تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     08-08-2015

گرے پڑے اشتہار

وضاحت 
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا وضاحت کی جاتی ہے کہ یہ جو کہا گیا ہے کہ حضرات یوسف رضا گیلانی اور مخدوم امین فہیم کے اربوں روپے کے 14 مقدمات سردخانے میں ڈالنے کے احکامات بہت اوپر سے آئے تو اس سلسلے میں وضاحت کی جاتی ہے کہ بہت اوپر سے کا ایک مطلب یہ بھی لیا جا سکتا ہے کہ وہ احکامات جنرل راحیل شریف صاحب کی طرف سے آئے کیونکہ سب سے اوپر تو ماشاء اللہ وہی ہیں جبکہ دراصل وہ احکامات خاکسار نے جاری کیے تھے اور بہترین قومی مفاد میں کیے تھے کہ ویسے بھی اللہ تعالیٰ کی ذات ستار العیوب ہے اور انسان چونکہ دنیا میں اللہ میاں کا نائب ہے‘ اس لیے میں نے بھی اللہ میاں کا نائب ہونے کی حیثیت سے ان کے عیب چھپانے کی کوشش کی ہے لیکن بعض شرپسند افراد اس معصومانہ کاوش کو سبوتاژ کرنے کی سعی کر رہے ہیں جس کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ملک تو ماشاء اللہ کرپشن ہی کی بنیاد پر کھڑا ہے‘ کیا آپ اس کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنا چاہتے ہیں‘ ہیں جی؟ 
المشتہر: سربراہِ حکومت
دعوتِ عام 
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا مشتہر اپنے اس بیان پر قائم ہے کہ ہم عمران خان کو سیاست سکھائیں گے کہ سیاست کا اصل مقصد عوام کی خدمت کے لیے مال پانی بنانا ہے اور اس کے طریقے ہم سے زیادہ اور کون جاننے کا دعویٰ کر سکتا ہے‘ اگرچہ پیپلز پارٹی والے دوست بھی اس فن میں اب کافی ماہر ہو چکے ہیں لیکن اس فنِ شریف کے اولیں علم بردار ہم ہی تھے اور کبھی اس پر غرور بھی نہیں کرتے‘ جبکہ اس کی ابتدا بریف کیس ہی سے ہوئی تھی اور بریف کیس جیسی معمولی چیز کو جو عزت اور وقار ہمارے طفیل حاصل ہوا اس کی مثال اور کہاں سے مل سکتی ہے بلکہ ایک سپیشل کورس کے طور پر اس ضمن میں بطور ٹیوٹر جناب اسحق ڈار کی بھی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں‘ جن کی ٹیوشن فیس ہم خود ادا کریں گے کیونکہ پارٹی میں کوئی کام مفت کرنے کا رواج سرے سے ہے ہی نہیں؛ چنانچہ یہ بھی ایک علم ہے جس کے بارے میں حکم ہے کہ اسے حاصل کرنے کے لیے اگر چین بھی جانا پڑے تو جائو۔ 
المشتہر: وزیر ریلوے 
گزارش 
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا عوام و خواص سے گزارش ہے کہ خط وغیرہ لکھوانا ہو تو مشتہر کی خدمات مفت حاصل کی جا سکتی ہیں کیونکہ ماشاء اللہ صورت حال یہ ہے کہ ع 
ہوئی صبح اور گھر سے کان پر رکھ کر قلم نکلے 
مثال کے طور پر خاکسار کی طرف سے بھارتی ہائی کمشنر کو لکھے جانے والے خط نے ملک کے اندر اور باہر ایسی دھوم مچا رکھی ہے کہ باید و شاید‘ جبکہ ویسے بھی پارٹی کا کام آج کل نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے جبکہ رابطہ کمیٹی کے کچھ معززین نے ضمانت قبل از گرفتاری کروا رکھی ہے تو کچھ تبدیلیٔ آب و ہوا کے لیے ملک سے باہر تشریف لے جا چکے ہیں جبکہ عزیزی فاروق ستار کی مصروفیت بھی صرف اسی حد تک ہے کہ آئے دن میرے بیانات کی وضاحتیں اور تردیدیں جاری کرتے رہیں جنہیں توڑ مروڑ کر اور سیاق و سباق سے ہٹ کر شائع کیا جاتا ہے‘ حتیٰ کہ خط کی تردید بھی خاکسار ہی سے لکھوائی جا سکتی ہے۔ دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا۔ 
المشتہر: خاکسار الطاف حسین 
اطلاعِ عام 
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا ہر خاص و عام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ وفاقی اداروں‘ نیب اور ایف آئی نے کراچی پر حملہ کر دیا ہے اور شرفاء اور ان کے فرنٹ مینوں سمیت سب کو پریشان کر رکھا ہے بلکہ ان کا جینا حرام کر رکھا ہے جو پہلے بھی کچھ زیادہ حلال نہیں تھا جبکہ اس سراسر ناجائز عمل کی وجہ سے کراچی کے امن و امان کو بھی تباہ کر کے رکھ دیا گیا حتیٰ کہ کراچی اب پہچانا ہی نہیں جاتا بلکہ خاکسار کو پہچاننا بھی کچھ اتنا آسان نہیں رہا کہ نہ تقریر وغیرہ کرتے وقت سو سکتا ہوں اور نہ ہی زبان لڑکھڑاتی ہے بلکہ عین صاف ہو کر اجنبی سی لگتی ہے حتیٰ کہ ہماری پاکباز قیادت کا بھی ملک میں رہنا دوبھر کر دیا گیا ہے اور پھر اصل مصیبت یہ ہے کہ نہ ان کا حملہ پسپا کیا جا سکتا ہے اور قومی غیرت کی وجہ سے نہ اس کے آگے ہتھیار ڈالے جا سکتے ہیں جبکہ پرچی وغیرہ کے ذریعے نان و نفقہ جمع کرنے والے مساکین کو بالکل ہی بے روزگار کر کے رکھ دیا گیا ہے اور ہر کوئی موبائل فون کھلے عام ہاتھ میں پکڑے دندناتا پھرتا ہے اور کوئی اسے پوچھنے والا تک نہیں‘ نہ ہی کافی عرصہ سے کسی پولیس افسر نے جامِ شہادت نوش کیا ہے اور ایک عجیب مُردنی ہر طرف پھیلی ہوئی نظر آتی ہے‘ سو‘ ان حملہ آوروں کو بددعائوں کے ذریعے ہی بھگانے کی کوشش آخری حربے کے طور پر آزمانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ 
المشتہر: قائم علی شاہ عفی عنہ 
آج کا مقطع 
پکڑے گئے تو وہ بھی بھگت لیں گے اے ظفرؔ 
فی الحال اس کے آگے مکرنا تو چاہیے 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved