تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-07-2015

ملے جلے اشتہار

تلاشِ گمشدہ 
برخوردار بھگوڑے خاں‘ جب سے تم اپنی ماں کا زیور چرا کر گھر سے بھاگے ہو‘ وہ ڈنڈا پکڑ کر دروازے پر بیٹھی ہوئی ہے اس لیے اگر اپنی خیریت چاہتے ہو تو بھول کر بھی اِدھر کا رُخ نہ کرنا ورنہ اپنی سلامتی کے تم خود ذمہ دار ہو گے۔ اول تو تمہاری اطلاع کسی جیل خانے سے خود ہی آ جائے گی کیونکہ یہ زیورات نقلی ہیں اور انہیں بیچنے کے لیے جونہی تم کسی صراف کے پاس جائو گے‘ اس نے تمہیں پکڑوا دینا ہے؛ تاہم مجھ سے یہ امید نہ رکھنا کہ میں تمہاری ضمانت کروا دوں گا کیونکہ وکیل حضرات ایک تو مہنگے بہت ہیں اور دوسرے اس قدر ہتھ چھٹ واقع ہوئے ہیں کہ آئے دن کسی پولیس والے کو زخمی کر دیتے ہیں یا کسی جج پر تشدد کرتے نظر آتے ہیں جبکہ تمہاری والدہ ماجدہ سے مار کھا کھا کر مزید مار کھانے کی اب مجھ میں ہمت نہیں رہی۔ بہرحال بیٹا! جہاں رہو‘ خوش رہو‘ اور میرے لیے دعا کرتے رہنا کہ اس غضب ناک عورت سے کسی صورت میری خلاصی ہو سکے ورنہ میں بھی بہت جلد گھر سے بھاگنے کا ارادہ رکھتا ہوں لیکن کوئی ایسی چیز دستیاب نہیں ہو رہی جسے چُرا کر بھاگ سکوں۔ 
فقط تمہارا غمزدہ باپ پکوڑے خاں 
اطلاع برائے التوائے انتقالِ پُرملال 
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا اعلان کیا جاتا ہے کہ تین چار روز پہلے میرے جس ماموں کا گرمی لگنے سے انتقال ہوا تھا اور جنازے میں شرکت اور منہ دیکھنے کے لیے جن بیرون ملکی رشتہ داروں کے انتظار میں اُن کی میت سردخانے میں رکھوا دی گئی تھی‘ آج تجہیز و تکفین کے لیے انہیں لینے کے لیے گئے تو وہ نہ صرف سردی سے لطف اندوز ہورہے تھے بلکہ برف توڑ توڑ کر کھا بھی رہے تھے؛ چنانچہ طوعاً و کرہاً انہیں گھر واپس لے آئے ہیں اور ان کی رسم چالیسواں کے لیے جن حضرات کو دعوتی رقعے ارسال کیے گئے تھے‘ انہیں منسوخ سمجھا جائے اور ان کے دوبارہ انتقال کا انتظار کیا جائے کیونکہ گرمی کا بھی وہی عالم ہے اور لوڈشیڈنگ کا بھی وہی؛ تاہم اب فوتیدگی کی صورت میں انہیں سردخانے میں رکھوانے کی غلطی ہرگز نہیں کی جائے گی۔ نیز دور دراز سے آئے ہوئے رشتہ داروں سے کہہ دیا گیا ہے کہ ابھی واپس نہ جائیں اور چند روز انتظار کر لیں۔ 
المشتہر: غمزدہ بھانجا متوفی غیر مرحوم‘ چودھری مغموم علی پکی ٹھٹھی لاہور 
اپنا بیگ لے جائیں 
مشتہر کو اگلے روز سڑک پر پڑا ہوا جو بیگ ملا ہے وہ جس صاحب کا بھی ہو‘ آ کر لے جائیں۔ بیگ چونکہ خستہ حالت میں ہے‘ اس لیے مشتہر کے کسی کام کا نہیں۔ نیز اس کے اندر جو تین سو روپے تھے‘ وہ مشتہر نے حق الخدمت کے طور پر رکھ لیے ہیں کیونکہ جب سے بیگ ہٰذا مجھے ملا ہے‘ میں دل و جان سے اس کی حفاظت کر رہا ہوں اور اس امانت کو جلد از جلد لوٹانا چاہتا ہوں جس کی وجہ سے ذہن پر بہت بوجھ محسوس کرتا ہوں کہ اس فرض سے جلد از جلد سبکدوش ہو جائوں۔ اس کے اندر کچھ کاغذات مثلاً بجلی اور پانی کے بل اور کسی لڑکی کے محبت نامے ہیں جنہیں میں اخلاقی طور پر واپس کرنا ضروری سمجھتا ہوں جبکہ ان کی حفاظت کا حق الخدمت علیحدہ ہوگا بصورت دیگر لڑکی کے لواحقین کو بھی اطلاع دی جا سکتی ہے اور جس سے مالک بیگ کو لینے کے دینے پڑ سکتے ہیں یعنی تھانے میں چھترول بھی ہو سکتی ہے۔ پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی۔ 
المشتہر: مرزا دیانتدار بیگ موچی محلہ گوجرانوالہ 
ضرورت رشتہ 
ایک چندے آفتاب‘ چندے ماہتاب لڑکی کے لیے مناسب رشتہ درکار ہے۔ یہ موصوفہ کی چوتھی شادی ہوگی کیونکہ پچھلی تین شادیوں کے بعد وہ سسرالی گھر سے زیورات وغیرہ چُرا کر فرار ہو چکی ہے لیکن اب اس نے اس کام سے توبہ کر لی ہے اور اس طرح کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی کیونکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں توبہ کا دروازہ ہر وقت کھلا ہے۔ اگر کسی کو یقین نہ آ رہا ہو تو بے شک آزما کر دیکھ لے‘ یعنی ہاتھ کنگن کو آرسی کیا۔ اس سے یاد آیا کہ چرائے ہوئے کنگن وغیرہ ابھی تک اس کے پاس ہیں اور اسے مزید ایسی واردات کی ضرورت نہیں ہے؛ تاہم بیروزگار دلہے اس کے ذریعے اب بھی اپنی قسمت سنوار سکتے ہیں جبکہ وفادار اتنی ہے کہ بھاگنے کے بعد ہر بار واپس گھر آ جاتی ہے۔ ضرورتمند حضرات توجہ فرمائیں‘ پہلے آئو‘ پہلے پائو۔ دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا۔ اس سنہری موقع کو ہاتھ سے جانے نہ دیں کیونکہ ایسے موقعے زندگی میں بار بار نہیں آتے۔ دلہا کے لیے ذات پات یا عمر کی کوئی قید نہیں، نیز جوڑے آسمانوں پر ہی بنتے ہیں‘ اللہ مبارک کرے! فون نمبر 0000007پر رابطہ فرمائیں۔
آج کا مطلع 
وہ جاگے ہوں کہ سوتے‘ کھا رہے ہیں 
اِدھر ہم صرف غوطے کھا رہے ہیں 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved