جشن کی تیاری
ہر گاہ وزیر اعظم کے امریکی دورے کی زبردست کامیابی کی خوشی میں جشن منانے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں دورے کی کامیابی کی پیشگی اطلاع وزیر اعظم نے خود دی ہے۔ نیز یہ کہ ملاقات میں پانچ سات منٹ کے اضافے کی درخواست بھی امریکی صدر نے منظور کر لی ہے تاکہ وزیر اعظم کاغذات سے پڑھ کر ان کے سوالات کا جواب دے سکیں بلکہ وزیر اعظم ان کے ساتھ موسم کے احوال پر بات کرنا زیادہ پسند کریں گے، بجائے اس کے کہ صاحبِ موصوف سے ایسے سوالات پوچھے جائیں جو ان کی سمجھ سے ہی باہر ہوں؛ البتہ تجارتی امور کے حوالے سے وہ ترکی بہ ترکی جواب دے سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں یہ نہ سمجھا جائے کہ وزیر اعظم وہاں سے کچھ لے کر آئیں گے وہ غیرت مند قوم کے نمائندے ہیں ،کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانا پسند نہیں کرتے؛ البتہ جہاں تک ممکن ہوا وہ کچھ دے کر ہی آئیں گے تا کہ ملکی سخاوت کی یادگار روایات کو قائم رکھا جا سکے۔
المشتہر:مسلم لیگ نواز گروپ
نمونے کا اشتہار
بذریعہ اشتہار ہٰذا میں اپنے حلقے کے عوام کا تہہ دل سے مشکور ہوں جنہوں نے مجھے اتنی بھاری اکثریت سے کامیاب کرایا اور ماہِ رمضان میں میری طرف سے کی گئی خدمت میرے کام آ گئی، چنانچہ اس سے بھی زیادہ میں اپنے منیجروں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے یہ فریضہ انتہائی جانفشانی سے ادا کیا اور خاص طور پر نواز لیگ کی قیادت کا جس نے میرے حلقے میں کسی اعلیٰ عہدیدار کو کنویسنگ کے لیے نہیں بھیجا تا کہ میں آسانی سے کامیاب ہو جائوں حالانکہ اس کی بھی کوئی خاص ضرورت نہیں تھی کیونکہ میرے ووٹر باحمیت لوگ ہیں اور ''منہ کھاتا ہے اور آنکھ شرماتی ہے‘‘ کے قائل ۔ لہٰذا ثواب کے ساتھ ساتھ سیاست بھی کما لی گئی کہ اب یہی طریقہ کار کامیابی کی ضمانت ہے؛البتہ مسلم لیگ میں شمولیت کا فیصلہ میں بلدیاتی انتخابات کے بعد کروں گا تا کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے کیونکہ اسی لاٹھی سے میں نے آئندہ بھی اس سانپ کا سر کچلنا ہے۔
المشتہر:آزاد امیدوار مذکور
تسلی رکھیں۔!
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا عوام کو تسلی دی جاتی ہے کہ بعض شرپسندوں کی طرف سے 120 ارب کے گھپلوں کی جو خبر اڑائی گئی
ہے وہ ملکی مفاد کے سخت خلاف ہے کیونکہ اس وقت جبکہ ملک کے وزیر اعظم امریکہ کا دورہ بلکہ صدر اوباما سے ملاقات کر رہے ہیں اس طرح کی منہ کا مزہ خراب کرنے والی خبروں سے اجتناب کرنا چاہیے کہ صدر اوباما کیا سوچیںگے۔ اگرچہ انہیں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ اس ملک کو کس قدر مشکل سے چلایا جا رہا ہے اور جس کی تنہا ذمہ داری خاکسار پر ہے۔ نیز یہ کہ اس قدر باوسائل ملک کے لیے جس میں ہر روز کہیں گیس اور تیل نکلتا ہے تو کہیں کوئلہ جبکہ سونے کے ذخائر بھی روز بروز ظاہر ہو رہے ہیں۔ اس کے لیے 120ارب روپے کی حقیر رقم کیا معنی رکھتی ہے اور اتنے بڑے ملک کو ان چند روپوں سے کیا فرق پڑ سکتا ہے جبکہ اسے چلانے والوں کے ساتھ بھی پیٹ لگا ہوا ہے، وغیرہ وغیرہ۔
المشتہر:اسحٰق ڈار عفی عنہُ
اظہارِ حیرت
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا سخت حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ یہ ایک عجیب و غریب ملک ہے جہاں کمیشن وغیرہ بنانے کے باوجود کسی اصل مجرم کا پتا ہی نہیں چلتا۔اوپر سے ان کی رپورٹ بھی ملکی مفاد میں پردۂ اخفا میں رکھی جاتی ہے، تا کہ امنِ عامہ میں خلل نہ پڑے کیونکہ امنِ عامہ حکومت کی پہلی ترجیح ہے۔ حالت یہ ہے کہ سانحۂ ماڈل ٹائون کے ملزمان معطل ایس ایچ او سمیت 5 پولیس اہلکاروں نے بھی عدالت میں صحتِ جرم سے انکار کر دیا ہے حالانکہ سچ بول کر قوم کا سر فخر سے بلند کر دینا چاہیے تھا لیکن اتنا سچ بھی نہیں کہ اصل احکامات جاری کرنے والوں کا بھانڈا بھی پھوڑ دیں جبکہ صحتِ جرم سے اقرار کر کے وہ بہت سے قومی لیڈروں کے سر کا بوجھ ہلکا کر سکتے تھے اور ایک صدارتی حکم سے ان کی سزا معاف کرا کر انہیں اس قربانی کا اجر بھی دلایا جا سکتا تھا۔
المشتہر: حکومت پنجاب
نمونے کا جواب
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا الیکشن کمیشن کے سوال کا جواب حاضر ہے جس میں انہوں نے مشتہر سے الیکشن میں سرکاری وسائل استعمال کرنے کی وضاحت طلب کی ہے حالانکہ یہ وضاحت خود سرکار سے طلب کی جانی چاہیے تھی جس کے یہ وسائل تھے تا کہ وہ بتاتی کہ یہ وسائل خود بخود ہی استعمال ہو گئے تھے کیونکہ اگر کوئی چیز استعمال میں نہ لائی جائے تو پڑے پڑے وہ ویسے ہی بیکار ہو جاتی ہے، جبکہ الیکشن کمیشن سے اس کی توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ حکومت کی مشینری کو بیکار اور خراب ہونے پر مجبور کرے کیونکہ یہ سارا سلسلہ آٹومیٹک ہے جبکہ خود حکومت بھی آٹو میٹک طریقے ہی سے چل رہی ہے۔ حتیٰ کہ وزیر اعظم صاحب کو بھی کچھ نہیں کرنا پڑتا۔ اس لیے الیکشن کمیشن کو خواہ مخواہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
المشتہر: ایاز صادق عفی عنہُ
آج کا مطلع
جرمِ دل کی سزا نہیں دیتا
کیوں کوئی فیصلہ نہیں دیتا