نیشنل انٹیلی جنس کونسل اور امریکی سی آئی اے نے2000ء میں اپنی تیار کر دہ علیحدہ علیحدہ رپورٹس میں پیش گوئیاں کی تھیں کہ ''2015ء میں پاکستان ایک ناکام ریاست بن جائے گا،اس کے مختلف صوبوں اور شہروں میں لسانی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر اس وسیع پیمانے پر خانہ جنگی شروع ہو جائے گی کہ بے تحاشا خون خرابہ ہو گا‘ تحریکِ طالبان اور دوسری شدت پسند پاکستان مخالف تحریکیں زور پکڑ لیں گی‘ ایک وقت ایسا آ جائے گا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو اپنے کنٹرول میں لینے کیلئے شدت پسندوں کے گروپوں کے درمیان رسہ کشی شروع ہو جائے گی اور 2015ء میں پاکستان مکمل طور پر طالبانائزیشن کا شکار ہو جائے گا‘‘۔ اس رپورٹ کو بہت سے لوگوں نے دیکھا ، پڑھا اور چند نے اس پر غور بھی کیا لیکن اکثریت نے اس پر دھیان ہی نہ دیا لیکن رپورٹوں کے منظرعام پر آنے کے وقت سے اب تک جی ایچ کیو میں بیٹھے ہوئے لوگوں‘ جنہوں نے اس رپورٹ کے ایک ایک پہلو کو غور سے پڑھنے اور تحقیق کرنے کے بعد اس پر سنجیدگی سے سوچ بچار کیا‘ نے مستقبل میں دشمن قوتوں کی پاکستان کے بارے میں طے کی گئی پلاننگ کی تہہ تک پہنچنے اور ا سے ناکام بنانے کی ٹھانی اور وہ اپنے ارادوں میں کامیاب اور اس وقت مادر وطن کے سامنے سرخرو کھڑے ہیں۔ اب بھی دشمنانِ پاکستان کے تیار کر دہ مذموم منصوبوں کو ناکام بنانے میں اس ملک کی دفاعی قوتوں کو بہت ہی بڑی قربانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس ملک کے عوام، فوج ، ایف سی، پولیس اور رینجرز کے افسران اور اہلکاروں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونے پڑے‘ ملک کی قیمتی تنصیبات اور املاک کی تباہی کا دکھ بھی برداشت کرنا پڑا لیکن گھنائونے منصوبوں اور نا پاک ارادوں کو سب نے مل کر اس طرح ناکام بنایا کہ دشمن آج اپنے زخم چاٹنے پر مجبور ہو چکا ہے اور گزشتہ روز جب ہم نے 14 اگست 2015ء کو اپنا69 واں یوم آزادی منایا تو اس وقت افواج پاکستان اپنے کمانڈر جنرل راحیل شریف کے ساتھ خدائے بزرگ و برتر کے حضور سجدہ ریز رہی‘ جس نے انہیں اس قدر ہمت اور استقامت عطا کی کہ وہ اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے ملک کو دشمن کے اندورنی اور بیرونی حملوں سے بچانے میں کامیاب رہے۔ چودہ اگست کے روز قومی پرچم کو سلامی دیتے ہوئے افواج پاکستان کا ہر افسر اور جوان اپنی یونٹ کے ساتھ کھڑے ہوکر شکر گذاری کے کلمات ادا کرتے ہوئے اﷲ سے پاکستان کی حفا ظت کیلئے مزید مدد اور استقامت کی دعائیں کر رہا تھا۔
ذرا دو چارسال پیچھے کی جانب دیکھتے ہوئے سوات اور ما لا کنڈ کی حالت زار پر نظر ڈالئے۔ تصور کریں اس جگہ کا جو بھارت نواز تحریک طالبان کی آرامگاہ اور مسلمانان پاکستان کی قتل گاہ بن چکی تھی‘ جہاں پاکستان کا جھنڈا ممنوع قرار دے دیا گیا تھا‘ جہاں خود کو پاکستانی کہنے والے کیلئے رہنا ایسا ہی تھا جیسے ہندوستان میں کسی پاکستانی کا رہنا۔ جب امریکی سی آئی اے اور اس کی قومی انٹیلی جنس کونسل اپنی رپورٹس تیار کر رہی تھیں تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ان کے سامنے مستقبل میں برپا ہونے والا نائن الیون اور اس کی آڑ میں افغانستان پر امریکی، نیٹو اور ایساف کی فوجوں کی لشکر کشی اور تحریکِ طالبان پاکستان کی تخلیق نہ ہو۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ سی آئی اے کے سامنے بے نظیر بھٹو کا قتل اور اس کے نتیجے میں سندھ بھر میں پیدا ہونے والی گمبھیر صورتحال‘ غیر سندھی لوگوں کا قتل عام اور ان کی جائدادوں اور قومی املاک کی لوٹ مار نہ ہو۔ ان کے سامنے کراچی کے مستقبل کا بھیانک نقشہ نہ ہو‘ کراچی میں روزانہ بیس تیس لوگوں کا قتل عام نہ ہو‘ ہر گلی میں ڈکیتی، راہزنی اور مذہبی اور لسانی بنیادوں پر قتل عام کی منظر کشی نہ ہو؟۔یہ سب منا ظر پاکستان کو ناکام ریا ست قرار دلوانے کی سازش تیار کرنے والوں کی رپورٹس میں شامل تھے‘ بالکل ایسے ہی جیسے ہمارے تعلیمی نصاب میں آج کے طالب علموں کو پاکستانی فوج کے کارگل پر حملے کو بھارت کے ساتھ زیا دتی کے طور پر پڑھایا جا رہا ہے۔
جنرل راحیل شریف اور فوجی قیا دت کے سامنے امریکی سی آئی اے اور نیشنل انٹیلی جنس کونسل کی تیار کردہ یہ رپورٹس موجو دتھیں۔ ہمارے ملک کی آنکھ اور کان کے طور پر کام کرنے والی آئی ایس آئی کے سامنے اس رپورٹس کا پس منظر اور خدو خال بھی مو جود تھے اور ان رپورٹس کے کرداروں اور ان کو استعمال کرنے والے خفیہ ہاتھوں اور پیغاموں کی ترسیلات بھی موجو دتھیں۔ 28 جون2014ء کا فنانشل ٹائمز پاکستان کے بارے میں لکھتا ہے کہ '' اس وقت کراچی دنیا کا
خطرناک ترین شہر بن چکا ہے‘‘ ۔۔۔۔لیکن سب نے دیکھا کہ افواج پاکستان کے شاہینوں نے اپنی جانوں کے نذرانے دیتے ہوئے سب سے پہلے سوات میں پاکستان کی حکومت کی رٹ اور سبز ہلالی پرچم کی حرمت کو بحال کر ایا اور پھر مالا کنڈ اور دیر کی وادیوں اور پہاڑوں کو اپنے خون سے لالہ زار کرنے کے بعد فاٹا اور وزیرستان کے جنوبی اور شمالی حصوں اور خیبر پختونخوا سمیت بلوچستان میںبھارت کے سدھائے ہوئے خونخوار درندوں کے خلاف تاریخ کی سب سے بڑی خونیں جنگ لڑتے ہوئے ان کے مذموم عزائم کو نا کام بنایا اور اب بھی ان کا مکمل قلع قمع کرنے میں پوری جانفشانی اور ثابت قدمی سے مصروف ہیں‘ جبکہ یہ بھارت نواز دہشت گرد بلوچستان اور وزیرستان سمیت اپنے بچے کھچے ٹھکانوں میں چھپے اپنی زندگی کی آخری سانسیں گننے میں مصروف ہیں۔
بھارت نواز تحریک طالبان کو جی ایچ کیو،مہران بیس کراچی‘ کراچی ڈاک یارڈ‘ کراچی ایئرپورٹ پر کئے گئے حملے اور پھر بار بار کامرہ ایئربیس پر ہمارے قیمتی اثاثوں پر کئے گئے حملوں میں صرف جزوی کامیابیاں ملی ہیں جبکہ درجنوں کی تعداد میں ملک دشمن منصوبے‘ جنہیں ہماری حساس ایجنسیوں اور اداروں نے اپنی جانوں پر کھیل کر ناکام بنایا‘ اگر خدا نخواستہ ان سب میں یہ بھارتی ایجنٹ کامیاب ہو جاتے تو اندازہ کیجئے ملک کس قدر تباہی اور ناقابل تلا فی نقصان سے دوچار ہوتا اور اس طرح دفاعی لحاظ سے
کمزور ہو جاتا اور یہی وہ مقام ہوتا‘ جہاں بھارت سمیت سارے مغربی میڈیا کی جانب سے دنیا کو تباہی سے بچانے کے نام پر چیخ پکار کرتے ہوئے سفارش کی جاتی کہ '' پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو حفا ظتی تحویل میں لے لیا جائے‘‘ ۔ کراچی میں رینجرز اور پاک فوج سے متعلق ایجنسیاں جس طرح کونوں کھدروں میں چھپے ہر گروہ سے منسلک ایک ایک ملک دشمن کو ڈھونڈنے میں مصروف ہیں اسے جتنا بھی سراہا جائے کم ہے۔ لیاری گینگ وار کا خاتمہ، سہراب گوٹھ سے قبضہ گروپوں اور منشیات فروشوں کی پکڑ دھکڑ سمیت سندھ اور کراچی کوجونکوں کی طرح چوسنے والی سیا سی اور حکومتی بیوروکریسی کی سرکوبی اور گرفتاریوں نے سی آئی اے کی تیار کردہ رپورٹس کو چاروں شانے چت گرا دیا ہے‘ کل تک کراچی میں بھتہ خوروں اور اغوا برائے تاوان کے گینگ دندناتے پھرتے تھے‘ آج وہ جائے پناہ ڈھونڈتے پھر رہے ہیں۔ ایک لمحے کیلئے ہماری دفاعی تنصیبات پر کئے گئے حملوں اور ایک سال قبل کے کراچی کو تصور میں لائیں اور پھر امریکی سی آئی اے اور اس کی نیشنل انٹیلی جنس کونسل کی 2015ء میں پاکستان کو نا کام ریا ست قرار دیئے جانے کی رپورٹ زیر غور لائیں۔ 2007-08ء میں سی آئی اے کی ہی ایک رپورٹ کے مطابق ''اسرائیلی ایجنٹوں‘ جو خود کو امریکی کہتے تھے‘ نے ایران اور پاکستان میں تباہ کاریوں کیلئے جنداﷲ کے نام پر لوگوں کو لاکھوں روپے کی تنخواہ پر بھرتی کیا‘‘ (13 جنوری2012 فارن پالیسی میگزین میں لکھی جانے والی مارک پیری کی رپورٹ ملاحظہ فرمائیں) ان سارے پاکستان مخالف منصوبوں پر نظر ڈالیں تو آپ کانپ کر رہ جائیں گے۔