تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     20-09-2015

سرخیاں‘ متن اور ٹوٹے

قوم مسلح فوج کے ساتھ ہے‘ دہشت گردی
کا جلد صفایا کر دیں گے... نوازشریف 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''قوم فوج کے ساتھ ہے‘ دہشت گردوں کا جلد صفایا کر دیں گے‘‘ اگرچہ قوم ہمارے ساتھ تو نہیں ہے جس کا مزہ ہم اسے مسلسل چکھاتے رہتے ہیں تاہم دہشت گردوں کا جلد صفایا کر دیں گے جیسا کہ ہم نے لوڈشیڈنگ کا صفایا کیا ہے اور شہروں میں 10 گھنٹے اور دیہات میں صرف 15 گھنٹے روزانہ کی لوڈشیڈنگ باقی رہ گئی ہے‘ اور جو کچھ نندی پور پلانٹ کے ساتھ ہوا ہے‘ اس کی مجھے ہرگز سمجھ نہیں آئی حالانکہ اب مجھے کچھ کچھ باتوں کی سمجھ آنے لگ گئی تھی کیونکہ کہا جاتا ہے کہ سمجھ کا تعلق خوراک کے ساتھ ہے‘ لہٰذا اب میں نے اس پر کچھ زیادہ توجہ دینا شروع کر دی ہے تاکہ نندی پور منصوبے میں گڑ بڑ کی سمجھ اچھی طرح آ سکے‘ ہیں جی؟ تاہم قوم اچھے دنوں کا انتظار کرے جو کہ چند مہینوں ہی میں آنے والے ہیں جس کا جشن منانے کی تیاریاں ابھی سے شروع کردی گئی ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں کورکمانڈر سے بریفنگ لے رہے تھے۔ 
مشرف کو زرداری کے خلاف غلط زبان
استعمال نہیں کرنی چاہیے۔ خورشید شاہ 
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ''مشرف کو زرداری کے خلاف غلط زبان استعمال نہیں کرنی چاہیے‘‘ اگرچہ موصوف کے خلاف صحیح زبان استعمال کرنے کا بھی نتیجہ وہی نکلے گا کیونکہ موصوف کے کارنامے ہی ایسے ہیں کہ ان کے خلاف کسی بھی قسم کی زبان استعمال کرنے کا نتیجہ ان کے حق میں نہیں نکل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''زرداری نے 11 سال قید میں گزارے‘‘ اگرچہ قید میں بھی انہیں گھر جیسی سہولتیں حاصل تھیں جبکہ خاص الخاص ملاقاتوں کا اہتمام بھی موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''بزدل مشرف آدھا دن بھی برداشت نہیں کر سکتے‘‘ کیونکہ انہیں علم ہی نہیں ہے کہ جیلوں میں سیاستدانوں کے ساتھ کس قدر وی وی آئی پی سلوک روا رکھا جاتا ہے‘ حتیٰ کہ ماڈل ایان علی بھی جیل میں مزے لوٹتی رہیں حالانکہ وہ صرف ایک معزز سیاستدان کے لیے کام کر رہی تھیں اور فی زمانہ سیاستدانوں کو سزایاب ہونے کے بعد ہسپتال داخل ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔ 
اشرف سوہنا! 
اخباری اطلاع کے مطابق پیپلز پارٹی نے این اے 144 کے ضمنی الیکشن کے لیے اپنی سنٹرل کمیٹی کے رکن اور سابق صوبائی وزیر اشرف سوہنا کو پارٹی ٹکٹ دے دیا ہے۔ اس جماعت میں ہونے اور رہنے کے باوجود اشرف سوہنا ایک صاف ستھری شہرت کے مالک ہیں۔ صحیح معنوں میں عوامی آدمی ہیں اور انہوں نے اپنا سیاسی سفر بلدیہ اوکاڑہ کے الیکشن سے شروع کیا تھا اور اس وقت کے ایم پی اے چودھری اکرام الحق کو شکست دی تھی۔ واضح رہے کہ پچھلے دنوں پارٹی کے صوبائی صدر میاں منظور وٹو اور اشرف سوہنا کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کے بیانات کا ایک طویل سلسلہ جاری رہا جس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ٹکٹ دینے کے معاملے میں پارٹی کے صوبائی صدر کی رائے کو نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ اس نشست سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کا امیدوار باری باری کامیاب ہوتا رہا ہے یعنی رائو خورشید علی خان سے لے کر میاں محمد زمان اور رائو سکندر اقبال تک دو دو بار یہاں سے منتخب ہوتے رہے ہیں جبکہ مؤخر الذکر دونوں دو دو بار وفاقی وزیر بھی رہے جبکہ اس دفعہ یہ نشست مسلم لیگی ایم این اے عارف چودھری کے نااہل قرار پانے سے خالی ہوئی ہے۔ 
فٹ پاتھیے 
ایک اخباری رپورٹ کے مطابق لاہور میں فٹ پاتھوں پر سونے والے مزدوروں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جبکہ رات کو فٹ پاتھ پر سوئے ہوئوں کو کچل کر گزر جانے والے بالعموم پکڑے نہیں جاتے۔ ممبئی (بھارت) میں فٹ پاتھ پر سونے والوں کی تعداد لاکھوں میں بتائی جاتی ہے‘ اور ہم اس کی مثال دیا کرتے تھے لیکن ممبئی کی طرح اب لاہور میں بھی ایسی ہی صورت حال بنتی جا رہی ہے حالانکہ آئین پاکستان کے مطابق رہائش سمیت عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے لیکن ہماری حکومتوں نے کبھی اس ذمہ داری کو محسوس اور پورا نہیں کیا‘ بے شک نعرے اسی طرح کے لگائے جاتے ہیں مثلاً پیپلز پارٹی کا ابتدائی نعرہ روٹی‘ کپڑا اور مکان ہی تھا جس کی وجہ سے اس جماعت نے 70ء کا الیکشن بھاری اکثریت سے جیتا اور وہ جب سے اس نعرے سے دست کش یا معذور ہوئی ہے‘ عوام نے بھی اس سے منہ موڑ لیا ہے جو گزشتہ عام انتخابات کے نتائج سے صاف ظاہر ہے جبکہ نواز لیگ کی حکومت کی ترجیحات ہی بنیادی طور پر عوام دشمنی پر مبنی ہیں اور عوام کی بنیادی ضروریات کی بجائے ان کا مطمح نظر میگا پروجیکٹس ہیں جن پر سارا پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے جو کہ عوام کی فوری ضروریات میں کسی طور بھی شامل نہیں ہیں۔ 
اقتصادی راہداری رُوٹ 
سینیٹ اجلاس میں پیش کی گئی خصوصی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے اقتصادی راہداری کے متفقہ مغربی روٹ کو نظرانداز کر دیا ہے جبکہ نام نہاد مشرقی روٹ پر کام تیزی سے جاری ہے۔ واضح رہے کہ حکومت نے اس کے لیے بجٹ میں نہ تو مطلوبہ فنڈز مختص کیے اور نہ ہی اس روٹ پر بجلی کا منصوبہ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا اور اس طرح پسماندہ علاقوں کو ترقی دینے کا موقعہ اور فیصلہ ضائع کر دیا گیا جبکہ وزیر منصوبہ بندی و ترقی چودھری احسن اقبال نے متعلقہ کمیٹی کے صرف ایک اجلاس میں شرکت کی۔ خصوصی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کے لیے منصوبوں کی منظوری نہیں دی گئی جبکہ ساری سرمایہ کاری کو نام نہاد مشرقی روٹ پر جائز قرار دیا گیا۔ کمیٹی میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ مغربی روٹ پر دو رویہ موٹروے اور دو رویہ ریلوے لائن تعمیر کرنے جبکہ آپٹک فائبر لنک بچھانے کا منصوبہ زیر غور نہیں‘ اس کے علاوہ بجلی کے منصوبے بھی مغربی روٹ سے سینکڑوں کلو میٹر دور بنائے جا رہے ہیں جبکہ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس منصوبے سے گوادر ایک فالتو پورٹ ہو کر رہ جائے گا۔ ہور چوپو! 
آج کا مقطع 
ظفرؔ، دل کی دیوار سے نام اُس کا 
مٹایا ہے لیکن مٹا ہے اڑوئی 
اڑوئی (کشمیری) ادھورا 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved