دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام
وسائل استعمال کریں گے... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے تمام وسائل استعمال کریں گے‘‘ کیونکہ شروع سے وسائل کا استعمال ہی ہمارا طرۂ امتیاز رہا ہے جس کے ثمرات بیرون ملکی بینکوں میں اپنی بہار دکھا رہے ہیں‘ اگرچہ اس بہار پر خزاں چھانے کی خبریں بھی مل رہی ہیں لیکن ہم بھی جوابی اقدامات بہت سوچ کر سرانجام دے رہے ہیں جبکہ خاکسار کے پاس بھی اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے تحفوں میں سب سے بڑا یہی سوچ سمجھ ہی ہے جس کے کرشمے گاہے بگاہے نظر آتے رہتے ہیں ماسوائے مشاہد اللہ کے بیان والے معاملے کے‘ جو کہ بہت بڑی کھچ مار بیٹھے ہیں؛ تاہم امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس میں سے بھی کوئی بہتری کی صورت نکال دیں گے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''دہشت گردی کا ہر قیمت پر خاتمہ کیا جائے گا‘‘ اور انشاء اللہ جلد ہی معلوم ہو جائے گا کہ دہشت گردی ختم کرنے کی قیمت کیا ہے‘ تاکہ اسحاق ڈار صاحب سے کہہ کر اس کا بندوبست کیا جا سکے کیونکہ ہمارا نان و نفقہ بھی انہی کے طفیل چل رہا ہے جس کے لیے انہیں نت نیا ہُنر دکھانا پڑتا ہے اور حیرت ہوتی ہے کہ ع
ایسی چنگاری بھی یا رب اپنی خاکستر میں تھی
آپ اگلے روز اسلام آباد میں جنرل راشد اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کر رہے تھے ۔
ہری پور الیکشن میں عمران خان کو جھوٹ
بولنے کی سزا ملی... پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''ہری پور الیکشن میں عمران خان کو جھوٹ بولنے کی سزا ملی‘‘ اگرچہ ہم بھی دن رات یہی کام کرتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے ماشاء اللہ ہماری رسی دراز کی ہوئی ہے‘ ویسے بھی اگر جھوٹ نہ بولیں تو لوگ ہمارے ساتھ نہایت بُرا سلوک کریں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم سارے جھوٹ عوام اور ملک کے وسیع تر مفاد میں ہی بولتے ہیں جس کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں بھی کوئی سزا مقرر نہیں ہے اور جو بھی جھوٹ بولتے ہیں‘ بقول شاعر اس پر قائم بھی رہتے ہیں کہ صاحبِ کردار لوگوں کا شیوہ بھی یہی ہے اور ا س کردار پر کبھی غرور بھی نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان صاحب زبانی حسنِ کارکردگی کے دعوے کرتے ہیں‘‘ اور اگرچہ ہمارے دعوے بھی ایسے ہی ہوتے ہیں جن کے اشتہارات پر کروڑوں روپے خرچ بھی کرتے ہیں جبکہ عمران خان مفتا لگانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ ہم اگر میڈیا کو اشتہارات نہ دیں تو وہ ہمارے بیانات تک نہیں چھاپتے‘ کیسا زمانہ آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام میں ہماری مقبولیت مسلّم ہو گئی ہے‘‘ حالانکہ اس دفعہ ہم نے پنکچر وغیرہ بھی کہیں نہیں لگائے تھے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ کی
قیادت خود کروں گا... شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت خود کروں گا‘‘ جبکہ کچھ محسنوں کو خواہ مخواہ پریشان کیا جا رہا ہے جنہوں نے الیکشن میں ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا اور آئندہ بھی ہمارا سب سے بڑا ووٹ بینک وہی ہیں اور اگر وہ کسی طور دہشت گردوں کی مدد کرتے بھی ہیں تو صرف انسانی ہمدردی کی بنا پر‘ کیونکہ انتہا پسند ہمارے عظیم ترین محسن جنرل ضیاء الحق نے بنائے تھے جبکہ بھائی صاحب نے کئی بار مرحوم کے مشن کو آگے بڑھانے کا عہد کیا اور اب تک اس پر قائم ہیں کیونکہ ہم احسان فراموش نہیں ہیں‘ اس لیے ان معصوم عناصر کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ مقامی طور پر سب کچھ میں نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے اور اب یہ زیادتی ہرگز نہیں ہونے دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمیں خوف کو دفن کرنا ہوگا‘‘ اور جو ادارے ہمیں خوفزدہ کر رہے ہیں‘ ہم انہیں بھی دیکھ لیں گے جس کے لیے مشاہد اللہ سمیت کئی اور وزیروں کی قربانی بھی دی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
انشاء اللہ کامیابی کی سو فیصد امید ہے... فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ایم کیو ایم کے استعفوں کے حوالے سے انشاء اللہ کامیابی کی سو فیصد امید ہے‘‘ کیونکہ وزیراعظم صاحب کی طرف سے خاکسار کو بھی بعض معاملات میں سو فیصد یقین دہانیاں کرائی گئی تھیں کیونکہ وہ خاکسار کی اُفتادِ طبع سے اچھی طرح واقف ہیں جبکہ میں بھی ان کی مجبوریوں اور کمزوریوں کو خوب سمجھتا ہوں کیونکہ سیاست نام ہی دوسرے کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھانے کا ہے اور دوسری بلکہ اصل وجہ یہ ہے کہ اُدھر ایم کیو ایم والے یرکے ہوئے تھے تو اِدھر حکومت اُن سے بھی زیادہ یرکی ہوئی تھی کیونکہ صورتِ حال پہلے بھی کچھ اتنی اچھی نہیں تھی جبکہ مشاہد اللہ کے بیان کے بعد اور بھی خطرناک ہو گئی ہے اور حکومت کو لینے کے دینے پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''کراچی آپریشن کے بعد لوگ محفوظ ہو گئے ہیں‘‘ اور خاکسار کے کراچی آنے کے بعد انہیں مزید محفوظ ہوجانا چاہیے کیونکہ میں خود بھی وزیراعظم صاحب کی طرف سے کافی محفوظ بلکہ محظوظ ہو کر آیا ہوں کہ آخر پیٹ تو سب کے ساتھ لگا ہوتا ہے‘ ماشاء اللہ۔ آپ اگلے روز کراچی پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہدایتِ عام
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا جملہ وزیران کرام کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ مشاہد اللہ خان کے بیان کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے سے باز رہیں کیونکہ ان سے یہ بیان دلوانے میں ہی اتنی غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا گیا تھا کہ اب اس سلسلے میں مزید غیر ذمہ دارانہ حرکات کی کوئی گنجائش نہیں ہے جبکہ کوئی ایسا بیان دلوانا مقصود ہوا تو حکومت خود خفیہ طور پر حسبِ سابق اشارہ دے گی جبکہ آج کل زیادہ تر کام اشاروں کے ذریعے ہی ہو رہا ہے کیونکہ ہر بات تو ٹیپ کر لی جاتی ہے اور پھر یہی کام ہمارے اداروں کو بھی کرنا پڑتا ہے لہٰذا سب خواتین و حضرات اس سلسلے میں خبردار رہیں کیونکہ پہلے ہی کام کافی خراب ہو چکا ہے جسے مزید خراب کرنے کی گنجائش نہیں ہے؛ چنانچہ ضروری ہے کہ بیان دینے سے پہلے خاکسار سے اجازت لی جائے جبکہ اصل بات تو یہ ہے کہ اب محتاط بیانات کی بھی گنجائش نہیں رہی ہے اس لیے بہتر ہے کہ اشاروں ہی پر گزارا کرنے کی کوشش کی جائے‘ ہیں جی؟
المشتہر: وزیراعظم
آج کا مطلع
ویسے تو راستے ہی میں پڑتی دکان ہے
آیا کرو کہ آپ کی اپنی دکان ہے