تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     05-07-2015

سرخیاں ‘متن اور ٹوٹا

دہشت گردی اور توانائی بحران کا خاتمہ
ہماری ترجیحات ہیں۔نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور توانائی بحران کا خاتمہ ہماری ترجیحات ہیں‘‘اور یہ فقرہ ہر تقریر میں دہرانا اس لیے ضروری ہے کہ لوگوں کو یقین آ جائے ورنہ تو آج کل ہماری بات کا کوئی اعتبار ہی نہیں کرتا جبکہ ترجیحات طے کرنا ہی ہماری ذمہ داری ہے اور ان پر عمل ہوتا ہے یا نہیں‘ یہ توجیہات کا مسئلہ ہے کیونکہ سارے کام ہم خود نہیں کر سکتے کہ ہمارے اصل کام اللہ کے فضل سے کچھ اور ہیں جن میں الحمد للہ کہ ساری ٹیم لگی ہوئی ہے اور ہر طرف وارے نیارے ہو رہے ہیں کیونکہ اللہ میاں کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتے جبکہ سب سے زیادہ محنت برادرم اسحٰق ڈار کر رہے ہیں اور انہوں نے اللہ میاں کا بھی انتظار نہیں کیا اور اپنا چھپر خود ہی پھاڑ دیا ہے اور اپنی محنتوں کے ثمرات سمیٹنے میں دن رات مصروف ہیں اور برابر ہمارا بھی خیال رکھ رہے ہیں کیونکہ کنبے میں اصل کارگزاری ایک ہی کرتا ہے اور باقی اس کی کامیابی کے لیے دعائیں مانگتے رہتے ہیں‘ اگرچہ باقی افراد خانہ بھی بقدر جُثہ اس میں حصہ ڈالتے رہتے ہیں جو برکت کا باعث بھی ہوتا ہے ‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز اسلام آباد میں جرمن سفیر سے ملاقات کر رہے تھے۔
کمیشن کے فیصلے کے بعد ہماری
اننگز شروع ہو گی: پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''کمیشن کے فیصلے کے بعد ہماری اننگز شروع ہو گی''کیونکہ ابھی تک تو ہم فیلڈنگ ہی کر رہے تھے یعنی سارا کچھ نئے سرے سے شروع ہو گا۔ اور عوام سے تازہ بتازہ وعدے کئے جائیں گے۔ چنانچہ گزشتہ دو سال کی مدت ہمارے اقتدار میں شامل نہیں سمجھی جانی چاہیے بشرطیکہ کمیشن نے ہمارا چھابہ ہی نہ الٹ دیا۔ کیونکہ اس ملک میں کچھ بھی ہو سکتا ہے لیکن اتنی آسانی سے کچھ بھی نہیں ہوتا جیسا کہ حکومت حاصل کرنے کے لیے ہمیں طرح طرح کے جوکھم اٹھانے پڑے ہیں ورنہ ہم تو لگے گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان کا پینتیس پنکچروں والا ہی نہیں‘ باقی بیان بھی سیاسی تھے‘‘ جبکہ ہماری ہر بات ماشا ء اللہ کاروباری ہوتی ہے اور ہم نے منصوبے کی کبھی شکل تک نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ ''پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر کے لوگ نیا علی بابا تلاش کر رہے ہیں‘‘ جبکہ خود ہمارے ہاں علی بابوں کی کوئی کمی نہیں ہے یعنی جیڑا بَھنّو لال اے‘ اس لیے انہیں اتنی دور جانے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ آپ اگلے دن انجمن فیض الاسلام کے زیر اہتمام بچوں کے دن کے حوالے سے خطاب کر رہے تھے۔
بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ساہیوال میں دو کول پاور پلانٹ لگا رہے ہیں۔ شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''بجلی کی کمی پر قابو پانے کے لیے ساہیوال میں دو کول پاور پلانٹ لگا رہے ہیں ‘‘ جن کے لیے اتنا کوئلہ وہاں کیونکر پہنچے گا‘ یہ ہمارا درد سر نہیں
ہے بلکہ اس کا تردد خود پاور پلانٹوں کو کرنا ہو گا۔ اول تو کوئلے کے دھوئیں سے اردگرد کے لوگ ویسے ہی اللہ کو پیارے ہو جائیں گے اور پلانٹس کو زیادہ دیر چلنے کی زحمت ہی نہیں اٹھانی پڑے گی جبکہ اسی وجہ سے خود چین میں بے شمار اموات کے بعد سینکڑوں کول پاور پلانٹ بند کر دیئے گئے ہیں لیکن ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہم پہلے ہی آبادی بم کے پھٹنے کے خطرے سے دوچار ہیں‘ نیز اگر گرمی ‘ حادثات اور طبی سہولتیں کی عدم فراہمی کی وجہ سے لوگ دھڑا دھڑ مر رہے ہیں تو یہ پلانٹ اس سلسلے میں انشاء اللہ مزید مددگار ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''ان سے 1320 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی‘ اگرچہ اس سے بھی بڑھ چڑھ کر ہم نے نندی پور پلانٹ کے حوالے سے بھی خوشخبری سنائی تھی لیکن اس کم بخت کی شروع ہی میں ہوا نکل گئی اور وہ چلا ہی نہیں۔ کیا زمانہ آ گیا ہے! آپ اگلے روز لاہور میں جاناں موسیٰ سے گفتگو اور کیوبن وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
افسوسناک
ایسا لگتا ہے کہ عدلیہ اتنی محنت سے حاصل کی گئی حکومت کو کھل کر کام کرنے نہیں دے گی۔ اب اس سے بڑی زیادتی اور کیا ہو سکتی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شوگر ملز کے ساتھ اتنی تگ و دو سے ملائی گئی 800ایکڑ اراضی واگزار کرانے کا حکم دے دیا ہے بلکہ محکمہ مال سے کہا ہے کہ وہ مل ہذا پر جرمانہ بھی عائد کر سکتی ہے حالانکہ اس مقروض حکومت پر ترس کھانا چاہیے۔ اول تو قومی خدمات سرانجام دینے والے ایسے اداروں کی کارگزاری کے سامنے800ایکڑ اراضی کیا اہمیت رکھتی ہے جبکہ ویسے بھی جب بنجارہ لاد چلے گا۔ اور موجودہ حالات میں یہ بنجارے کسی وقت بھی لاد سکتے ہیں‘ تو سارا کچھ یہیں پڑا رہ جائے گا اور اراضی وغیرہ کوئی بھی چیز ساتھ نہیں لے جائے گا جبکہ یہ زمین بالکل بنجر پڑی ہوئی تھی اور کسی کے کسی کام نہ آ سکتی تھی اور یہ حمزہ شوگر ملز جیسے خیراتی ادارے کے ساتھ منسلک ہو کر خوشی اور فخر محسوس کرتی تھی لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہماری عدلیہ زمین کے جذبات کا بھی خیال نہیں رکھتی۔ ہماری اپیل ہے کہ مل انتظامیہ اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف اپیل کرے اور سارے خاندان کے جذبات کو مجروح کرنے پر تلافی مافات کے طور ہرجانہ بھی ادا کروائے‘ آخر اس ملک میں بے کس اور لاچار اداروں کو انصاف کب مہیا کیا جائے گا۔ دل صاحب اولاد سے انصاف طلب ہے۔
آج کا مطلع
شب بھر رواں رہی گلِ مہتاب کی مہک
پو پھوٹتے ہی خشک ہوا چشمۂ فلک

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved