سحر و افطار میں لوڈشیڈنگ سے جنگی بنیادوں پر نمٹا جائے... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''سحر و افطار میں لوڈشیڈنگ سے جنگی بنیادوں پر نمٹا جائے‘‘ جیسے کہ دیگر سارے کام جنگی بنیادوں پر ہو رہے ہیں‘ اسحق ڈار صاحب کے کام جس کی بہترین مثال ہیں جبکہ قوم کے ساتھ سارے کے سارے وعدے بھی جنگی بنیادوں پر ہی کیے جا رہے ہیں لیکن خطرناک بات یہ ہے کہ ہر کام جنگی بنیادوں پر کرنے کا رواج عام ہی ہوتا جا رہا ہے جبکہ فوج تو سارے کام کرتی ہی جنگی بنیادوں پر ہے جیسا کہ کراچی آپریشن کے بعد رائیونڈ آپریشن کی دھمک بھی ابھی سے سنائی دینے لگی ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ معصوم سیاستدانوں کی عمر بھر کی جمع پونجی بھی غیر ممالک سے جنگی بنیادوں پر ہی واپس لانے کا کام شروع ہو جائے اور سارا کھوتا ہی کھوہ کی نذر ہو جائے جبکہ قوم نے اُن کا گوشت کھا کھا کر اور اُن کی کھالیں اُتار اُتار کر پہلے ہی گدھوں کے قحط کی ایک کیفیت پیدا کردی ہے اور زرداری صاحب کے بیان نے تو لٹیا ہی ڈبو دی ہے جبکہ پرویز رشید صاحب نے شیری رحمان کی معذرت قبول کر کے ہمیں مزید امتحان میں ڈال دیا ہے حالانکہ بیان کا مقصد ہی یہ تھا کہ ع
ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے
انہوں نے کہا کہ ''غیر علانیہ بجلی بندش برداشت نہیں کی جائے گی‘‘ حالانکہ علانیہ بندش نے ہی اس قدر جنگی بنیادوں پر کام شروع کر رکھا ہے کہ غیر علانیہ کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ اگرچہ تمام غورو خوض کے باوجود اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی کہ عوام کا یہ احتجاج‘ مظاہرے‘ گھیرائو جلائو اور توڑ پھوڑ علانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف ہے یا غیر علانیہ کے خلاف‘ جبکہ امیر مقام صاحب کا گھیرائو کرنے کے لیے تو سارے شہر کو اکٹھا ہونا پڑا ہوگا کیونکہ دس بیس آدمیوں سے تو ماشاء اللہ ان کا گھیرائو بھی نہیں ہو سکتا کہ ویسے بھی ضرورت ایجاد کی ماں ہے‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز اسلام آباد سے جنگی بنیادوں پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں اتحاد کی خاطر تمام ادارے حدود میں رہیں... زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں اتحاد کی خاطر تمام ادارے حدود میں رہیں‘‘ اگرچہ میں بیان دیتے ہوئے اپنی حدود سے ذرا باہر نکل گیا تھا اور جرنیلوں کی اینٹ سے اینٹ بجانے کا دعویٰ کر بیٹھا تھا لیکن جب ایسا کرنے لگا تو پتہ چلا کہ ان حضرات نے اپنی ساری اینٹیں ہی کہیں چھپا کر رکھی ہوئی ہیں‘ البتہ سارے پاکستان کو بند کردینے کے اعلان پر قائم ہوں حالانکہ اگر کراچی میں معززین کی اکثریت کو اسی طرح بند کیا جاتا رہا تو سارے پاکستان کو بند کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی کیونکہ اس کے بعد بند ہونے اور کرنے کا سلسلہ سارے پاکستان میں ہی شروع ہو جائے گا اور میاں صاحب کو بھی پتا چل جائے گا کہ میرا ساتھ نہ دینے اور منہ میں گھنگنیاں ڈالے رکھنے کے کیا کیا نتائج نکل سکتے ہیں اور اسی لیے میرا زور اسی بات پر ہے کہ ادارے اپنا کام کریں اور ہمیں اپنا کام کرنے دیں؛ تاہم خاطر جمع رکھی جائے کہ وزیراعلیٰ سندھ کے بیان کے باوجود فوج کو دی جانے والی زمین ابھی الاٹ نہیں کی گئی اور اداروں کے اپنی حدود میں رہنے کا انتظار کیا جا رہا ہے تاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ زمین سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں اور ادارے بھی دخل در معقولات جاری رکھیں‘ اول تو پہلے حکومت دیکھے گی کہ مذکورہ زمین ابھی تک موقعہ پر موجود بھی ہے یا لوگوں نے اس پر بھی طوعاً و کرہاً قبضہ کر لیا ہے کیونکہ سندھ میں بھی سارے کام جنگی بنیادوں پر ہی کیے جا رہے ہیں جن میں فتح و شکست کا ابھی فیصلہ ہونا ہے جو بعض اندازوں کے مطابق ایک آدھ دن کے اندر ہی ہونے والا ہے حالانکہ اتنی جلد بازی کی بھی کیا ضرورت ہے‘ خاص طور پر اس تناظر میں کہ شیری رحمن کی معذرت اور وضاحت تسلیم کر لی گئی ہے یعنی سانپ نکل جائے تو لکیر نہیں پیٹنی چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں محترمہ بینظیر بھٹو کی سالگرہ کی تیاریوں کے سلسلے میں خطاب کر رہے تھے۔
سسٹم پر لوڈ ڈالا تو ملک تاریکی میں
ڈوب جائے گا... عابد شیر علی
وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ ''اگر سسٹم پر لوڈ ڈالا گیا تو ملک تاریکی میں ڈوب جائے گا‘‘ جو اللہ کے فضل سے اجالوں سے جھلمل جھلمل کر رہا ہے جبکہ بارشوں کا موسم شروع ہو گیا ہے اور لوگ آسمانی بجلی سے بھی استفادہ کر سکتے ہیں کیونکہ سسٹم پر لوڈ ڈالنے کا مطلب خود حکومت پر لوڈ ڈالنا ہے جو پہلے ہی پائوں گھسٹ گھسٹ کر چل رہی ہے بلکہ اب تو وزراء کرام سمیت اس کا اپنا لوڈ ہی اتنا ہے کہ کسی وقت بھی بریک ڈائون ہو سکتا ہے اور اس پر کالی گھٹائیں پہلے ہی چھانا شروع ہو گئی ہیں اور کسی وقت بھی
ژالہ باری شروع ہو سکتی ہے حالانکہ ابھی تو حکومت نے سر بھی نہیں منڈایا جس کے لیے الگ سے تیاریاں شروع ہو گئی لگتی ہیں کیونکہ کراچی سے جو لہر اٹھی ہے وہ باقی ملک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے؛ تاہم جہاں تک گرمی کا تعلق ہے تو اس کا شافی علاج پہلے ہی موجود ہے اور کم از کم لاہور اور پنڈی اسلام آباد کے عوام کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ سارا دن حالتِ سفر میں رہ کر ایئرکنڈیشنڈ میٹرو بس میں بھی دس بیس روپے کا ٹکٹ خرید کر گزار سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''پہلے روزے پر عوام کو پیش آنے والی پریشانی پر معافی مانگتا ہوں‘‘ جبکہ اس طرح کے معافی نامے باقاعدہ چھپوا کر رکھ لیے گئے ہیں کیونکہ رمضان نے پورے تیس دن رہنا ہے اور روز روز زبانی معافی مانگنا کچھ اچھا نہیں لگتا جبکہ اتنی ہمت نہیں ہے کہ تیس دن کی معافی اکٹھی مانگ لی جائے‘ ویسے بھی اتنی ساری معافی مانگنے سے بدہضمی بھی ہو سکتی ہے‘ جس میں بسیار خوری کی وجہ سے حکومت پہلے ہی ایک عرصے سے مبتلا ہے اور اس پھکی سے کام چلا رہی ہے لیکن اپھارہ پھر بھی باقی رہتا ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں خواجہ آصف کے ساتھ لوڈشیڈنگ کے حوالے سے صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
جب تمہارے اور اپنے درمیاں ہوتا ہوں میں
کون مجھ کو ڈھونڈ سکتا ہے کہاں ہوتا ہوں میں