میاں کی طرف سے ہماری رسی ابھی اور بھی دراز ہونا چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت کی قدر انہیں ہے جنہوں نے جیلیں کاٹیں اور جنازے اٹھائے‘‘ اور انہی جنازوں کی برکت سے ان کی گاڑی اب تک چل رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ نہ سمجھا جائے کہ پیپلز پارٹی کمزور ہو گئی ہے‘‘ جبکہ جتنے گوہر آبدار پارٹی کو زیب دے رہے ہیں وہی اس کی مضبوطی ہی کا سبب ہیں اور الیکشن ہارنے سے پارٹی اور مضبوط ہوئی ہے کیونکہ ہمارا مقابلہ عوام سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ابھی ہمارے باہر نکلنے کا وقت نہیں آیا‘‘ بلکہ بعض شرپسندوں کے بقول یہ ہمارے اندر ہونے کا وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کچھ لوگ مفاہمت کی سیاست کو میری غلطی سمجھتے ہیں‘‘ حالانکہ دونوں طرف یہ رونقیں سب اسی کے دم سے لگی ہوئی ہیں اور ہماری طرف سے فوج کو بھی اس میں شامل ہونے کی دعوت ہے تاکہ ہمارے دلدّر ہی دور ہو جائیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
جس سے چاہا تھا بکھرنے سے بچالے مجھ کو
کر گیا تُند ہوائوں کے حوالے مجھ کو