قوم کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف
اُٹھ کھڑی ہو: صدر ممنون
صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ ''قوم کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف اُٹھ کھڑی ہو‘‘ جس کا یہ مطلب نہیں کہ موجودہ حکومت کی کرپشن کے خلاف بلکہ سابقہ حکومت کی کرپشن کے خلاف اُٹھ کھڑی ہو کیونکہ موجودہ حکومت کے خلاف تو بقول میاں شہبازشریف ایک دھیلے کی کرپشن بھی ثابت نہیں کی جا سکتی کیونکہ کرپشن کا ایک خاص طریق کار ہے جسے ثابت کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے جبکہ اس میں بہت ہنرمندی کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے جس کا ہماری حکومت کو سالہاسال کا تجربہ حاصل ہے اور اس لیے عمران خان کو ناتجربہ کار کہا جاتا ہے؛ تاہم‘ قوم کے اُٹھ کھڑی ہونے کا کوئی امکان اس لیے بھی نہیں ہے کہ وہ اپنے بنیادی مسائل پر اُٹھ کھڑی ہونے کو تیار نہیں ہے تو کرپشن جیسی چھچھوری چیزوں کو کیا اہمیت دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''صحت‘ تعلیم کے بجٹ میں اضافے کی ضرورت ہے لیکن وسائل کی قلت ہے‘‘ جبکہ جملہ وسائل میگا پراجیکٹس پر لگائے جا رہے ہیں کیونکہ ان سے ثواب زیادہ حاصل ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز ایشیائی ایسوسی ایشن برائے ٹرانسفیوژن میڈیسن کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
بجلی بل جلانے سے نہیں‘ کام
کرنے سے آتی ہے: نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''بجلی بل جلانے سے نہیں‘ کام کرنے سے آتی ہے‘‘ اگرچہ یہاں تو کام کرنے سے بھی نہیں آ رہی جبکہ نندی پور پراجیکٹ کا خاکسار کی طرف سے افتتاح کسی کام سے کم ہرگز نہیں تھا لیکن کم بخت چار پانچ روز بعد ہی جواب دے گیا‘ تاہم ہمارا جو اصل کام ہے‘ میں اور میرے رفقاء جو کم و بیش سارے کے سارے ہی قریبی عزیز ہیں‘ اس میں دن رات لگے رہتے ہیں جس کے نتائج تسلی بخش طور پر نکل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''میں گالیاں دینے کی بجائے دعا دیتا ہوں‘‘ کیونکہ وہ کام کچھ دوسرے افراد کے سپرد کر رکھا ہے جو اسے بخیروخوبی ادا کر رہے ہیں اور میری اس سلسلے میں کوئی خدمت سرانجام دینے کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے اُلٹی گنگا بڑی مشکل سے سیدھی کی‘‘ اور جسے سیدھا کرتے رہے وہ اُلٹی گنگا کی بجائے ہمارا اُلّو ہی نکلا‘ جو اب ہمیشہ سیدھا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''معاملات آگے بڑھانے کے لیے دل گردہ چاہیے‘‘ اور ہم سب کے معاملات جس قدر آگے بڑھ چکے ہیں‘ بیرون ملکی بینک اس کے گواہ ہیں‘ جس میں سب سے بڑا کردار ہمارے دل گردوں ہی کا ہے‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں بجلی گھر کا سنگ بنیاد رکھ رہے تھے۔
بجلی کے منصوبوں میں 110 ارب روپے
کی بچت کرکے دکھا دی: شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''بجلی منصوبوں میں 110 ارب روپے کی بچت کرکے دکھا دی‘‘ اگرچہ وہ زیادہ تر ہماری اپنی ہی بچت تھی؛ تاہم اس میں سے ملکی خزانے کا حصہ بھی نکالا گیا تھا اور جس بچت میں نندی پور پراجیکٹ کی بھی پچاس ارب کی بچت شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''1180 میگاواٹ کا پلانٹ 95 ارب روپے کا تھا جو ہم 55 ارب روپے میں لگائیں گے‘‘ بے شک ہوتے ہوتے اس پر 155 ارب روپے ہی لگ جائیں گے‘ کیونکہ کمرتوڑ مہنگائی میں ہر روز ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ ہماری ہر چیز میں بھی ہو رہا ہے‘ نظربددور۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ شفافیت کی زندہ مثال ہے‘‘ جس طرح ہم ترقی کی زندہ مثال ہیں اور اب تو لوگوں نے اس پر حیران ہونا بھی چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ماضی میں ایسے پراجیکٹ بہت مہنگے بنے‘‘ لیکن اب چونکہ اللہ کی مہربانی کافی ہوگئی ہے اس لیے زیادہ مہنگے بنانے کی ضرورت نہیں رہی کیونکہ دوسرے کئی ذرائع سے بھی اللہ میاں کے فضل میں کافی اضافہ ہو رہا ہے۔ آپ اگلے روز بھکھی پاور پلانٹ کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
کارکن پولنگ سٹیشنوں پر رضاکارانہ
طور پر خدمات سرانجام دیں: وٹو
پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خان وٹو نے کہا ہے کہ ''کارکن پولنگ سٹیشنوں پر رضاکارانہ خدمات سرانجام دیں‘ جیسا کہ سابقہ دور میں وزرائے اعظم‘ مخدوم امین فہیم‘ رحمن ملک اور خاکسار رضا کارانہ طور پر خدمت کرتے رہے ہیں جو کہ سارا کچھ ہمارے قائد آصف علی زرداری کی سرپرستی اور ہدایات کے مطابق تھا جو اس ضمن میں سب سے بڑے رضاکار تھے بلکہ وزیراعظم گیلانی تو پلے سے بھی خرچ کرکے تقریباً دیوالیہ ہو گئے تھے‘ قربانی کی ایسی مثالیں اب کہاں دستیاب ہوں گی‘ نہ ہی اُس جیسا سنہرا زمانہ اب دوبارہ آنے کی کوئی خاص امید ہے کیونکہ زرداری صاحب تارک الدنیا ہو کر یادِ خدا میں اس طرح مصروف ہوگئے ہیں کہ اب پارٹی کی مزید رہنمائی سے انہوں نے معذرت کر لی ہے اور نعم البدل کے طور پر اب ان کی ہمشیرہ محترمہ ہی دستیاب ہیں‘ پارٹی کو جن پرگزارہ کرنا پڑے گا اور جو لگتا ہے زرداری صاحب کی کمی ہرگز محسوس نہیں ہونے دیں گی۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے‘ آمین۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عمران خان سیاسی لیڈر بن سکے
نہ جیلر بن سکیں گے: پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''عمران خان سیاسی لیڈر بن سکے نہ جیلر بن سکیں گے‘‘ اور ایسا لگتا ہے کہ جیلوں میں ہمیں کسی اور جیلر پر ہی گزارہ کرنا پڑے گا‘ البتہ سیاست میں انہوں نے ہمیں نانی تو یاد کرا دی ہے جسے ہم بھولے ہوئے تھے حالانکہ بزرگوں کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے؛ تاہم‘ ہمارا چیلنج ہے کہ عمران خان کوئی اور بھی کام کرکے دکھائیں جبکہ بُرا بھلا کہنے میں ابھی وہ ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتے جو ہمارے قائد نے ہمارے ذمے لگا رکھا ہے اور خود بھلے مانس بن کر ایک طرف بیٹھے ہوئے ہیں جیسے ان کے منہ میں زبان ہی نہیں ہے؛ چنانچہ وہ اپنی کابینہ سے پورا پورا کام لے رہے ہیں اور ہم جیل میں ڈالے جانے کی دھمکی سے ڈرنے والے نہیں ہیں کیونکہ ہمارے قائد یہ معرکہ بھی سر کر چکے ہیں اور محض آب و ہوا کی تبدیلی کے لیے سعودی عرب سدھار گئے تھے اور احتیاطاً اپنے باورچی اور روپے پیسوں سے بھرے ہوئے متعدد صندوق بھی ہمراہ لے گئے تھے کہ پردیس میں پیسوں کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں شیخ رشید کی تقریر کا جواب دے رہے تھے۔
آج کا مطلع
ابھی تو کرنا پڑے گا سفر دوبارہ مجھے
ابھی کریں نہیں آرام کا اشارہ مجھے