تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     26-10-2015

اوباما کے نام کھلا خط

محترم صدر امریکہ بارک اوباما: آپ نے وزیر اعظم پاکستان سے دورئہ امریکہ کے دوران لشکر طیبہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ یقینا آپ کا یہ مطالبہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کرئہ ارض سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے اور نوع انسانی کو امن و سکون سے رہتا ہوا دیکھنے کے خواہش مند ہیں لیکن کیا آپ کو اسرائیل اور بھارت کی بے تحاشا دہشت گرد تنظیموں بارے کچھ خبر نہیں؟۔ چیک ہیگل امریکہ کے ہی وزیر دفاع رہے ہیں‘ انہوں نے تو ببانگ دہل کہا ہے کہ '' پاکستان میں کی جانے والی تمام دہشت گردانہ کارروائیوں کے پس پردہ بھارت کا ہاتھ ہوتا ہے جنہیں وہ افغانستان میں بیٹھ کر کنٹرول کرتا ہے‘‘۔ جنابِ اوباما ـــ: بھارت کے ایک سے دوسرے سرے تک پھیلے ہوئے بے تحاشا انتہا پسند گروپس میں سے اس وقت 22 ہندو دہشت گرد تنظیموں کی تفصیلات آپ کے سامنے ہیں اور ان کے کارناموں پر نظر ڈالنے کے بعد فیصلہ کریں کہ دہشت گردی کہاں پنپ رہی ہے؟ اور سب سے بڑا دہشت گرد کون ہے؟۔
1۔ وشوا ہندو پریشد: نیویارک امریکہ کی ہیومن رائٹس واچ کے نام سے کام کرنے والی این جی او نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ سے بتایا ہے کہ'' وشوا ہندو پریشد کی ورلڈ ہندو کونسل، بجرنگ دل، راشٹریہ سیوک سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی2002 ء میں گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں اجتماعی طور پر ملوث ہیں۔ وی ایچ پی کے نام سے کام کرنے والی مہاسبھائی تنظیم کے پورے بھارت میں بیس ہزار سے زائدیونٹ کام کر رہے ہیں۔ بھارتی سی آئی بی اور تفتیشی ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق گودھرا، امرناتھ ،کھنڈ مل میں کئے جانے والے بم دھماکوں کے پیچھے اسی تنظیم کا ہاتھ تھا۔ 31 اکتوبر1984ء کواندرا گاندھی کے قتل کے تین دن کے اندر وشوا ہندو پریشد کے انتہا پسندوںنے سات ہزار سے زائد سکھ عورتوں، مردوں اور بچوں کو قتل کیا سکھ خواتین سے اجتماعی زیا دتیاں کی گئیں اور ان کے گھروں کو جلا دیا گیا۔ اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے مدھیہ پردیش چیف کیلاش وجے اور گجرات کے چیف پرشوتم روپال انتہا پسندانہ سوچ رکھنے والے ہندو نوجوانوں کوSNAP فائرنگ اور بم بنانے کی تربیت فراہم کرتے ہیں جن کی مکمل ویڈیوز بھارت کے انسداد دہشت گردی سیل کے پاس محفوظ ہیں اور اب بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ 
2۔ VANAVASI KALYAN: ہندوئوں کی یہ انتہا پسند نیم فوجی تنظیم اڑیسہ اور کیرالہ میں دہشت کی علامت سمجھی جاتی ہے اور اب تک سینکڑوں ایسے لوگوں کو قتل کر چکی ہے جو پہلے ہندو تھے لیکن بعدمیں عیسائی ہو گئے اب تک یہ تنظیم کیرالہ اور اڑیسہ میں پچاس سے زائد گرجا گھروں اور سینکڑوں گھروں کو نذر آتش کر نے کے علاوہ دس ہزار سے زائد عیسائیوں کو ہلاک کر چکی ہے۔ 3: HINDUTVA BRIGADEپورے بھارت میں مذہبی جنونیت کی آگ لگانے والی ہندوئوں کی اس تنظیم کو امریکہ اور برطانیہ میں مقیم ہندو تنظیموں کی طرف سے بھاری رقوم بھیجی جاتی ہیں۔ انڈین ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ فنڈکے نام سے کام کرنے والی این جی او کی آڑ میں امریکہ سے کروڑوں روپے بھارت بھیجے جاتے ہیں جس سے ہندوتا بریگیڈ کی گوریلا فورس بھرتی کرکے ‘انہیں جدید قسم کی تربیت کے بعد ہتھیار گولہ بارود اور گاڑیاں فراہم کی جاتی ہیں ۔
4۔ SANATAN SANSTHA: اس تنظیم میں انتہائی ماہر بم باز شامل ہیں اور یہ دہشت گرد تنظیم Hindu Janajagruti Samiti'' کی آڑ میں بنیاد پرست ہندو نوجوانوں کو بھرتی کرتی ۔ تھان اور واشی میں جودھا اکبر فلم دکھانے والے تھیٹر کی پارکنگ میں بم دھماکے اسی تنظیم کی جانب سے کئے گئے تھے۔
5 ۔بجرنگ دل: اس تنظیم کے لوگ بندر کو ہنومان اور بھگوان مانتے ہیں اور یہ وشوا ہندو پریشد کا یوتھ ونگ بھی کہلاتا ہے جس کی بنیاد1984ء میں اندر گاندھی کے قتل کے بعد رکھی گئی۔ بابری مسجد کی شہا دت کے دوران اس کے انتہا پسندوں نے سینکڑوں مسلمان عورتوں اور بچوں کو قتل کیا۔ اس کے علاوہ عیسائی پادریوں کے قتل اور ننوں کی عصمت ریزی میں بھی یہ گروپ پیش پیش ہے ۔مشنری گراہم سٹین کو بھی اسی گروپ نے قتل کیا۔ نرودہ اور پاتیا میں89مسلمانوں کو ہلاک کیا۔اس تنظیم کو ٹیکس فری خیراتی اداروں کے ذریعے امریکہ اور برطانیہ سے بھاری سرمایہ فراہم کیا جاتا ہے۔
6۔جنتا راج: یہ انتہا پسند تنظیم شیو سینا کی ایک شاخ ہے جس نے مالیگائوں بم دھماکوں کے لئے دہشتگردوں کو لاجسٹک سپورٹ دی۔ ان دھماکوں کے بعد ہونے والے فسادات میں با قاعدہ حصہ بھی لیا۔ گجرات میں 2000ء سے زائدمسلمانوں کے قتل عام میں بھی یہ گروپ پیش پیش رہا ۔
7 ۔ہندو مونانی:یہ انتہا پسند بنیاد پرست راشٹریہ سیوک سنگھ کادہشت گرد گروپ ہے جسے 1980ء میں تامل ناڈو میں قائم کیا گیا۔ راشٹریہ سیوک سنگھ کے لوگ تامل نا ڈو میں مسلمانوں ، عیسائیوں اور دوسری اقلیتوں کے خلاف اسے استعمال کرتے ہیں۔
8۔راشٹریہ جگران منچ: راشٹریہ سیوک سنگ سے 2006 ء میں علیحدہ ہونے والا یہ گروپ مذہبی منافرت اور انتہا پسندی پھیلا کر خود کو منوانے میں مصروف ہے۔ اس ہندو بنیا دپرست گروپ نے بٹالہ جالندھر میں ( نعوذباﷲ)حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کا ایک کارٹون بنایا تھا ۔جب عیسائیوں نے اس توہین آمیز کارٹون پر احتجاج کیا تو ان پر ہندو انتہا پسندوں نے حملے شروع کر دیئے بھارت کا مشہور اور نامی گرامی دہشت گرد کلکرنی بھی اسی تنظیم کا عہدیدار ہے جو بجرنگ دل کے سربراہ جے بھان سنگھ کا معتمد خاص ہے۔ اندور میں2008 ء میں ہونے والے خوفناک مسلم کش فسادات میں یہ تنظیم سب سے آگے تھی۔ سمجھوتہ ایکسپریس اور موداسا بم دھماکوں کی مرکزی کردار سادھوی پرگیا بھی اس تنظیم کے ساتھ کئی سال تک کام کرتی رہی ہے۔
9۔بندے ماترم جن کلیان سمیتی:بمبئی پولیس کے ریکارڈ کے مطابق یہ دہشت گرد تنظیم بم بنانے میں انتہائی مہارت رکھتی ہے اور مدھیہ پردیش کے مالوہ ریجن میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں یہی تنظیم ملوث ہے۔
10۔راشٹر وادی سینا: یہ گروپ بھارت کے طول و عرض میں انتہائی دہشت گردانہ کاروائیوں کے لئے مشہور ہے۔ اس تنظیم کے لوگ بارود بنانے بم بنانے اور اسے استعمال کرنے کے انتہائی ماہر مانے جاتے ہیں۔
11۔مہاراشٹر نریمان سینا: شیو سینا کے بال ٹھاکرے کے سگے بھتیجے راج ٹھاکرے نے اپنے چچا سے الگ ہو کر یہ گروپ بنایا جس کا مقصد مہاراشٹرمیں آباد تمام اقلیتوں کو ہند وکرنا یا انہیں یہاں سے باہر نکالنا ہے۔ مسلمانوں کو بھارت سے نکالنے کے ساتھ ساتھ ممبئی میں مقیم وہ لوگ جو باہر سے آئے ہیں اور اس کی تنظیم کا حصہ نہیں بنتے‘ انہیں بسوں‘ سکولوں‘ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخل ہونے اور پڑھنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ ان پر بس اسٹاپوں، چھوٹے چھوٹے ہوٹلوں اور گلیوں میں آئے روز تشدد کیا جاتا ہے۔ اس انتہا پسند گروپ کو بھارت کے سابق مرکزی وزیر ایم ایس اجیو کی سرپرستی حاصل رہی ہے۔ (جاری)

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved