انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتے‘ متحدہ کے جائز مطالبات پورے کریں گے... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتے‘ متحدہ کے جائز مطالبات پورے کریں گے‘‘ بلکہ انتقامی کارروائی کیا‘ ہم تو کسی قسم کی کارروائی کا بھی اختیار نہیں رکھتے بلکہ خود ہمارے خلاف کارروائی ہونے کی جو افواہیں گرم ہیں‘ ان کی وجہ سے کھانا پینا بھی چھوٹ گیا ہے اور یہ ایک ہی کام خاکسار خوش دلی سے کیا کرتا تھا جو اب کافی بے دلی سے کرنا پڑتا ہے اور اکثر بے حسابی ہو جاتی ہے جس سے پریشانی میں مزید اضافہ ہوتا ہے اور مزید بے حسابی ہو جاتی ہے؛ تاہم برادرم زرداری صاحب خاطر جمع رکھیں‘ ہمارا ہرگز جی نہیں چاہتا کہ انہیں یا اُن کے دوستوں کو کوئی گزند پہنچے اور خاکسار میثاقِ جمہوریت پر بدستور قائم ہے کیونکہ اس نازک موقعہ پر ایک دوسرے کا ساتھ چھوڑنے سے بڑی حماقت اور کوئی نہیں ہو سکتی حالانکہ اس کے ریکارڈز آئے دن ٹوٹتے رہتے ہیں‘ اور جہاں تک متحدہ کے مطالبات کا تعلق ہے تو ہمارے نزدیک تو ان کے سارے مطالبات جائز ہیں لیکن کیا کریں‘ ہمیں تو اپنی پڑی ہوئی ہے اور خبروں کے مطابق آپریشن کا رُخ ہماری طرف ہونے ہی والا ہے‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز ایوانِ وزیراعظم میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان سے ملاقات کر رہے تھے۔
شرجیل میمن کو میرے خلاف وعدہ
معاف گواہ بنایا جا رہا ہے... گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سنا ہے کہ ''شرجیل میمن کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنایا جا رہا ہے‘‘ حالانکہ انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ بھٹو کیس میں وعدہ معاف گواہ بھی اُن کے ساتھ ہی لگے گئے تھے‘ اس لیے ذرا سوچ سمجھ کر قدم اٹھائیں‘ اگرچہ نیب والوں کو اتنا تردد کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے‘ صرف مجھے بتا دیں کہ کتنی گڑبڑ ہے تاکہ آدھا ان کی خدمت میں پیش کر کے پلی بارگیننگ کے ذریعے اپنی خلاصی کروائوں اور نیب بھی اپنی کارروائی ڈال سکے کیونکہ پلی بارگیننگ کا یہ روح افزا قانون ہم جیسے شرفا اور خود نیب کی خاطر ہی بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے اپنے دورِ حکومت میں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ بہت اچھا سلوک روا رکھا‘‘ جس کا مطلب ہی یہ تھا کہ وقت پڑنے پر وہ ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کرے لیکن اب اس نے آنکھیں ماتھے پر رکھ لی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''نیب کے ہی کیس میں پہلے دس سال قید کاٹ چکا ہوں‘‘ اور اس کے بعد وزیراعظم بن گیا تھا۔ ایسا لگتا ہے کہ اب پھر نیب مجھے وزیراعظم بنوا کر چھوڑے گی جس کے لیے میں پیشگی اس کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ اگلے روز ملتان ایئرپورٹ پر اخبار نویسوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پنجاب میں ہر سطح پر کرپشن ہونی چاہیے
ہم بھرپور ساتھ دیں گے... راجہ اشفاق سرور
پنجاب کے سینئر وزیر راجہ اشفاق سرور نے کہا ہے کہ ''پنجاب میں ہر سطح پر کرپشن ہونی چاہیے‘ ہم بھرپور ساتھ دیں گے‘‘ دراصل میری زبان پھسل گئی تھی جبکہ یہ کہنے کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ پنجاب میں ہر سطح پر کرپشن پہلے ہی پورے زور شور سے موجود ہے اور کسی کی طرف سے ساتھ دینے کی بھی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس سلسلے میں ہم خود ہی کافی ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ بھی انہی کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں؛ چنانچہ اس سلسلے میں جملہ حکومتی اہلکاروں میں مکمل ہم آہنگی ہے اور ایک دوسرے کے ساتھ بھرپور تعاون روا رکھا جا رہا ہے جس کی اور کہیں مثال نہیں مل سکتی اور یہ کارِ خیر کھلے عام سرانجام دیا جا رہا ہے اور ماشاء اللہ ہر روز کوئی نہ کوئی میگا سکینڈل سامنے آ رہا ہے اور کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ اوّل تو جوں کہیں دستیاب ہی نہیں ہے کیونکہ اس کے لیے سر پر بال ہونا ضروری ہوتے ہیں جبکہ زیادہ تر شرفاء فارغ البال ہیں اور سارا معاملہ جوں کا توں چل رہا ہے جو سب کو اچھی طرح نظر بھی آ رہا ہے‘ اس لیے اس کے متعلق بیان دینے کی ضرورت ہی نہیں تھی جبکہ زبان بھی خواہ مخواہ ہی پھسل گئی تھی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک صحافی کے سوال کا جواب دے رہے تھے۔
دہشت گردوں کے خاتمہ کے لیے
مربوط کوششیں کر رہے ہیں... حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی میاں حمزہ شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے مربوط کوششیں کر رہے ہیں‘‘ بلکہ کوششیں تو وہی کر رہے ہیں جو کر رہے ہیں‘ ہم تو صرف پریشان ہو رہے ہیں کیونکہ اس طرح ساتھ ساتھ ہمارے ووٹ بینک کا بھی صفایا ہو رہا ہے بلکہ بیرون ملکی بینکوں میں جو چار آنے جمع ہیں اور جو ہمارے خون پسینے کی کمائی ہے‘ اس کے بھی لالے پڑے ہوئے ہیں کیونکہ مہربانوں کا رُخ ہماری طرف بھی مُڑتا دکھائی دے رہا ہے حالانکہ کسی کی روزی پر لات مارنا سراسر ناجائز بلکہ ظلم ہے اور چیونٹیوں کی طرح برسات کے دنوں کے لیے جو تھوڑا بہت جمع کر رکھا تھا اس پر بھی ہاتھ صاف ہوتا نظر آ رہا ہے جبکہ برسات بھی تقریباً سرپر ہی آ پہنچی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بھارت کی طرف سے سرحدی خلاف ورزیوں پر ہمیں تشویش ہے‘‘ حالانکہ مودی صاحب کو ذاتی تعلقات کا ہی کچھ خیال کرنا چاہیے کیونکہ تحفے بھیج بھیج کر ہم پھاوے ہو گئے ہیں اور بھارت کو کچھ احساس ہی نہیں ہے جبکہ تایا جان کا غم ہم سے دیکھا نہیں جاتا جنہیں مودی صاحب سے ہرگز ایسی امید نہ تھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں امریکی قونصل جنرل سے ملاقات کر رہے تھے۔
اسامیاں خالی
ایک اخباری اطلاع کے مطابق صرف پنجاب میں گریڈ 18 سے 21 تک کی 123 اسامیاں خالی پڑی ہیں اور جن کی وجہ سے محکموں کی کارکردگی بُری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ ہمارے خیال کے مطابق اس خبر میں کچھ ضرورت سے زیادہ ہی مبالغہ سے کام لیا گیا ہے کیونکہ افسر حضرات کا تو بہانہ ہے‘ سارا کام تو وزیراعلیٰ صاحب خود سرانجام دیتے ہیں جبکہ کئی فالتو وزارتوں کا بوجھ بھی انہوں نے اپنے ناتواں کندھوں پر اٹھا رکھا ہے۔ اس کے لیے افسروں کی کمی بھی آڑے آ رہی ہے کیونکہ ہر صحیح یا غلط بات پر ہاں میں ہاں ملانے والے افسروں کی ویسے بھی کمی واقع ہو چکی ہے اور جہاں عمران خان نے عوام کو گمراہ کر رکھا ہے وہاں افسروں کے بھی موصوف نے دماغ خراب کر دیئے ہیں اور میرٹ کا فتور ان کے اندر گھُسا ہوا ہے حالانکہ وہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ترقیاں بھی ہاں میں ہاں ملانے والوں کی ہوتی ہیں اور پسندیدہ جگہ پر پوسٹنگ بھی‘ لیکن یہ اس قدر ناعاقبت اندیش واقع ہوئے ہیں کہ اپنے بھلے کی بھی نہیں سوچتے‘ کم از کم انہیں اپنے بچوں کا ہی خیال رکھنا چاہیے جبکہ ان میں سے بیشتر حضرات کب سے منہ اٹھا کر بیٹھے اپنی پوسٹنگ کا انتظار کر رہے ہیں لیکن اپنی اصلاح کرنے پر ہرگز آمادہ نہیں‘ ہور چُوپو!
آج کا مطلع
دروازہ نکالیں کہاں‘ دیوار ہی نِشتے
کیا گرمئی بازار ہو‘ بازار ہی نِشتے