دھرنے میں دو سابق جرنیل ملوث تھے
ضرورت پڑی تو ثبوت دوں گا: خواجہ آصف
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''دھرنے میں دو سابق جرنیل ملوث تھے، ضرورت پڑی تو ثبوت دوں گا‘‘ اور یہ اطلاع دھرنوں کے دوران اس لیے نہیں دی تھی کہ ایک تو ہمیں دھرنوں کی مصیبت پڑی ہوئی تھی، اوپر سے یہ بوجھ بھی اپنے سر پر اٹھا لیتے اور دوسرے اس وقت ان دونوں میں سے ایک جرنیل حاضر سروس تھا اس لیے یہ کام اور بھی خطرناک ہو جاتا۔ علاوہ ازیں ہمارے جن بھی بہت سیانے تھے اور جہاں تک ثبوت دینے کا تعلق ہے تو وہ فی الحال تیل اور تیل کی دھار کو دیکھ رہے ہیں جبکہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ سے بھی ہماری صحت کافی بہتر ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جنرل ظہیرالاسلام تحریک انصاف کے ریکروٹنگ ایجنٹ تھے‘‘ حالانکہ ہماری جماعت کی طرف بھی توجہ کر سکتے تھے کیونکہ ہماری حالت بھی روز بروز پتلی ہو رہی تھی جسے گاڑھا کرنے کا کسی کو خیال نہ آیا بلکہ اسے مزید پتلی کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ''وقت احتساب کرے گا‘‘ کیونکہ ہم تو خود احتساب کی زد میں ہیں اس لیے یہ لٹکتی ہوئی تلوار کسی وقت بھی سر پر گر سکتی ہے۔ آپ اگلے روز دنیا نیوز چینل کے ''آج کامران خان کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کر رہے تھے۔
حالت جنگ میں ہیں، فوج کے ساتھ
کھڑے ہونا چاہیے: چودھری نثار
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ ''حالت جنگ میں ہیں، فوج کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے‘‘ لیکن فوج کو بھی چاہیے کہ ہمارے ساتھ کھڑی ہو اور ہمارے کابلے کسنے پر ہاتھ ذرا ہولا رکھے ورنہ ایسے بیانات آتے رہیں گے جو خواجہ آصف نے دیا ہے اس لیے ان حالات میں فوج کے ساتھ کھڑے ہونا مشروط ہو گیا ہے یعنی اس ہاتھ دے اس ہاتھ لے جبکہ فری لنچ اب کہیں بھی پیش نہیں کیا جاتا پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ''دھرنے کی انکوائریوں کی بجائے مسائل پر توجہ دی جائے جیسا کہ اپنے مسائل اسحاق ڈار صاحب اور دیگر ذرائع سے ہم خود حل کر رہے ہیں جبکہ دھرنوں کے حوالے سے خواجہ صاحب نے جو شوشہ چھوڑا ہے فی الحال اس پر گزارہ کیا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ ''جنرل راحیل کے خلاف کارروائی کی خبریں بے بنیاد ہیں‘‘ کیونکہ ایسی کارروائی کرنی ہو تو خبریں نہیں اڑائی جاتیں بلکہ اللہ کا نام لے کر کر دی جاتی ہے چاہے اس کا وہی نتیجہ نکلے جو پہلے نکلا تھا چنانچہ ایسی افواہیں صرف انتباہ کا درجہ رکھتی ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
شکر ہے استعفیٰ نہیں دیا، شیخ رشید دیتے تو
ایک سیکنڈ میں منظور کر لیتا: ایاز صادق
سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ ''شکر ہے شیخ رشید نے استعفیٰ نہیں دیا، اگر دیتے تو ایک سیکنڈ میں منظور کر لیتا‘‘
کیونکہ میں میرٹ پر یقین رکھتا ہوں اور پرنسپل ایچی سن کالج کی برطرفی اس سلسلے میں ایک روشن مثال کی حیثیت رکھتی ہے بلکہ شیخ صاحب کی مالی بے ضابطگیوں کا بھی سراغ لگایا جاتا کیونکہ موصوف نے دھرنوں کے دوران سب سے زیادہ زہر میرے خلاف اگلا اور چونکہ اپنی پارٹی میں یہ اکیلے آدمی تھے اس لیے ان کے خلاف ایکشن لینا نسبتاً آسان ہوتا جبکہ دیگر حضرات کے استعفوں کا معاملہ کافی مختلف تھا کہ وزیراعظم نے بھی میری ہی طرح میرٹ پر کام کرنے کا تہیہ کر رکھا تھا اور وہ جس کام کا ایک بار تہیہ کر لیں اسے کر کے ہی چھوڑتے ہیں چاہے کھانے میں دیر سویر ہی جائے جبکہ شیخ صاحب کے جن بھی سیانے تھے اور انہیں معلوم تھا کہ میں استعفیٰ منظور کرنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگائوں گا کیونکہ نیک کام میں دیر کرنی بھی نہیں چاہیے بلکہ قیادت سمیت ہم تو ہر وقت نیک کاموں میں لگے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں گفتگو کر رہے تھے۔
دہشت گردی پوری قوم اور
امت مسلمہ کا مسئلہ ہے: منظور وٹو
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خان وٹو نے کہا کہ ''دہشت گردی پوری قوم اور امت مسلمہ کا مسئلہ ہے‘‘ اس لیے فوج اور رینجرز کو اسی پر اپنی توجہ مرکوز رکھنی چاہیے اور معصوم فرنٹ مینوں کا جینا خواہ مخواہ حرام کرنے سے گریز کرنا چاہیے جبکہ زرداری صاحب ہوا کا رخ بھانپتے ہوئے پہلے ہی ملک کو خیرباد کہہ چکے ہیں اور دیگر یہ سلسلہ جاری رہا تو پارٹی کے دیگر معززین کے پاس بھی سوائے اس کے اور کوئی چارہ کار نہیں رہے گا جبکہ ہم نے اس کی تیاری پہلے سے ہی کر رکھی ہے اور اپنی اپنی نیک کمائی باہر بھجوا رکھی ہے تاکہ برسات کے دنوں میں کام آتی رہے کیونکہ ہمیں اچھی طرح سے معلوم تھا کہ عوام کی خدمت اس ملک میں کسی کو ایک آنکھ نہیں بھاتی اور جتنی خدمت ہم نے اپنے پانچ سال میں کر دی ہے کوئی عمر بھر نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے بندوق کے ساتھ قلم کا مؤثر استعمال بھی ناگزیر ہے‘‘ جبکہ ہم اپنی خدمت کے سلسلے میں دستخط قلم کے ساتھ ہی کرتے تھے۔ آپ اگلے روز عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری سے ملاقات کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
اس کی دیوار پہ لکھ آئیں غزل جا کے، ظفرؔ
آج کل کچھ اُسے رغبت نہیں اخبار کے ساتھ