پیپلزپارٹی ختم ہونے کی پیش گوئیاں
خاک میں مل گئیں: آصف زرداری
سابق صدر اور پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''پیپلزپارٹی ختم ہونے کی پیش گوئیاں خاک میں مل گئیں‘‘ جبکہ پہلے تو جنرل ضیاء الحق نے اسے خاک میں ملانے کی کوشش کی جو ناکام ہوئی لیکن آخر خاکسار کی مساعی جمیلہ رنگ لائیں اور جو کسی اور سے نہ ہو سکا وہ اس عاجز اور دیگر مصاجین نے کر دکھایا اور ماسوائے سندھ کے ہر صوبے میں اس کا بوریا بستر گول ہے جبکہ اسے گول ہی ہونا چاہیے کیونکہ گول مال کی طرح مجھے ہر گول چیز اچھی لگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی پیپلزپارٹی کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا تب ہی وہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرتی ہے‘‘ لیکن چونکہ دوسرے تینوں صوبوں میں پیپلزپارٹی کے خلاف پروپیگنڈا نہیں کیا گیا اس لیے اسے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا جو کہ پارٹی کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''انتخابات کے مکمل ہونے سے جمہوریت مضبوط ہوگی‘‘ البتہ ہم نے جتنا مضبوط ہونا تھا ہولیا ہے اور اب زیادہ مضبوط ہونے کی کچھ اتنی گنجائش بھی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز کراچی سے پارٹی میں کامیاب ہونے والوں کے لیے مبارکباد کا بیان جاری کر رہے تھے۔
دھاندلی کے الزامات لگانے والوں
کے منہ بند ہوگئے: شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''دھاندلی کے الزامات لگانے والوں کے منہ بند ہوگئے‘‘ البتہ ان کی آنکھیں ضرور کھلی کی کھلی رہ گئی ہیں کہ جو جو باریکیاں ان انتخابات میں روا رکھی گئی ہیں‘ مخالفین ان کی گرد کو بھی نہیں پہنچ سکتے کہ حکومت کی طرح الیکشن بھی ایک کاروبار ہے اور اسے اسی انداز میں چلایا جاتا ہے‘ جس میں ہم سے بہتر کارگزاری کسی کی نہیں ہو سکتی کہ جس کا کام اسی کو ساجے۔ انہوں نے کہا کہ ''منفی سیاست والوں کو عوام نے رد کردیا‘‘ اور مثبت سیاست والے سرخرو ہوئے جن میں پورا انتخابی عملہ پوری سرگرمی سے مشغول رہا‘ جبکہ پولیس نے جس جانفشانی کا مظاہرہ کیا اس کی مثال ملنا مشکل ہے‘ جس نے ہمارے پوسٹر اور بینر تک اور الیکشن والے دن بھی ہمارے لیے ووٹ مانگتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جیتنے کی خوشی میں ریلی نکالنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے‘‘ البتہ سرکاری اہلکار اپنے اپنے طور پر خوشی منا سکتے ہیں‘ ماسوائے اس پریذائیڈنگ افسر کے جس کی جیب سے دو لاکھ روپے برآمد ہوئے جو کہ اسے مستحق ووٹروں میں تقسیم کر دینا چاہئیں تھے کیونکہ ان لوگوں کا انعام و اکرام ہم نے الگ رکھا ہوا تھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
علماء پاکستان کے زیادہ
وفادار ہیں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''علماء کسی بھی جرنیل سے پاکستان کے زیادہ وفادار ہیں‘‘ اگرچہ کچھ عرصہ پہلے تک ہمارا بہانہ یہ تھا کہ ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شریک نہیں تھے لیکن جب پتا چلا کہ جس قدر کھابے یہاں پر دستیاب ہیں وہ کہیں اور ممکن ہی نہیں کیونکہ اگر آج بھارت میں ہوتے تو ہمارے ساتھ بھی وہی سلوک ہوتا جو وہاں مسلمانوں کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ننگا نہیں‘ باپردہ پاکستان چاہتے ہیں‘‘ جس میں ہر سیاستدان کی پردہ پوشی کا پورا پورا انتظام ہو اور ان کے خلاف جھوٹی کہانیاں نہ بنائی جایا کریں‘ اگرچہ جھوٹی کہانیوں کا تو کوئی خاص نقصان نہیں ہے؛ البتہ سچی کہانیوں سے گریز کرنا چاہیے کہ آخر ہم بھی بندے بشر ہیں اور ہمارا پیٹ بھی کھانے کا مانگتا ہے‘ اگرچہ روزے کی اپنی فضیلت ہے؛ تاہم روزہ کھولتے وقت ساری کسر نکال لی جاتی ہے‘ الحمدللہ۔ انہوں نے کہا کہ ''کارکن وڈیروں کے سامنے سر اُٹھا کر چلیں‘‘ اگرچہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے خاکسار سمیت اکثر علمائے کرام خود وڈیروں میں شامل ہو چکے ہیں۔ آپ اگلے روز ملتان میں بلدیاتی کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
پیپلزپارٹی اب بھی دوسری بڑی
سیاسی قوت ہے: منظور وٹو
پی پی پی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خان وٹو نے کہا ہے کہ ''پیپلزپارٹی اب بھی دوسری بڑی سیاسی قوت ہے‘‘ اور اگر خاکسار اور دیگر زعماء کی مالی پوزیشن کو دیکھا جائے تو اسے پہلی بڑی سیاسی قوت بھی کہا جا سکتا ہے‘ جبکہ اکیلے زرداری ہی اس لحاظ سے سب پر بھاری ہیں‘ جبکہ گیلانی صاحب اور دیگران کا نمبر تو بہت بعد میں آتا ہے؛ تاہم اللہ میاں کا جتنا بھی شکرادا کیا جائے‘ کم ہے کیونکہ چھپر صرف وہی پھاڑ سکتا ہے‘ آدمی کو صرف کوشش کرتے رہنا چاہیے جبکہ پی ٹی آئی والے ہماری نسبت کمزور لوگ ہیں‘ جن کے آرگنائزر شفقت محمود نے شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے‘ جبکہ شکست نے ہمارا بال تک بیکا نہیں کیا‘ اگرچہ بلاول بھٹو زرداری نے خاکسار سے بھی شکست کی وضاحت طلب کی ہے‘ جس کے جواب میں یہی عرض کیا جا سکتا ہے کہ یہ سب ان کے والد صاحب کی برکت و فضیلت کی وجہ سے ہے اور ہم اس شکست کو بھی فتح سمجھتے ہیں‘ اس لیے خاکسار کے استعفے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا؛ البتہ بلاول اگر مجھے آرام کا مشورہ دیں تو قبول کر لوں گا کیونکہ اب آرام اور اللہ اللہ کرنے ہی کا وقت ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی سیکرٹریٹ سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
سیاست میں فنکاری نہیں کرتے‘ ن لیگ
کارکردگی کی بنیاد پر جیتی: سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''ہم سیاست میں فنکاری نہیں کرتے‘ ن لیگ کارکردگی کی بنیاد پر جیتی‘‘ ہم فنکاری صرف مالی معاملات میں کرتے ہیں جیسا کہ ہر تیسرے دن اربوں روپے کا سکینڈل سامنے آ جاتا ہے‘ اور کسی کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا‘ کیونکہ چھوٹے بڑے ماشاء اللہ اس قدر صحت مند اور لحیم اور شحیم ہو چکے ہیں کہ ایسی چھوٹی موٹی بیماریوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘ بلکہ ہر روز پہلے سے زیادہ صحت مند ہوتے جاتے ہیں اور یہ سب اللہ تعالیٰ کا کرم ہے جس نے یہ گاجریں دے رکھی ہیں اور ہم نے رمبا ان کے اندر ہی رکھا ہوا ہے‘ اگرچہ پیٹ میں درد کسی وقت بھی اُٹھ سکتا ہے کیونکہ گاجریں کھانے والوں ہی کے پیٹ میں درد بھی پیدا ہوتا ہے اور پھر کوئی بھی پھکی کارگر نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ''باشعور عوام کو بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا‘‘ لیکن اللہ کے فضل سے جس قسم کے عوام ہمیں دستیاب ہیں‘ وہ بیوقوف بننے کے لیے ہی تیار بیٹھے ہوتے ہیں اور زیادہ محنت بھی نہیں کرنا پڑتی اور یہی ہماری کارکردگی کا اصل راز بھی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
ٹوٹے ہوئے مکاں کی ادا دیکھتے ظفرؔ
سرسبز تھی منڈیر کبوتر سیاہ تھا