تشدد پر اُکسانے کیلئے مذہب کو
استعمال نہیں ہونے دیں گے: زرداری
سباق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''تشدد پر اُکسانے کے لئے مذہب کو استعمال نہیں ہونے دیں گے‘‘ اور، ایسا کرنے والوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے کیونکہ اس کا ہمیں کافی تجربہ حاصل ہے۔ اگرچہ سابقہ ایک بیان کے برعکس خاکسار کو اس کا موقعہ اس لئے نہیں ملا تھا کہ مناسب اینٹیں ہی دستیاب نہیں ہوئی تھیں اور جو ایک آدھ اینٹ میسر تھی وہ اینٹ کھڑکا لگانے میں کام آ رہی تھی اور حکومت کی اینٹ سے اینٹ اس لئے نہیں بجائی کہ پھر سے مفاہمتی پالیسی پر عمل پیرا ہو گئے ہیں اور اسی سلسلے میں سپیکر کے لئے ن لیگ کے امیدوار کو سپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور حکومت نے مزید کوئی ایسی کارروائی ہمارے کسی آدمی کے خلاف نہیں کی جسے انتقامی کہا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ''مذہب کی تشریح اقبالؒ کی تعلیمات کے مطابق کرتے ہوئے خوف نہیں کھانا چاہئے‘‘ جیسا کہ ہم نے اپنے گزشتہ دور میں عوامی خدمت دھڑلے سے اور بے خوف ہو کر کی تھی اور یہ نیک ارادہ آئندہ بھی رکھتے ہیں۔ اگلے روز اسلام آباد سے ان کا ایک بیان جاری کیا گیا تھا۔
آئین کے اندر رہ کر ملکی مسائل کو
حل کرنے کی کوشش کی جائے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''آئین کے اندر رہتے ہوئے ملکی مسائل حل کرنے کی کوشش کی جائے‘‘ کیونکہ جب اپنے سارے اُلّو آئین کے اندر رہتے ہوئے سیدھے کئے جا سکتے ہیں تو ملکی مسائل کیوں حل نہیں کئے جا سکتے جبکہ
'آئین میں رہتے ہوئے‘ کرپشن کی ریل پیل ہو رہی ہے اور سپریم کورٹ کے احکامات بھی ہوا میں اُڑائے جا رہے ہیں اور کوئی قیامت نہیں آ رہی تو جو کسر رہ گئی ہے وہ بھی آئین کے اندر رہتے ہوئے پوری کی جا سکتی ہے‘ اور خاکسار جیسے بے لوث اور بے غرض افراد جمہوریت اور آئین کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں، ماشاء اللہ، چشم بددُور، انہوں نے کہا کہ ''آئین کو موم کی ناک بنائے رکھا گیا‘‘ اور اسی سے ساری گنجائشیں بھی نکلتی ہیں اور ہر حکومت کو خاکسار سے سرخرو ہونے کی سعادت حاصل ہوتی ہے اور عوامی بہبود کے لئے جملہ مطالبات رفتہ رفتہ تسلیم کر لئے جاتے ہیں جس میں ذاتی بہبود بھی شامل بلکہ سب سے آگے ہوتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ انہی کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں اور خاکسار کو جس کی زندہ مثال کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
بلدیاتی الیکشن میں تمام سیاسی قوتوں
کے لئے میدان کُھلا ہے: بلاول زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''بلدیاتی الیکشن میں تمام سیاسی قوتوں کے لئے میدان کھلا ہے‘‘ اگرچہ ہم اب سیاسی قوت نہیں رہے لیکن ہمارے لئے بھی میدان کھلا ہے؛ حالانکہ یہ میدان ہمیں دیکھ دیکھ کر شرمندہ ہی ہوا کرے گا‘ جس سلسلے میں والد صاحب کی خدمات ناقابل فراموش اور مثالی ہیں جبکہ ان کے ساتھ دیگر انکلوں کا نام بھی سنہری حروف میں لکھا جائے گا اور اب جبکہ صاحب موصوف پارٹی کی نگرانی کے فرائض بھی سرانجام دیں گے تو کسی کو پارٹی کی قوت کے بارے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہئے جبکہ میرے بارے میں ان کی یہ رائے بالکل درست ہے کہ ابھی میری تربیت ہونا باقی ہے، اس لئے ساری خدمات وہی سرانجام دیں گے جبکہ دبئی میں بیٹھ کر پارٹی کے جملہ امور کی نگرانی زیادہ بہتر طور پر ہو سکتی ہے اور صاحب موصوف کے خیال کے مطابق آئندہ بیس پچیس برس تک خاکسار بھی پوری طرح سے بلوغت اور تربیت حاصل کر لے گا جس دوران حضرت صاحب کے زیر نگرانی پارٹی دن دُگنی رات چوگنی ترقی کرتی رہے گی۔ آپ اگلے روز بلاول ہاؤس کراچی میں پارٹی عہدیداروں سے خطاب کر رہے تھے۔
حلفاً کہتا ہوں کہ ایان کیس
سے میرا کوئی تعلق نہیں: رحمن ملک
سابق وزیر داخلہ اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما رحمن ملک نے کہا ہے کہ ''میں حلفاً کہتا ہوں کہ ایان کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں‘‘
البتہ میں ایان کا دیرینہ نیازمند ضرور ہوں جیسا کہ ہمارے دیگر قائدین اس کے ارادت مند ہیں جبکہ اہل فن کی قدر کرنا ہمارے کلچر میں شامل ہے۔ اگرچہ بعض دوسری چیزیں ہمارے کلچر میں کچھ زیادہ ہی شامل ہیں‘ جس کا مظاہرہ سابقہ دور میں بھرپو طور پر سب کو نظر بھی آتا رہا‘ اور سندھ کی حد تک اب بھی جاری و ساری ہے جبکہ چائنا کٹنگ سمیت ہم نے متعدد نئی اصطلاحات کو بھی ایسا فروغ دیا کہ جس سے عظیم ہمسایہ ملک چین کے ساتھ بھی ہم آہنگی پیدا ہوئی ہے؛ چنانچہ اسی کلچر اور فنکاروں کی حوصلہ افزائی کے پیش نظر زرداری صاحب کی بھی خصوصی ہدایت تھی کہ ایان علی کی ہر ممکن مدد کر کے اس جذبے کا پرچم بلند رکھا جائے‘ جس کے لئے خاکسار کے چھوٹے بھائی نے بھی گرفتاری کے روز ایئرپورٹ پر جا کر ثقافتی اظہار کی بھرپور کوشش کی تھی‘ لیکن کم بخت کسٹمز والوں نے اُن کی ایک نہ چلنے دی۔ آپ اگلے روز سرگودھا میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
بلاول پیپلز پارٹی پر مسلط ہونا نہیں چاہتے: شیری رحمن
پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمن نے کہا ہے کہ ''بلاول پیپلز پارٹی پر مسلط ہونا نہیں چاہتے‘‘ کیونکہ زرداری صاحب جب پہلے ہی پارٹی پر مسلط ہیں تو کوئی اور کس طرح ہو سکتا ہے اور یہ بلاول کے لئے پیغام بھی ہے کہ پارٹی پر مسلط ہونے کا خیال دل سے نکال دے کیونکہ ایک جنگل میں دو شیر نہیں رہ سکتے اور بچہ شیر تو بالکل نہیں رہ سکتا‘ جبکہ یہ زرداری صاحب کے لئے ہی ممکن ہے کہ وہ قلیل عرصے میں پارٹی کو آثار قدیمہ میں تبدیل کر کے رکھ دیں گے جسے دیکھنے کے لئے لوگ اور غیر ملکی سیاح دُور دُور سے آیا کریں گے اور جو ایک یادگار چیز بن جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''زرداری واپس آئیں گے‘‘ لیکن ڈاکٹر عاصم کی طرح کسی جھوٹی یقین دہانی پر نہیں آئیں گے کیونکہ وہ کوئی کچی گولیاں نہیں کھیلے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ''احتساب صرف پیپلز پارٹی کے لئے ہے‘‘ اور اسے بھی غنیمت ہی سمجھنا چاہئے کیونکہ اسے کم از کم کسی قابل تو سمجھا گیا ہے‘ ورنہ تو اسے جہاں تہاں مذاق ہی کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اور اللہ میاں اگر کسی کے دن پھیرنا چاہیں تو دیر نہیں لگاتے۔ آپ اگلے روز دُنیا نیوز کے پروگرام ''محاذ‘‘ میں گفتگو کر رہی تھیں۔
آمریت کے دور میں جمہوری اداروں
کو ایک دوسرے سے لڑایا گیا: رضا ربانی
سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے کہا ہے کہ ''آمریت کے دور میں جمہوری اداروں کو ایک دوسرے سے لڑایا گیا‘‘ اسی لئے این آر او کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ جمہوری ادارے آپس میں نہیں لڑیں گے اور مل کر اپنی اپنی قسمت کا کھانا کھائیں گے، اگرچہ اس کھانے میں عوام کے حصے کا کھانا بھی شامل ہوتا ہے لیکن آخر عوام اور عوامی نمائندوں میں فرق ہی کیا ہے کہ وہ اپنے نمائندوں کو اسی کام کے لئے اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں اور یہ نمائندے عوام کی اس خواہش کے مطابق ہی دانہ دُنکا چگتے اور اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں‘ جو پتھر میں چھپے کیڑے کو بھی رزق فراہم کرتا ہے اور عوام جیسے کیڑے مکوڑوں کو بھی، یعنی جو اُن کے نمائندوں سے تھوڑا بہت بچا کھچا ہو، وہ اُن کے لئے حلال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سیاسی جماعتیں مل کر ہی آمریت کا راستہ روک سکتی ہیں‘‘ کیونکہ باقی اگر سارے گھالے مالے مل کر کرتی ہیں تو انہیں آمریت کا راستہ بھی روکنا چاہئے تاکہ ان کا اپنا راستہ صاف رہے اور وہ دونوں ہاتھوں سے اپنے پیاروں کی خدمت بجا لاتے رہیں۔ آپ اگلے روز پشاور میں مُفتی محمود کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
میں چلتے چلتے اپنے گھر کا رستہ بھول جاتا ہوں
جب اس کو یاد کرتا ہوں تو کتنا بھول جاتا ہوں