تحریر : بابر اعوان تاریخ اشاعت     29-06-2015

99سجدے

کراچی کے ایک بڑے ہال میں بھرپوراور پُرجوش اجتماع تھا۔ مجھے مخدوم امین فہیم کے صاحبزادے برادرم مخدوم جمیل نے شرکت کی دعوت دی اور کرسی ٔ صدارت بھی پیش کر دی۔ میں نے بیٹھتے ہی اجتماع پر نظر دوڑائی، دوسری نشست میں سفید چوڑی دار پاجامہ ، طرح دارکُرتا، واجبی سی واسکٹ ، پریشاں زُلف شخص نظر آیا۔ دل نے کہا یہ شاعر ہے یا پھر درویش، چلو اس سے ملتے ہیں۔ میزبانوں سے کہا ان صاحب کو سٹیج پر بلائیں۔ وہ آیا، میں نے اُٹھ کر اسے سینے سے لگایا، وہ صاحب فرطِ جذبات سے رو پڑے۔ تب مجھے پتا چلا، رونے والے کوکراچی کی شعری دنیا میں''مصّورِ غم‘‘کہتے ہیں، نام ہے محشر لکھنوی۔
تھوڑے عرصہ بعد الحمرا ہال لاہور میں پنجابی زبان کے اخبارات و رسائل سے متعلق احباب نے میرے لیے جلسہ منعقد کیا‘ جہاں مہربان شاعر پروفیسر اعتبار ساجد سامعین میںدکھائی دیے۔ میں نے ان کے لیے بھی بالکل ویسا ہی کیا۔کچھ مہینے پہلے اسلام آباد کے ایف ایم ریڈیوکی تقریب میں صاحبِ طرز شاعر مجتبیٰ شیرازی کو دیکھ کر مجھے مصّورِ غم اور پروفیسر اعتبار والے واقعات یاد آئے؛ چنانچہ میں نے تاریخ دُہرا دی۔ اس کا سبب دوست نوازی نہیں بلکہ ادب نوازی تھا ورنہ غیر سرکاری ادیبوںکی طرف ہمارا قومی رویہ ہمیشہ سے یہ رہا:
مرنے والا عظیم شاعر تھا
قوم اب شعر پڑھ کے روتی ہے
مسخرہ پن ہے ان عظیموں کی
قدر مرنے کے بعد ہوتی ہے 
محشر لکھنوی صاحب میری دانست میں کارکن شاعر ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ننانوے صفاتی ناموں کا منظوم ترجمہ کیا۔ یہ ترجمہ ایک ہی نشست میں پڑھنے کے قابل ہے۔ اس کتاب کو پڑھا نہیں جائے گا بلکہ اس کا وِرد کیا جائے گا۔ 120صفحات پر مشتمل کتاب کے وِرد کا آغاز اللہ جَلَّ جَلاَ لُہ کے جلالی نام سے یوںکیا گیا:
روزِ ازل سے تا ابد ، نام ہے اللہ
آغاز بھی اللہ ہے انجام ہے اللہ
کتاب کا نام ہے 99 سجدے ۔ یہ اسمائے باری تعالیٰ کا منظوم اردو ترجمہ ہی نہیں بلکہ اس میں خاص بات یہ ہے کہ اسمائے گرامی کے اعداد بھی نکالے گئے ہیں، مثلاً اللہ تعالیٰ کے صفاتی نام اَلرَّحْمٰنُ کے اعداد 298 ہیں، اس کا معنی ہے بڑا رحم والا۔ ربِ تعالیٰ کے اس اسمِ گرامی کے مفہوم کو یوں شعر کے قالب میں ڈھالا گیا:
مالک ہے دو جہان کا ، اُس کا جہان ہے
اس میں نہیں ہے شک ، وہ بڑا مہربان ہے
قرآن مجید کے طالب علم کی حیثیت سے میرے لیے کتاب کا ہر صفحہ حیرت کا ایک جہان ہے۔ اسمائے باری تعالیٰ ، منظوم ترجمہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے ہر نام کی صفات پر مبنی قرآن کا ایک حکم بھی شامل ہے۔ مثلاًجہاں الرحمن کا ترجمہ کیا گیا وہاں سورۃ لقمان کی یہ آیت بھی لکھی گئی:''اللہ ہی سب سے بزرگ و برتر ہے‘‘ ساتھ اس کا انگریزی ترجمہ (The Beneficent) بھی موجود ہے۔
اَلرَّحِیْم ُکا ترجمہ ہے نہایت رحم والا(The Merciful) سورۃ البقرہ سے قرآن کریم کا یہ حکم چُنا گیا:'' وہ بڑا معاف فرمانے اور رحم کرنے والا ہے‘‘ اس موضوع کو شعر میں اس طرح باندھا گیا:
ٹوٹے ہوئے دلوں کو ہمیشہ سنبھالا ہے
پروردگارِ کُل ہے بڑا رحم والا ہے
اس اسمِ گرامی کے درج کردہ اعداد 258 ہیں اور اس کا شمار رب تعالیٰ کے جمالی ناموں میں ہوتا ہے۔ اَلْمَلِکُ کے معنی ہیں بادشاہ (The Sovereign Lord) سورۃ البقرہ کی یہ خوبصورت آیت ساتھ درج ہے:''اللہ بہت بردباراور چھوٹی چھوٹی باتوں کو درگزرکرنے والا ہے‘‘۔ اس اسم کے اعداد 90 ہیں اور شعر یہ:
اُس کا وجود سب سے بڑی بارگاہ ہے
سائل ہیں جس کے شاہ یہ وہ بادشاہ ہے
اَلسَّلاَمُ کے اعدا د 131بنتے ہیں، ترجمہ ہے سلامت رکھنے والا
(The Source of Peace)اس موضوع پر سورۃ فاطر کی درج آیت یوں ہے:'' لوگو تم ہی اللہ کے محتاج ہو، اللہ تو غنی و حمید ہے‘‘ اس اسمِ گرامی کے معنی دل میں اتر جانے والے اس شعرکی شکل میں نظم کیے گئے:
جو مشکلوں میں رکھے سلامت ، ہے اس کی ذات 
دیتا ہے وہ سفینے کو طوفا ن سے نجات
اَلْجَبَّارُکے اعداد 206 ہیں، اسمِ گرامی کے معنی ہیں زبردست۔ اس کے ساتھ سورۃ النساء کی یہ توجہ طلب آیت لکھی گئی:''جب مال واپس کرو تو لوگوں کو گواہ بنالو اور حساب لینے کے لیے اللہ کافی ہے‘‘۔ منظوم ترجمہ ہے:
کل کائنات بود ہے اور ہست ہے خدا
دونوں جہاں میں سب سے زبردست ہے خدا
اَلْخَالِقُ یعنی پیدا کرنے والا (The Creator)کے اعداد 131 ہیں۔ ترجمہ نام کے عین مطابق بہت ہی خوبصورت اور نہایت معنی خیز ہے:
ساری فضیلتوں کے مطابق وہی تو ہے
وہ پیدا کرنے والا ہے خالق وہی تو ہے
اَلْمُعِزُّ یعنی عزت دینے والا۔ ایسا اسم ِربانی ہے جس کے اعداد 117نکلے، شعر یوں :
ہاں اُس کی رحمتوں کا بھلا کیا شمار ہے
عزت دینے والا وہی کِردگار ہے
اَلصَّبُوْرُ کا مطلب ہے بڑا تحمل والا۔ اس کے اعداد 298، منظوم معنی یہ:
خلقت کا اس کو شکر و توکّل پسند ہے
ہے وہ صبُور اس کو تحمّل پسند ہے
اَلْبَا قِیُ جلالی اسم ہے۔ اعداد 113نکالے گئے۔ معنی ہے ہمیشہ رہنے والا 
(The Everlasting)
دریائے مستقل ہے ہمیشہ بہے گا وہ
دنیا نہیں رہے گی ہمیشہ رہے گا وہ
اَلْمُقْسِطُ (The Equitable)یعنی عدل کرنے والا، اعداد 209 بنتے ہیں۔ منظوم معنی خدا کے جلال کا بھرپور اظہارسمجھ لیں:
انصاف کا دھڑکتا ہوا دل وہی تو ہے
دربارکائنات میں عادِل وہی تو ہے
اَلْمُنْتَقِم ُ یعنی بدلہ لینے والاکے اعداد 630 ہیں۔ اس کے منظوم ترجمہ میں قصہ موسیٰ و فرعون کا حوالہ دیکھا جا سکتا ہے جو قصص القرآن میں ایک روشن باب ہے:
آجائے غیظ میں تو سمندر بھی چاک ہے
اس کا ذرا سا بدلہ ، بڑا درد ناک ہے
اَلظَّاھِرُکا مطلب ہے آشکار۔ اعداد 1106 لکھے ہیں:
ناموں سے اُس کی صفت آشکار ہے
ارض و سما پہ صرف اسے اختیار ہے
اَلْعَظِیْمُ اللہ تعالیٰ کا جمالی نام ِ مبارک ہے جس کا ترجمہ ہے بزرگ اور اعداد 1020۔ اس پر محشر لکھنوی نے کیاخوب شعر کہا:
بعدِ خدا نبی کی بزرگی ہے معتبر
سب سے خدا بزرگ ہے القصّہ مختصر
کتاب کے متن میں پروف ریڈنگ کی کئی غلطیاں ہیں مگر نفسِ مضمون شان والا۔ اللہ تعالیٰ کے اسمائے گرامی کاایسا ترجمہ میری نظر سے پہلی بار گزرا ہے۔ محشر نے اپنی منفرد تصنیف روانہ کرتے وقت مجھے ایک خط بھی تحریرکیا۔ وہ ظفر عسکری صاحب کے مشکور ہیں جنہوں نے کتاب کی اشاعت ممکن بنائی۔کیا ہی اچھا ہوتا اگر اس کتاب میں نفسِ مضمون کے علاوہ کئی دیگر چیزیں شامل نہ ہوتیں۔ محشر لکھنوی نے ملاقات نہ ہونے کا گِلہ بھی میرے نام شعر میں کیا، لکھتے ہیں: با بر اعوان کے لیے محشر لکھنوی کی طرف سے:
گفتگو سے کیا تسلی، کیا سکوں تقریر سے؟
کر رہا ہوں میں ملاقاتیں تری تصویر سے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved