تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     27-11-2015

سرخیاں، متن اور اشتہار

ہم مشکل وقت میں کسی کا
ساتھ نہیں چھوڑتے: نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ہم مشکل وقت میں کسی کا ساتھ نہیں چھوڑتے‘‘جیسا کہ ہم نے زرداری صاحب کا ساتھ نہیں چھوڑا اور وہ ایک ایک کر کے سب مقدمات میں بری ہوتے جا رہے ہیں اور یقیناً وہ بھی ہمارا ساتھ نہیں چھوڑتے جیسا کہ ہمارے عہد میں ان کے خلاف مقدمات قائم ہوتے ہیں اور وہ ہمارے دور میں ختم ہو جاتے ہیں کیونکہ ان میں ثبوت ہی پیش نہیں کیے جاتے‘ اسی طرح سوئس عدالت نے جو ہمیں خط لکھا تھا کہ اس ہار کی ملکیت بارے بتایا جائے جس کا مقدمہ اُدھر چل رہا ہے‘ لیکن ہم نے اس کا جواب ہی نہیں دیا۔ چنانچہ جو مقدمات اُن کے عہد میں ہمارے خلاف قائم ہوتے ہیں وہ اُن کے دور میں ختم ہو جاتے ہیں اور اس طرح ہم ایک دوسرے کا مُشکل وقت میں ساتھ بھی نہیں چھوڑتے اور انصاف کے تقاضے بھی پورے ہوتے رہتے ہیں اور ہم دونوں کو پیشگی ہی پتا ہوتا ہے جو ان مقدمات کا حشر ہونا ہے‘ اور سچی بات ہے کہ اگر ان مقدمات میںسزا ہونے لگ جاتی تو ہم دونوں کی جو باریاں لگی ہوئی ہیں کیسے لگتیں ہیں جی؟ آپ اگلے روز جھنگ میں کسانوں سے خطاب کر رہے تھے۔
مقدمے جھوٹے ثابت ہوئے‘ زرداری 
کو قید کرانے والے معافی مانگیں:بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''مقدمے جھوٹے ثابت ہوئے‘ زرداری کو قید کرانے والے معافی مانگیں‘‘ اگرچہ حکومت نے ثبوت پیش نہ کر کے خود ہی مہربانی کی ہے کیونکہ وہ ہم سے بھی ایسی مہربانی کی توقع رکھتی ہے ‘ تاہم‘ معافی مانگنے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ اس سے لوگوں کو یقین آ جائے گا کہ مقدمے واقعی جھوٹے تھے جبکہ ہم بھی آئندہ ایسے مقدمات میںبری کروا کر معافی مانگ لیں گے‘ اگرچہ لوگوں کو اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے جو کہا ہے کہ سوئس بینکوں میںلوٹ مار کے جو200ارب روپے جمع ہیں‘ تو وہ کس کے ہیں اور وہاں کون لے گیا کیونکہ یہ دونوں فریق تو بار بار ایسے مقدمات سے بری ہو کر یہی ثابت کرتے رہیں گے کہ یہ روپے ان کے نہیں ہیں‘ اس لیے اس بات کا سراغ لگانا پڑے گا کہ یہ لُوٹ مار کس نے کی ہے جبکہ دونوں طرف حالت یہ ہے کہ میاں شہباز شریف نے خواجہ حسان سے200روپے ادھار لے کر سیاحتی ڈبل ڈیکر کا ٹکٹ خریدا اور ہماری حالت بھی اس قدر پتلی ہے کہ گھر کا خرچہ بھی مانگ تانگ کر چلا رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
پنجاب میں دینی مدارس کے خلاف
کارروائی ایک سازش ہے:فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''پنجاب میں دینی مدارس کے خلاف آپریشن ایک سازش ہے‘‘ جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ہم بوریا بستر لپیٹ کر گھر بیٹھ جائیں‘ اگرچہ جمع پونجی ماشاء اللہ اتنی ہے کہ آئندہ نسلوں سمیت گھر بیٹھ کر بھی یہ کم نہیں ہو گی‘ تاہم‘ اگرکہیں سے کچھ ناپسندیدہ افراد بھی نکلتے ہیں تو یہ سب قسمت کی بات ہے حالانکہ ان ناپسندیدہ افراد میں بھی اکثر ایسے ہیں جو ہمارے ساتھ ساتھ حکومت کی نیاز مندی کا دم بھی بھرتے ہیں‘ اس لیے اس سازش کا تدارک ہونا چاہیے ۔ آپ اگلے روز ساہیوال میں علماء کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
لبرل پاکستان بنانے والے 
بھارت چلے جائیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''لبرل پاکستان بنانے والے بھارت چلے جائیں‘‘ کیونکہ وہاں سے بھی کافی مسلمان پاکستان آنے پر مجبور ہو رہے ہیں‘ اس لیے دونوں ملکوں کی آبادی میں کوئی فرق نہیں پڑے گا اور یہاں سے جانے والوں کا مکّو مودی حکومت اچھی طرح سے ٹھپ لے گی‘ بلکہ اس سے بھی بہتر ہے کہ یہ حضرا ت بھارت کی بجائے کسی اور ملک سدھار جائیں تاکہ لبرل ازم کی آفت سے ہمارا پالا نہ پڑے کیونکہ یہاں لبرل ازم نہیں بلکہ اسلامی حکومت کی ضرورت ہے جس کے لیے جماعت اسلامی روز اوّل سے سر توڑ کوشش کر رہی ہے اور لوگ اس قدر گمراہ ہو چکے ہیں کہ جماعت یہ کوشش اگلے پانچ ہزار سال بھی جاری رکھے گی بشرطیکہ اس سے پہلے قیامت نہ آ گئی۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان میں ہماری تہذیب کو خطرہ ہے‘‘ اگرچہ پاکستان کو اُن سے زیادہ خطرہ ہے جو اس ملک کے قیام ہی کے خلاف تھے لیکن کسی نے ان کی ایک نہ سُنی اور ساری کوششوں پر پانی پھیر دیا گیا ۔ آپ اگلے روز خانیوال میں کارکنوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اظہار تشکر
ہر گاہ بذریعہ اشتہار ہذا اللہ پاک کا شکر گزار ہوں کہ ملک میں اپوزیشن نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی اور ع
جدھر دیکھتا ہوں اُدھر میں ہی میں ہوں
اور جہاں تک عمران خان کا تعلق ہے تو بلدیاتی الیکشن میں شکست فاش سے اس کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں اور طلاق کی وجہ سے بھی اس کی سیاست کو ماشاء اللہ بہت بڑا دھچکا لگا ہے۔ اگرچہ مقبولیت میں وہ مجھ سے آگے ہے لیکن ملکِ عزیز میں عوامی مقبولیت ہرگز کوئی معنی نہیں رکھتی کیونکہ اصل کام انتخابات میں کامیابی ہے جسے حاصل کرنے کا ہُنر ہم سے زیادہ کوئی نہیں جانتا۔ ماشاء اللہ خزانہ بھی بھر چکا ہے اگرچہ یہ روپیہ قرضے کا ہے لیکن روپیہ قرضے کا ہو ‘ پھر بھی روپیہ ہوتا ہے‘ چنانچہ ہماری ٹانگیں کھینچنے والے بھی اُمید ہے کہ ہماری کامیابیوں سے اب تک کافی عبرت حاصل کر چکے ہوں گے اور ہمارا چھابہ اُلٹانے کا خیال انہوں نے دل سے نکال دیا ہو گا۔ آخر مچھلی پتھر چاٹ کر ہی پیچھے ہٹتی ہے چنانچہ اب انہیں اپنی اصلی چادر تک ہی پائوں پھیلانا ہوں گے۔
المشتہر: محمد نواز شریف عفی عنہ
آج کا مقطع
سفینہ سمت بدلتا ہے اپنے آپ‘ ظفر
کوئی بتائو مرا بادباں کہاں گیا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved