راہداری منصوبے میں تاخیر برداشت
نہیں کی جائے گی:نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''راہداری منصوبے میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی‘‘۔ اگرچہ یہ بات تقریباً ہر منصوبے میں کہی جا چکی ہے، خاص طور پر یہ کہ کرپشن برداشت نہیں کی جائے گی لیکن ہمارے برداشت نہ کرنے کے باوجود یہ سب کچھ ہو رہا ہے اور بالآخر ہنسی خوشی سب کچھ برداشت بھی کر رہے ہیں، ویسے بھی انسان میں برداشت کا مادہ کافی مقدار میں ہونا چاہئے بلکہ اب تو ماشاء اللہ پیپلزپارٹی والوں کی جو پکڑ دھکڑ ہو رہی ہے، اسے بھی ٹھنڈے دل سے برداشت کر رہے ہیں جبکہ اس سے پہلے ان کی طرف سے مفاہمتی رویہ ترک کرنے کو پہلے ہی برداشت کر چکے ہیں کیونکہ جو کچھ ہمارے ساتھ ہونے والا ہے وہ اس کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''جو افسر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کریں گے وہ ہماری ٹیم کا حصہ نہیں ہوں گے‘‘ اور انہیں کم از کم ہماری کارکردگی سے ہی کچھ سیکھنا چاہیے جس کے لیے اکیلے اسحٰق ڈار ہی کافی ہیں ماشاء اللہ چشم بددور! اور کیا یہ سب کچھ سب کو نظر نہیں آ رہا، ہیں جی؟ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
خوشحالی کا خواب دہشت گردی کو ختم کئے
بغیر پورا نہیں ہو سکتا:شہباز شریف
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کہ ''خوشحالی کا خواب دہشت گردی کو ختم کئے بغیر پورا نہیں ہو سکتا‘‘ اگرچہ ہماری اپنی خوشحالی تو زیادہ تر انہی حضرات کی مرہون منت ہے جنہوں نے میری درخواست پر پنجاب میں درگزر سے کام لیا اور باقی ملک میں دھوم مچاتے رہے اور یہی ان سے کہا بھی گیا تھا کہ باقی سارا ملک جو پڑا ہے تو پنجاب کو استثنیٰ کیوں نہیں دیا جا سکتا اور یہ بات ان کی سمجھ میں آ گئی تھی؛ البتہ جہاں تک ملک کی خوشحالی کا تعلق ہے تو یہ بھی اپنے وقت پر آہی جائے گی کیونکہ کچھ لوگ انہیں ختم کرنے میں واقعی سنجیدہ ہو گئے ہیں اور ہمیں بھی ان کی ہاں میں ہاں ملانی پڑ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اس منصوبے کی کامیابی کے لیے جان لڑا دیں گے‘‘ اگرچہ یہ جان ناتواں پہلے بھی کئی معاملات پرلڑائی جا رہی ہے، حالانکہ ایک جان بے چاری کو کہاں کہاں لڑایا جائے؛ اگرچہ اسے کھلایا پلایا کافی جا رہا ہے جس پر شرپسندوں نے شور بھی بہت مچا رکھا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں چینی وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
قدرتی آفات کے خوف سے ترقی
کا عمل روکا نہیں جا سکتا:پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''قدرتی آفات کے خوف سے ترقی کا عمل روکا نہیں جا سکتا‘‘ حالانکہ سب سے بڑی آفت ہم خود ہیں اور بے مثال ترقی کر رہے ہیں جس کے بڑے بڑے سکینڈل بھی ہر روز منظرِ عام پر آ رہے ہیں کیونکہ حاسدین کو یہ ترقی ایک آنکھ نہیں بھا رہی، اس لیے انہیں چاہیے کہ دوسری آنکھ کو بھی دیکھنے کا موقع دیں، اگرچہ اس میں سے بھی یہی کچھ نظر آئے گا جبکہ سیاست ہم عبادت سمجھ کر کر رہے ہیں اور نماز کی طرح کسی بھی منصوبے کو قضا نہیں کرتے؛لہٰذا پوری قوم کو چاہیے کہ ہماری طرح وہ بھی عاقبت کی فکر رکھے اور عیب جوئی سے پرہیز کرے کیونکہ اسے اللہ میاں بھی پسند نہیں کرتے اور قوم کو بھی عیب پوشی کا رویہ اپنانا چاہیے جس کا معاوضہ انہیں اگلے جہان جا کر ضرور ملے گا کیونکہ حالیہ معاوضہ سے تو ہمارا ہی بمشکل گزارہ ہو رہا ہے اور قناعت پسندی کا مظاہرہ کر رہے ہیں کیونکہ طمع، حرص اور لالچ سے بھی سخت نفرت ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
پہلا نمبر...!
آپ ہی کے اخبار کی اطلاع کے مطابق چیئرمین شپ کے امیدواروں میں تاجر پہلے اور زمیندار دوسرے نمبر پر ہیں۔ سیدھی سی بات ہے کہ جب وفاقی اور صوبائی حکومت ہی تاجروں کو زیب دے رہی ہے تو وہ پہلے نمبر پر کیوں نہیں ہوں گے کیونکہ جب رزق کے 10 میں سے 9حصے تجارت ہی سے وابستہ ہیں تو پھر ایسا ہی ہو گا کیونکہ یہاں اصل مسئلہ بھی رزق اندوزی ہی کا ہے۔ ساتھ ساتھ ٹکٹ دیتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ مالدار ہونے کے علاوہ امیدوار کو بدمعاشوں کے کسی گروہ کی بھی حمایت حاصل ہو اور خود بھی ڈانگ سوٹے میں یقین رکھتا ہو؛ چنانچہ یہ لوگ جب اوپر آئیں گے تو رزق اندوزی کی رہی سہی کسریں بھی نکال لیں گے اور ملک کے لیے اس سے زیادہ خوش نصیبی کی بات کیا ہو سکتی ہے کہ ہر طرف تاجر ہی تاجر نظر آئیں۔ یعنی ع
جدھر دیکھتا ہوں اُدھر تو ہی تو ہے
اور معاشرے کے دیگر طبقے رفتہ رفتہ خود ہی سیاست سے غائب ہوتے جائیں گے۔
تردید
ہمارے دوست رانا ثناء اللہ نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے کہ انہوں نے بھولا گجر کو قتل کروایا اور ان کی بات پر یقین کرنے کو بھی جی چاہتا ہے کیونکہ ماڈل ٹائون سانحہ کی بات اور ہے اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ہر جگہ قتل ہی کرواتے پھرتے ہیں؛اگرچہ اس پارٹی اور اس کے لیڈروں کی ملک کے لیے قربانیاں اتنی ہیں کہ انہیں سات خون بھی معاف ہیں، اگرچہ ماڈل ٹائون میں یہ تعداد دگنی ہو گئی تھی، تا ہم حساب کتاب اور جمع تفریق میں کمی بیشی ہو ہی جایا کرتی ہے، لیکن اس بات پر کوئی غور نہیں کرتا کہ رانا صاحب مقتول کی نماز جنازہ میں بھی شامل ہوئے تھے اور اس بات کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے کوئی کسی کو قتل کروا کر اس کے جنازے میں شریک ہو جائے تو اس پر قتل کا الزام کیسے لگ سکتا ہے ع
تفو بر تو اے چرخِ گرداں تفو
اور یہ بھی دیکھیے کہ بلدیاتی انتخابات ابھی ہوئے نہیں اور موصوف پر کسی مزید قتل کا الزام بھی نہیں لگا ورنہ ایک آدھ بندہ اور بھی پھڑکایا جا سکتا تھا!
آج کا مطلع
میرے دل میں محبت بہت ہے
اور، محبت میں طاقت بہت ہے