مسٹر مودی! آئیں‘ عوام کو قریب لائیں
اور تاریخی فیصلے کریں: نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''مسٹر مودی آئیں‘ عوام کو قریب لائیں اور تاریخی فیصلے کریں‘‘ اگرچہ کشمیر اور پانی کے بارے میں تو وہ اپنا تاریخی فیصلہ کر ہی چکے ہیں جسے بالآخر ہم نے بھی رفتہ رفتہ قبول کر لیا ہے البتہ جس جغرافیائی فیصلے کا ذکرِ خیر انہوں نے اگلے روز کیا تھا اور اس میں بنگلہ دیش بنانے کا کریڈٹ لیا تھا‘ ہم اس کے لیے بھی شکرگزار ہیں کیونکہ ہمارے کروڑوں مسلمان بھائیوں کو ایک اپنا اور آزاد ملک بنانے کا موقع ملا‘ اور جہاں تک پانی کا سوال ہے تو ہمارے ہاں پانی پہلے ہی اس قدر وافر مقدار میں موجود ہے کہ ہر سال سیلاب میں سینکڑوں لوگ‘ مویشی اور فصلیں ڈوب کر تباہ ہو جاتی ہیں‘ اس لیے ہم ان سے درخواست کریں گے کہ لگے ہاتھوں دس بیس ڈیم اور بھی بنا لیں تاکہ پانی سے جو ہر سال یہاں تباہی مچتی ہے اس میں کچھ کمی واقع ہو کیونکہ سیلاب کی روک تھام پر وقت ضائع کرنے کی بجائے ہم عوام کو میٹرو بس‘ اورنج لائن ٹرین اور موٹرویز کا تحفہ دینے میں مصروف ہیں جس سے سریے اور سیمنٹ کی کھپت کا ریکارڈ الگ سے قائم ہوا ہے اور حکومت کی خوشحالی میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز اوفا (روس) میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
اقتصادی راہداری منصوبہ
بھارت کو ہضم نہیں ہو رہا: اسحق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ''اقتصادی راہداری منصوبہ بھارت کو ہضم نہیں ہو رہا‘‘ اور ہم ہیں کہ ماشاء اللہ اتنا کچھ ہضم کیے بیٹھے ہیں اور ہمارے ہاضمے پر ساری دنیا رشک کر رہی ہے کیونکہ جو لکڑ ہضم پتھر ہضم پھکی ہم استعمال کر رہے ہیں اور چھوٹے بڑے سب کے سب اس سے برابر مستفید ہو رہے ہیں اس سے ہر چیز ہضم بھی ہو جاتی ہے اور بھوک بھی تیز ہو جاتی ہے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ ہر وقت بھوک لگی رہتی ہے جسے مٹانے کا تردد بھی ساتھ ساتھ جاری رہتا ہے‘ اور اگر بھارت چاہے تو یہ پھکی اسے بھی مہیا کی جا سکتی ہے بشرطیکہ وہ اسے کشمیر ہضم کرنے کے لیے استعمال کرنا شروع نہ کردے حالانکہ ہم تو کھل کر اس کا نام بھی نہیں لیتے اور وقتاً فوقتاً محض اپنے لوگوں کی تسلی اور کشمیریوں کی خاطر روکھے پھیکے بیانات دیتے رہتے ہیں جبکہ حالیہ ملاقات کے دوران بھی ہمارے وزیراعظم نے کمال وضعداری کا ثبوت دیتے ہوئے اس مسئلے کا بھارتی وزیراعظم سے ذکر تک نہیں کیا اور خاص حکمت عملی کے تحت مودی صاحب کے تحقیر آمیز رویے کے مقابلے میں خوشامدی طور طریقوں سے انہیں شرمندہ کر کے رکھ دیا۔ آپ اگلے روز سینیٹ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
مسئلہ کشمیر کے حل تک کوئی بھی
پیش رفت ممکن نہیں: گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''مسئلہ کشمیر کے حل تک کوئی بھی پیش رفت ممکن نہیں‘‘ بلکہ حکومت کی ساری پیش رفت ہمارے کابلے کسنے پر ہی ہو رہی ہے حالانکہ ہم عاجز مسکین لوگ کسی کا کیا لیتے ہیں اور سیاسی روایات کے مطابق اپنا دانہ دُنکا چُننے کے بعد اس بے ثبات دنیا کا نظارہ کر رہے ہیں لیکن حکومت یاد رکھے کہ اگر سالہا سال کی انکوائریوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تو آئندہ بھی کچھ نہیں ہوگا کیونکہ حکومت بھی اچھی طرح سے سمجھتی ہے کہ اگر ہمارے ساتھ کوئی گڑ بڑ کی تو اگلی باری میں ہم بھی ان کی اینٹ سے اینٹ بجا کر رکھ دیں گے جس کی ابتدا زرداری صاحب نے کردی ہے چنانچہ پارٹی اب اپنے ذاتی بھٹے لگانے کا بھی اہتمام کر رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ اینٹیں تیار کی جا سکیں جبکہ اس کی ریہرسل ہم اپنے دور میں عوام کی اینٹ سے اینٹ بجا کر بھی کر چکے ہیں اور ساتھ ساتھ ملکی وسائل کی اینٹ سے اینٹ بھی بجتی رہی جس کی آواز اب تک کانوں میں رس گھول رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''وائس چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ بلاول کو فری ہینڈ دینے کے لیے دیا‘‘ کیونکہ ہم نے جو کچھ اکٹھا کیا ہے وہ فری ہینڈ کی برکتوں کی وجہ سے ہی کیا ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں اپنی رہائشگاہ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پانیٔ کشمیر سمیت دیگر معاملات پر
بھی بات ہوئی... سرتاج عزیز
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ''وزرائے اعظم کی ملاقات میں پانیٔ کشمیر و دیگر معاملات پر بھی بات ہوئی‘‘ لیکن مشترکہ اعلامیے
میں پانی اور کشمیر کا ذکر اس لیے نہیں آیا کہ اس سے دونوں ملکوں کے خیرسگالی کے جذبات کو ٹھیس پہنچنے کا اندیشہ تھا اور مزید احتیاط سے کام لیتے ہوئے مودی صاحب کے پاکستان کو توڑنے اور ''را‘‘ کی مداخلت کا ذکر بھی نہیں ہوا کیونکہ مودی صاحب پہلے ہی سب کچھ جانتے تھے اور خواہ مخواہ کی تکرار سے ان کا قیمتی وقت ضائع کرنا مناسب نہیں سمجھا گیا جبکہ صاحبِ موصوف کی طرف سے پاکستان آنے کی دعوت قبول کر کے احسانِ عظیم کیا گیا ہے اور ہمارے سر اُس وقت سے ہی شکر گزاری میں جھکے ہوئے ہیں اور بہت جلد سر اٹھا کر بھی چلنا شروع کردیں گے۔ عوام بے فکر رہیں کیونکہ جو کام چاپلوسی سے نکل سکتا ہے وہ خودداری سے نہیں کیونکہ عاجزی اور انکساری اللہ تعالیٰ کو بھی بہت پسند ہے اس لیے ہمارے وزیراعظم کا قدرت کے پسندیدہ ہونے میں اب کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے جبکہ انہوں نے اپنی دوراندیشانہ خوشامد سے مودی صاحب کو ایک بار پھر شرمندہ کر دیا ہے اور اسی شرمندگی میں ہی وہ واپس گئے ہیں۔ آپ اگلے روز پی ٹی وی سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
شب بھر رواں رہی گلِ مہتاب کی مہک
پَو پھوٹتے ہی خشک ہوا چشمۂ فلک