تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     17-07-2015

گلے سڑے اشتہار

وضاحت 
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا عمران خان کے اس سوال پر کہ شریف برادران نے قرضہ 2014ء میں ادا کیا تو 2013ء کا انتخاب کیسے لڑا‘ وضاحتاً عرض ہے کہ یہ سب قدرت کی کرشمہ کاریاں ہیں ورنہ بندہ بشر تو کچھ بھی نہیں کر سکتا؛ چنانچہ باقی سارے کاموں کی طرح یہ بھی محض رضائے الٰہی سے ہوا ہے۔ اسی طرح یہ سوال بھی نہیں پوچھا جا سکتا کہ ایک فونڈری سے 26 کارخانے کیسے بن گئے تو سوال کرنے والے کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ اسے خدا پر یقین نہیں ہے کیونکہ یہ سب اسی کی مہربانی ہے جو وہ اپنے گنہگار بندوں پر کرتا رہتا ہے بلکہ جو جتنا زیادہ گناہگار ہو‘ اس پر مہربانی بھی اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ وہ اپنے خاص خاص بندوں کی رسی دراز کرتا رہتا ہے۔ نیز یہ بھی پوچھنے پر وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہیں کہ اربوں روپے سوئس بینکوں میں کیسے پہنچ گئے کیونکہ یہ بھی ہٰذا من فضل ربی ہی کا سلسلہ ہے کیونکہ اس ذاتِ پاک کے سامنے کوئی کام بھی مشکل نہیں ہے اور وہ اپنے پسندیدہ بندوں کو ہر طرح کے طریقے بھی بتاتا رہتا ہے‘ اس لیے کسی کو اس پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ 
المشتہر: ترجمان حکومت پنجاب و پاکستان 
اظہارِ تشکر 
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا پرنٹ‘ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا جاتا ہے جنہوں نے ناچیز کو اتنی کوریج دی کہ شاید صدر اوباما کو بھی کم ہی ملی ہوگی کیونکہ اس سے پہلے ماسوائے ایک پارٹی کی قیادت کے‘ کسی کو میرا نام بھی معلوم نہیں تھا اور میں زرِ کثیر خرچ کر کے بھی اتنی شہرت حاصل نہ کر سکتی تھی۔ اس کے علاوہ میں جیل حکام کی بھی بطور خاص شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے وی وی آئی پی پروٹوکول کیا‘ یہاں تک کہ میرا جیل سے باہر آنے کو جی ہی نہیں چاہتا تھا‘ پتہ نہیں کس ستم ظریف نے مجھ سے پوچھے بغیر میری ضمانت کے لیے درخواست دائر کردی اور عدالت نے بھی سارے کیے کرائے پر ایک طرح سے پانی پھیر دیا؛ چنانچہ اب سزایاب ہو جانے کی بھی کوئی فکر نہیں ہے کیونکہ جیل حکام بھی خاصے حسن پرست واقع ہوئے ہیں۔ بلکہ میری جلد سزایابی کے لیے وہ بھی دعائیں مانگتے ہوں گے کہ میری خاطر و مدارت کا موقع انہیں ایک بار پھر مل سکے۔ 
المشتہر: ایان علی عفی عنہ 
وضاحتاً 
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا اپنے اس بیان کی وضاحت مطلوب ہے کہ نیب میں کیسز سیاسی طور پر بنائے گئے ہیں جو کہ نہایت زیادتی کی بات ہے کیونکہ ملک عزیز میں جب کوئی کام بھی سیاسی طور پر نہیں ہو رہا ہے تو نیب یہ کام کیسے کر سکتی ہے جبکہ حکومت کے جملہ امور سیاسی کے بجائے شہنشاہانہ انداز میں چلائے جا رہے ہیں کیونکہ ہماری پارٹی میں تو خدانخواستہ کچھ بھی سیاسی انداز میں نہیں ہو رہا جبکہ پارٹی کے اندر انتخابات کا کوئی تصور ہی نہیں ہے اور سارا کام کاج پرچی سسٹم پر ہی ماشاء اللہ پوری کامیابی سے چل رہا ہے۔ نیز کم و بیش سارے کے سارے حکومتی رشتے دار کسی نہ کسی اعلیٰ سرکاری عہدے پر متمکن ہیں اور کان پڑی آواز تک سنائی نہیں دیتی بلکہ ہم بہت جلد اخبارات میں یہ اشتہار دینے والے ہیں کہ اگر کوئی دور یا نزدیک کا رشتے دار اکاموڈیٹ ہونے سے رہ گیا ہو تو فوری طور پر رابطہ کرے تاکہ اس کی حق رسی کی جا سکے۔ 
المشتہر: احقر سپیکر قومی اسمبلی 
ایک التجا 
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا قائد متحدہ قومی محاذ جناب الطاف حسین سے گزارش ہے کہ وہ اپنے متنازعہ بیان پر قومی سلامتی اداروں سے معافی مانگ لیں‘ اور یہ بات ان کے لیے اس بناء پر بھی مشکل نہیں ہوگی کہ اس سے پہلے وہ اپنے ہر بیان کی یا تو کچھ دن بعد تردید کر دیا کرتے ہیں یا پھر معافی مانگ لیا کرتے ہیں‘ اس لیے معافی مانگنا ان کے لیے بھی ایک روٹین کا معاملہ ہوگا۔ نیز یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ ہمیں ایم کیو ایم کی حمایت کرنے میں اس بیان کی وجہ سے کافی مشکلات پیش آ رہی ہیں؛ تاہم اگر مذکورہ ادارے اس معافی کو قبول نہ بھی کریں تو کم از کم ہم اس التجا کے بعد ہر طرح سے سبکدوش ہوں گے۔ ویسے بھی ان اداروں کو ان باتوں کی پہلے ہی ایک طرح سے عادت پڑی ہوئی ہے۔ ایک ٹی وی چینل سے پہلے بھی اس طرح کی حرکت کی گئی تھی لیکن معافی نہ مانگے جانے کے باوجود بھی ہم نے اس چینل کی حمایت سے منہ نہیں موڑا تھا۔ اس لیے بہتر ہے کہ چند حروف معذرت کے ادا کر کے ہلکے پھلکے ہو جائیں اور آئندہ ایسے بیانات کے لیے کمر کس لیں! 
المشتہر: پرویز رشید عفی عنہ 
ضروری اعلان 
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا اعلان کیا جاتا ہے کہ ہم نے برطانوی نشریاتی ادارے کی اس رپورٹ کے خلاف عدالت میں نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے جس نے ملکی سیاست میں ایک تہلکہ مچا دیا تھا کیونکہ موجودہ حالات میں کسی بھی برطانوی ادارے کے خلاف عدالت میں جانے کا واضح مطلب یہی ہوگا کہ آبیل مجھے مار‘ جبکہ اس نے پارٹی کو ایک طرح سے پہلے ہی سینگوں پر اٹھا رکھا ہے‘ اس لیے ہم یہ کام نہیں کریں گے جبکہ ایسے فروعی معاملات میں الجھنے کے لیے ہمارے پاس وقت بھی نہیں ہے جبکہ اندرخانے ہمیں وفاقی حکومت کی بھی حمایت اور پوری پوری ہمدردیاں حاصل ہیں جن کا بعض وجوہ کی بنا پر وہ کھل کر اعلان نہیں کر سکتی جبکہ وہ بھی ان کارروائیوں پر بجا طور پر فکرمند ہے کیونکہ ان کارروائیوں کا رُخ کسی بھی وقت ان کی طرف بھی مڑ سکتا ہے اور انہیں کسی وقت بھی ہماری حمایت کی ضرورت پیش آ سکتی ہے اور دونوں کا حل ایک ہی جیسا ہو سکتا ہے یعنی ؎ 
آ عندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں 
تُو ہائے گُل پکار‘ میں چلائوں ہائے دل 
المشتہر: ندیم نصرت ڈپٹی کنوینر محاذ ہٰذا 
آج کا مقطع 
ناممکنات میں سے ہے وصل اس کا‘ اے ظفرؔ 
حیران ہوں کہ آپ نے بھی کیا سمجھ لیا 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved