تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     29-09-2015

سرخیاں ان کی‘ متن ہمارے

اڑھائی سال کے دوران ملک کو خوشحالی
کی راہ پر گامزن کریں گے: شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''اڑھائی سال میں ملک کو خوش حالی کی راہ پر گامزن کردیں گے‘‘ کیونکہ یہ اڑھائی سال تو خوشحالی کی راہ تلاش کرنے میں ہی لگ گئے‘ وہ اس لیے کہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے اندھیرا اتنا تھا کہ ہاتھ کو ہاتھ ہی سجھائی نہ دیتا تھا جبکہ ہم ہاتھوں سے کئی دیگر مفید کام بھی لے رہے تھے‘ چنانچہ اب یہ راہ تلاش کرلی گئی ہے اور ملک کا اس پر صرف گامزن ہونا باقی رہ گیا ہے جسے اس میں دیر نہیں لگانی چاہیے اور ہماری خوشحالی ہی سے سبق حاصل کرتے ہوئے قدم آگے بڑھا دینا چاہیے‘ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ راہ پھر کم ہو جائے اور اسے دوبارہ تلاش کرنا پڑے اور ہمارے سارے میگا پراجیکٹس بیچ میں ہی رہ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ''توانائی کے بحران کو دور کرنے کے لیے جتنی مخلصانہ کوششیں موجودہ دور میں ہوئیں‘ پہلے کبھی نہیں ہوئیں‘‘ اور نندی پور پاور پراجیکٹ جس کی ایک روشن مثال ہے جبکہ ہمارا کام صرف اس کا افتتاح کرنا تھا‘ چلنا نہ چلنا اس کی اپنی ذمہ داری تھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ن لیگ کے عہدیداروں اور کارکنوں سے خطاب کررہے تھے۔
جنرل راحیل شریف کی ملازمت میں
توسیع کا فیصلہ نوازشریف کو کرنا ہے: گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''جنرل راحیل شریف کی ملازمت میں توسیع کا فیصلہ نوازشریف کو کرنا ہے‘‘ اور بہت سوچ سمجھ کر کرنا ہے کیونکہ جو کچھ ہمارے ساتھ ہو رہا ہے‘ ان کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے کہ دونوں کے کام ایک ہی جیسے بلکہ ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر ہیں‘ اس لیے وہ بغلیں بجانے کی بجائے اپنی فکر کریں۔ انہوں نے کہا کہ ''کراچی آپریشن میں ہم حکومت کے ساتھ ہیں‘‘ بشرطیکہ وہ کراچی تک ہی محدود رہے اور ملتان آپریشن میں تبدیل نہ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان پیپلزپارٹی نے اٹھایا‘‘ اور‘ ہمارے شریک چیئرمین کو ہم سے ہمیشہ کے لیے جدا کردیا اور اب یہ سارا بوجھ خاکسار کے ناتواں کندھوں پر آ پڑا ہے کیونکہ بلاول ابھی بچہ اور عقل کا کچا ہے اور اس عاجز کی تربیت اگر اسے حاصل رہی تو تھوڑے ہی عرصے میں کندن بن جائے گا جبکہ کچھ فضائل و خوائص والد صاحب کی طرف سے اس کے جینز میں پہلے ہی شامل ہیں‘ تھوڑا سا انہیں صیقل کرنے کی ضرورت ہے‘ بس پھر چل سو چل۔ آپ اگلے روز ملتان میں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اقوام متحدہ کا اعتبار برقرار رکھنے کے لیے
اس میں تبدیلی ضروری ہے: مودی
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ''اقوام متحدہ کا اعتبار برقرار رکھنے کے لیے اس میں تبدیلی ضروری ہے‘‘ جس کے لیے سب سے ضروری بات یہ ہے کہ بھارت کو اس کی خدمات کے عوض سلامتی کونسل کا رکن بنا دیا جائے تاکہ ہر طرف انصاف اور امن و امان کا ڈنکا بج سکے‘ نیز اسے چاہیے کہ کشمیر جیسے گڑے مردے کو اکھاڑنے کی بجائے مستقبل پر نظر رکھے جیسی کہ ہم نے مقبوضہ کشمیر پر رکھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم غربت کو ختم کرنے میں لگے ہوئے ہیں‘‘ اور ہتھیاروں کے انبار اسی لیے لگا رہے ہیں کیونکہ غربت چھوٹے موٹے ہتھیاروں سے ختم نہیں ہو سکتی چنانچہ جب سے نئے جنگی ہتھیاروں کی خریداری کے معاملات شروع ہوئے ہیں ہمارے عوام نے فٹ پاتھوں پر سونا چھوڑ دیا ہے کیونکہ وہ جاگ جاگ کر ہی راتیں گزارتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''سلامتی کونسل سمیت اقوام متحدہ کے سارے اداروں میں اصلاح کی ضرورت ہے‘‘ اور‘ اگر یہ کام ہمارے سپرد کردیا جائے تو ہتھیلی پر سرسوں جما کر دکھا سکتے ہیں جو کہ ہمارے ملک میں ہتھیلی کے بغیر کہیں نہیں جمتی اور پوری قوم اپنی ہتھیلیوں سے یہی کام لے رہی ہے۔ آپ اگلے روز اقوام متحدہ میں پائیدار ترقی پر منعقدہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
ن لیگ نے پی پی کی مفاہمت کی پالیسی
کا مثبت جواب نہیں دیا: خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ''ن لیگ نے پی پی کی مفاہمت کی پالیسی کا مثبت جواب نہیں دیا‘‘ اور دھڑادھڑ ہمارے معصوم لوگوں کو گرفتار کروانا شروع کردیا ہے حالانکہ روپے پیسے جیسی چھچھوری چیزوں کو اتنی اہمیت نہیں دینی چاہیے جیسا کہ ہمارے عہد میں کبھی روپے پیسے کو اتنی اہمیت نہیں دی گئی کہ وہ کس تعداد میں اور کہاں سے آ رہا ہے کیونکہ اسے ٹھکانے لگانے کا ایک خود کار نظام برسرکار تھا اور جس سے ن لیگ والے بھی مکمل طور پر متفق تھے بلکہ یہ نظام ہم نے انہی سے مستعار لیا اور بامِ عروج تک پہنچا دیا تھا‘ اور یہ سارے مفاہمتی پالیسی ہی کے کرشمے تھے اور ہمارے بعد یہ کرشمہ سازیاں خود ن لیگ میں بھی اپنی انتہائی بلندیوں کو چھو رہی ہیں اور ہمیں صرف دعا گو کی حیثیت حاصل تھی لیکن ن لیگ نے اس پالیسی کا ذرا بھی خیال نہیں کیا اور آنکھیں ماتھے پر رکھ لیں حالانکہ انہیں اب بھی کسی نہ کسی وقت ہماری ضرورت پڑ سکتی ہے اور وہ وقت یوں سمجھیے کہ بس آنے ہی ولا ہے۔ آپ اگلے روز سکھر میں ایک ٹی وی گفتگو میں شریک تھے۔
ضمنی الیکشن کے نتائج بھی ماضی ہی کی
طرح کے ہوں گے: پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویزرشید نے کہا ہے کہ ''ضمنی الیکشن کے نتائج بھی ماضی ہی کی طرح کے ہوں گے‘‘ یعنی ووٹ کسی کے زیادہ ہوں گے اور جیت کوئی اور جائے گا اور یہ وہ عجیب و غریب صورتحال ہے کہ جس پر ہم آج تک حیران ہیں اور اس طرح اللہ میاں کی قدرت پر ہمارا یقین پختہ ہوگیا ہے کیونکہ پہلے ہم میاں صاحب کی قدرت کے ہی قائل تھے جو اس قدر مصروف رہتے ہیں کہ انہیں وقت پر کھانا بھی نصیب نہیں ہوتا اور وہ وقت کی پروا کیے بغیر یہ نیک کام سرانجام دیتے رہتے ہیں جس کا نتیجہ کچھ اتنا اچھا نہیں نکل رہا اور دیگر ترجیحات کے علاوہ یہ بھی ان کی ترجیح اول ہو کر ہی رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''این اے 122 میں پہلے بھی عمران خان کو شکست ہوئی تھی‘‘ اور انہوں نے اس سے ذرا بھی سبق حاصل نہیں کیا حالانکہ شکست شکست ہی ہوتی ہے‘ وہ جس طرح سے بھی ہوئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ''2015ء دہشت گردی میں کمی کا سال ہے‘‘ اگرچہ یہ لوڈشیڈنگ میں کمی کا سال بھی ہونا تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ اللہ کو منظور نہیں تھا۔ آپ اگلے روز چائلڈ پروٹیکشن کے دورہ پر گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
اگر منہ نہ موڑو ہماری طرف
تو دیکھیں گے ہم کیا تمہاری طرف

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved